سفارتی عملے کا اخراج 

دو خبریں ایک ساتھ ایک ہی رو ز آگئی ہیں اور میڈیا پر چھا گئی ہیں پہلی خبر یہ ہے کہ اقوام متحدہ کے سکر ٹری جنرل انتو نیو گو تریس نے افغا نستا ن میں غر بت، بے روز گاری اور قحط کی صورت حا ل پر تشویش کا اظہار کر تے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ امریکہ میں افغا نستان کے منجمد اثاثوں پر پا بندی ہٹا ئی جا ئے اور افغا نستان میں سر کاری شعبے کے ملا زمین کی تنخوا ہیں ادا کرنے کیلئے فنڈ جا ری کیا جا ئے تا کہ انسا نی المیہ رونما نہ ہو دوسری خبر بھی امریکہ اور افغا نستا ن کے حوالے سے ہے خبر میں بتا یا گیا ہے کہ سیکر ٹری جنرل کی اپیل شائع ہونے کے دو گھنٹے بعد امریکہ نے واشنگٹن میں افغا نستا ن کا سفارت خا نہ بند کر کے سفارتی عملے کو ملک سے نکل جا نے کا حکم دیا عالمی قوا نین کی رو سے کسی ملک کا سفارت خا نہ بند کر نا اور سفارتی عملے کو ملک سے نکا ل دینا کسی ملک سے دشمنی کا آخر ی در جہ اور آخری قدم ہو تا ہے اسے بین الاقوا می تعلقات میں تہذیب اور شائستگی کے خلا ف سمجھا جا تا ہے یہ بات طے ہے کہ امریکہ اورافغا نستا ن  دونوں آزاد مما لک ہیں دونوں کو دوست اور دشمن رکھنے کا حق ہے دونوں کو اپنی پسند کے سیا سی اور ما لیاتی نظا م کو اختیار کرنے کا حق ہے دونوں کو کسی تیسرے ملک کے ساتھ تعلقات قائم کر نے یا توڑ نے کا حق ہے تا ہم اس حق کو استعمال کرنے کے اسلوب اور اداب متعین ہیں جنہیں سفارتی آداب کہا جا تا ہے 15اگست 2021کو سابق افغا ن صدر اشرف غنی کے فرار کے بعد افغا نستا ن کی حکومت طالبان کو مل گئی جن کے ساتھ 4سا لوں سے قطر کے شہر دوحہ میں امریکی حکومت مسلسل مذاکرات کر رہی تھی مذا کرات کا مقصد یہ تھا کہ جنگجو ہتھیار پھینک دیں حکومت میں آجا ئیں اور افغا نستا ن کا اقتدار سنبھا لنے کیلئے پر امن راستہ اختیار کریں اشرف غنی کے فرار کے بعد طالبان پر امن طریقے سے کا بل میں داخل ہوئے اقتدار سنبھال لیا اور امن کے ساتھ کا روبار مملکت چلا نے لگے اب عالمی طاقتوں کو مل کر افغا نوں کا ساتھ دینا چا ہئے اور دوحہ امن معا ہدے کی رو سے افغا نستا ن کی نئی حکومت کو تسلیم کرنا چا ہئے، منجمد اثا ثوں کو عا م استعمال کیلئے کھول دینا چا ہئے اور افغانستان کی نئی حکومت کے ساتھ سفارتی، دفاعی، معا شی اور سماجی تعلقات میں پہلے سے زیا دہ سر گر می دکھا نی چا ہئے مگر ایسا ہو تا ہو ا نظر نہیں آتا عالمی طا قتوں کو  اس پر کیا اعتراض ہوسکتا ہے کہ  طالبان کے لیڈر پینٹ شرٹ اور نکٹا ئی کیوں نہیں پہنتے، شلوار قمیض اور پگڑی کیوں پہنتے ہیں؟  یایہ ہے کہ افغانستا ن کی نئی حکومت نے شراب اور سود پر کیوں پا بندی لگا ئی ہے  یا یہ ہے امارت اسلا می افغا نستا ن نے کو کنا ر کی فصل، افیون، تریاق اور ہیروئین پر کیوں پا بندی لگا ئی ہے؟  ا س پر بھی مغربی ممالک کو کیوں اعتراض ہے کہ امارت اسلامی افغا نستا ن نے عورتوں کو پر دے کی پا بندی کا حکم کیوں دیا ہے؟ ان شکا یتوں کا تعلق مذہب اور ثقافت سے ہے اگر امریکہ جمہوریت کا علمبر دار ہے تو اس کو چا ہئے کہ افغا نوں کے مذہبی اور ثقا فتی اقدار (Values) کا احترام کرنا سیکھے جمہوری اصولوں کے مطا بق اقوام متحدہ کے سیکر ٹری جنرل کی اپیل پر غور کر ے اور افغا نستا ن کے ساتھ ایسے ہی تعلقات قائم کرے جیسے دوسرے ممالک کے ساتھ رکھتا ہے مذہبی اور ثقا فتی امتیاز کی وجہ سے کسی قو م کو زندہ رہنے کے حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا‘ ایسا کرنا نسلی امتیاز (Apartheid)
کہلا تا ہے جمہوری رویہ نہیں کہلا تا۔