اس ملک کے عام آدمی کو اس سے کوئی سروکار نہیں کہ ملک میں صدارتی نظام حکومت ہونا چاہئے یا پارلیمانی نظام حکومت۔ وہ تو بس یہ چاہتا ہے کہ اسے دو وقت کی روٹی با عزت طریقے سے ملے‘اس کے سر پر اپنی چھت ہو۔ اس کے اور اس کے بال بچوں کے لئے مناسب طبی سہولیات موجود ہوں اور اس کے بچوں کو مفت تعلیمی سہولیات بھی میسّر کی جائیں۔ وہ ملک میں ایسا نظام چاہتا ہے کہ جس میں اس کی عزت نفس بھی محفوظ ہواور ملک کا امن عامہ بھی ٹھیک ہو اورملک میں انصاف کا بول بالا ہواور عدالتیں بغیرکسی سیاسی دباؤ کے آزادانہ طور پر قانون کے دائرے میں کام کریں۔دنیا میں مندرجہ بالا دونوں قسم کے نظام مختلف ممالک میں چل رہے ہیں اور ڈیلیور بھی کر رہے ہیں ان ممالک میں وہاں کی حکومتوں نے اس بات کو البتہ یقینی بنا رکھا ہے کہ عوام کی خدمت کرنے کا دعویٰ کر کے جو لوگ ایوان اقتدار میں براجمان ہوتے ہیں ان کے کردارکی جانچ ہڑتال ہو اور وہ اپنے کہے پر قائم بھی رہیں وہاں کے متعلقہ ادارے بڑی باریک بینی سے ان افراد کے کاغذات نامزدگی کی چھان پھٹک کرتے ہیں کہ جو کسی عوامی عہدے پر کام کرنے کی خواہش رکھتے ہوں اس کے ساتھ ساتھ ایوان اقتدار میں اہم عوامی عہدوں پر صرف ان لوگوں کو تعینات کیا جاتا ہے کہ جو اپنے اپنے پیشے میں ید طولیٰ رکھتے ہوں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اس ملک میں صدارتی نظام حکومت ہے یا پارلیمانی نظام حکومت‘خالی چہرے بدلنے کوئی ترقی و خوشحالی نہیں آئے گی، ہمیں اخلاقیات کی طرف خصوصی توجہ دینی ہوگی۔اور عوامی مسائل حل کرنے کے لئے ایسے مربوط اور منظم منصوبے سامنے لانے ہوں گے جن کے دور رس اثرات مرتب ہوں اور عوام کو ان کی بنیادی ضروریات مہیا ہوں یہی کسی بھی نظام کی کامیابی ہے کہ عوام کو مطمئن اور خوشحال زندگی دے۔یہ بات اہم ہے کہ طالبان اور مغربی حکام کے درمیان ناورے کے دارالحکومت اوسلو میں مذاکرات ہو رہے ہیں، جن میں افغانستان میں انسانی حقوق اور ہیومینیٹیرین امداد کے علاوہ افغانستان میں تیزی سے بڑھتی غربت اور افلاس پر بات چیت ہو رہی ہے۔طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان میں ہیومینیٹیرین صورتحال تیزی سے دگرگوں ہوئی ہے۔ اس قبضے کے بعد افغانستان کیلئے بین الاقوامی امداد بھی رک چکی ہے جب کہ امریکہ نے افغانستان کے مرکزی بینک کے نو اعشاریہ پانچ ارب ڈالر کے اثاثے بھی منجمد کر دئیے ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان کے 23 ملین شہریوں کو، جو ملکی آبادی کا قریب 55 فیصد بنتے ہیں، بھوک کی صورت حال کا سامنا ہے جب کہ ان حالات میں افغانستان کے لیے ڈونر ممالک کو رواں برس نو ارب ڈالر کی امداد کی ضرورت ہو گی۔ناورے کی وزارت خارجہ کے مطابق طالبان کے ساتھ سہ روزہ مذاکرات میں برطانیہ، یورپی یونین، فرانس، جرمنی، اٹلی اور امریکا کے حکام بھی شریک ہیں۔یہ اچھی پیش رفت ہے کہ طالبان اور مغربی ممالک کے درمیان بالاخر براہ راست رابطے کا آغاز ہوا ہے۔ دوسری طرف طالبان نے مغربی ممالک کے ساتھ اپنے پہلے باقاعدہ مذاکراتی عمل کو افغانستان میں دو دہائیوں سے جاری شورش کے خاتمے کے حوالے سے اہم قرار دیا ہے۔طالبان نے یورپی سرزمین پر مغربی ممالک کے ساتھ اپنے پہلے باقاعدہ مذاکراتی سلسلے کو افغانستان میں جنگ کے ماحول کی تبدیلی کیلئے مددگار قرار دیا ہے۔ افغان طالبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے مغربی دنیا کے متعدد مطالبات کی تکمیل کیلئے اقدامات کیے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ سفارتی ذریعے سے تمام ممالک بہ شمول یورپی و مغربی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر بنائیں گے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان میں امن کے پاکستان پردورروس اثرات مرتب ہوتے ہیں اگرطالبان مغربی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو بخوبی استوار کرتے ہیں اور افغانستا میں عام آدمی کی زندگی بہتر ہوتی ہے تو یہ پاکستان کیلئے بہت فائدے کاپہلو ہے کہ اس کے پڑوسی ملک میں خانہ جنگی اور بد امنی ختم ہوگئی ہے۔کیونکہ افغانستان کا بوجھ اکثر حالات میں پاکستان پر ہی پڑتا ہے۔لاکھوں افغان مہاجرین اس وقت بھی پاکستان میں موجود ہیں۔اگر وہاں پر قحط سالی اور غذائی قلت کا بحران ہو تو پھر مہاجرین کی ایک اور لہر پاکستان کا رخ کرسکتی ہے جس سے پاکستان پر معاشی دباؤپڑے گا جو پہلے ہی مختلف وجوہات کی بناء پر معاشی مسائل سے دوچار ہے‘ افغانستان میں اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے منصوبوں کا انحصار وہاں امن کے قیام پر ہے جس کے امکانات موجودہ حالات میں پہلے سے کہیں زیادہ روشن ہیں۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ