افغانستان میں امن و امان کی داخلی صورتحال کا عکس پاکستان میں بھی دیکھنے کو ملتا ہے اور پندرہ اگست دوہزاراکیس کے بعد سے افغانستان میں جو تبدیلیاں آ رہی ہیں اُن کے اثرات نمایاں ہیں بیس برس گزارنے کے بعد امریکی کی قیادت میں غیرملکی افواج نے افغانستان کو اِس حال میں چھوڑا کہ وہاں ایک طرف سیاسی مسائل ہیں اور دوسری طرف انسانی بحران۔ ان کے اثرات پر قابو پانے کیلئے پاکستان کے سکیورٹی ادارے نہ صرف مستعد ہیں بلکہ وہ پاک افغان سرحد سے ملحقہ علاقوں میں کاروائیوں میں ہمہ وقت مصروف بھی رہتے ہیں۔ شمالی وزیرستان کے علاقے تھل میں ایسی ہی ایک حالیہ کاروائی کے دوران دو دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ یہ دونوں سکیورٹی فورسز پر حملوں‘ ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث تھے۔ ان کے خلاف جس جگہ پر کاروائی کی گئی وہاں سے اسلحہ و گولہ بارود کا ذخیرہ بھی برآمد کیا گیا۔ اِسی طرح دیر زیریں کے ٹاکورو منڈا نامی علاقے میں پولیس اور دیر لیویز کی مشترکہ چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں ایک اہلکار کے شہید اور دوسرا زخمی ہوا۔ پشاور کے علاقے بڈھ بیر حیات آباد روڈ حملے میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے پولیس کی گشتی گاڑی پر دو دستی بم پھینکے جس کے نتیجے میں ایک سب انسپکٹر سمیت تین پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ دوسرے واقعے میں حیات آباد کے صنعتی علاقے (انڈسٹریل اسٹیٹ) میں پرانی پولیس چوکی پر دستی بم پھینکا گیا تاہم اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ دو روز پہلے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے ’کراچی کمپنی‘ میں بھی دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا جہاں پولیس ناکے پر موجود ہیڈ کانسٹیبل‘ منور حسین فائرنگ سے شہید ہوگیا۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ ”ہمیں اطلاع ملی ہے کہ اسلام آباد میں دہشت گردی کے واقعات شروع ہو گئے ہیں۔ یہ اس سال کا پہلا واقعہ ہے اُور ہمیں بہت الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔“ وفاقی وزیر داخلہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ”اسلام آباد میں بھی دہشت گردوں کے سلیپر سیلز موجود ہیں۔“ اگر ایسا ہی ہے تو یہ صورتحال واقعی تشویش ناک ہے۔ دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان پہلے ہی ہزاروں جانوں کی قربانی کے علاؤہ اربوں روپے کا نقصان بھی برداشت کرچکا ہے۔ اس سب کے باوجود امریکہ کی طرف سے نہ صرف پاکستان کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہا ہے بلکہ کئی بار الزام تراشی بھی کی گئی۔ ایک مرتبہ پھر افغانستان میں قیام امن کی ضرورت پاکستان کے داخلی استحکام کے نکتہئ نظر سے محسوس کی جا رہی ہے لیکن یہ صرف پاکستان ہی کی نہیں بلکہ افغانستان کی بھی ضرورت ہے کہ وہ اپنی سرزمین اور وسائل پاکستان سمیت دنیا کے کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔