تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے 

ان دنوں عالمی منظر نامے پر چین اور امریکہ کی چپقلش عرو ج پر ہے اوردونوں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں مصروف ہیں، گزشتہ دنوں بحیرہ چین میں جو امریکہ کا جدید جنگی طیارہ پانی میں گرا ہے تو دونوں ممالک کی کوشش ہے کہ اسے اپنے پانی سے نکالیں، امریکہ نہیں چاہتا کہ اس کی جدید اور حساس ٹیکنالوجی سے لیس طیارہ چین کے ہاتھوں لگے اور چین کی کوشش ہے کہ بین الاقوامی سمندر میں گرنے والا طیارہ سمندر کی تہہ سے نکال کر اپنی تحویل میں لے، دیکھتے ہیں ا س دوڑ میں کون آگے نکلتا ہے،یہ تو ایک اٹل حقیقت ہے کہ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے بڑی بڑی تہذیبوں کی تباہیوں کی اور بھی کئی وجوہات ہوں گی پر ان کی بربادی کی ایک وجہ خبط عظمت بھی تھی جس کا ان دنوں امریکہ شکار ہے، امریکی قیادت نے اپنی راہ سے سویت یونین کا پتھر تو ہٹا دیا تاہم اسے اب نہ صرف روس کی شکل میں سویت یونین کے جانشین کا سامنا ہے بلکہ ساتھ ہی چین سے بھی نمٹنا ہے جس نے ایشیاء، افریقہ اور یورپ تک اپنا اثر ورسوخ کچھ اس تیزی سے بڑھایا ہے کہ اب وہ امریکہ کے ہاتھ آنے والا نہیں۔ جہاں تک ایشیاء کا تعلق ہے توسی پیک نے مغربی چین کو سمندر تک بہتر رسائی مہیا کر دی ہے۔ لگ یہ رہا ہے کہ وسطی ایشیا ء اور ایران میں چین اپنی سکیورٹی پارٹنرشپ بڑھا رہا ہے وہ مغربی ایشیا ء میں واقع ممالک کے بھی قریب آتا جارہا ہے مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں بھی سرمایہ کاری کر رہا ہے‘ ان تمام اقدامات کا مقصد سی پیک کا تحفظ ہے۔ اب افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد یہ کام مزید آسان ہوگیا ہے۔تاہم امریکہ دور رہ کر بھی اس میں رکاوٹ ڈالتا رہے گا، ان دنوں پاکستان میں جو دوبارہ دہشت گردی کے اکا دکا واقعات ہونے لگے ہیں یہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے،کہ افغانستان کے ذریعے سی پیک کووسطی ایشیاء تک پھیلاؤ کے عمل کو متاثر کیا جاسکے۔ اگر چہ امریکہ اس مقصد میں اسی طرح ناکام ہوگا جس طرح وہ افغانستان میں کثیر سرمایہ لگا کر بھی ناکام واپس لوٹا،تاہم پاکستان کو خاص طور پر اس حوالے سے ہوشیار رہنا ہوگا کہ کسی بھی مرحلے پر امریکہ سی پیک کو ڈی ریل نہ کرسکے۔سی پیک نہ صرف چین بلکہ پاکستان کیلئے بھی یکساں اہمیت کی حامل ہے جس سے یہاں پر روزگار اور خوشحالی کے نئے راستے کھلے ہیں، امریکہ اور اور اس کے اتحادی کبھی یہ برداشت نہیں کرسکتے کہ پاکستان خطے میں اس مقام پرکھڑا ہوجائے جہاں اسے امریکہ اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے امداد لینے کی ضرورت نہ رہے۔