مستقبل یا آنے والے کل کو دنیا کے تر قی یا فتہ ملکوں میں با قاعدہ تحقیق اور تدریس کا مضمون بنا یا گیا ہے، جب مزدور وں کی ضرورت نہیں رہے گی جب پا نی کی شدید قلت ہو گی، جب بچے الگ ہونگے ماں باپ الگ ہونگے، جب بہن بھا ئی ایک دوسرے کو نہیں پہچانیں گے، جب تعلیم یا فتہ لو گ قلم کا غذ لیکر خط یا رسید نہیں لکھ سکیں گے اس کا آغا ز ہمارے جیتے جی ہو چکا ہے نصف صدی پہلے ان پڑ ھ اور نا خوا ندہ لو گ کا غذ پر دستخط نہیں کر سکتے تھے ان کی انگلی کا نشا ن کا غذ پر لگا یا جاتا تھا جس کو ”انگوٹھا چھا پ“ کہتے تھے آج کل ڈاکٹر، وکیل، انجینئر اور پرو فیسر کا بینک میں کوئی ضرور ی کا م ہو تو دستخط کونہیں دیکھتے اس کا ”انگوٹھا چھا پ“ دیکھا جا تا ہے جو ہمارے بچپن میں نا خواندہ ہونے کی نشا نی ہو تی تھی کسی شاعر کا مصرعہ ہے ”دوڑ پیچھے کی جا نب اے گردش ایام تو“ مستقبل کی طرف نظر دوڑا ئیں تو مشترکہ خاندانی نظام کا خا تمہ ایک حقیقت کی طرح سامنے آتا ہے یہ بھی نظر آتا ہے کہ آنیوالا دور خاندان کی جگہ فرد اور کنبے کی جگہ شخصی شنا خت کا دور ہو گا جس کنبے میں نصف صدی پہلے 60افراد ایک مشترکہ گھر میں رہتے تھے آج وہ کنبہ 20 الگ الگ گھروں میں بٹ چکا ہے آنیوالے دور میں آج کے 20کنبوں کو مزید تقسیم کے عمل سے گذارا جا ئے گا۔ کوہستان، بٹگرام، میران شاہ یا چترال کا ایک کنبہ 100ٹکڑوں میں تقسیم ہوگاکوئی امریکہ، کوئی بر طا نیہ، کوئی سنگا پور، کوئی ملا ئشیا، کوئی جا پا ن، کوئی چین اور کوئی روس میں جا بسے گا بیٹوں کے ساتھ بیٹیاں بھی پوری دنیا میں پھیل جا ئینگی پا کستان کے مختلف شہروں میں رہنے والے بہن بھا ئی 10سالوں میں بھی ایک دوسرے سے نہیں مل پا ئینگے، امریکہ، کینڈا، جا پا ن اور روس کے مختلف شہروں میں بسنے والے بہن بھا ئی عمر بھر نہیں مل سکیں گے، ما ں باپ کی زند گی میں ملا قات نہیں ہو گی مر نے کے بعد قبر کی زیا رت کا خیال کسی کو نہیں ہو گاآج ہمارے بچے بچیاں یا پو تے پو تیاں، نواسے نواسیاں قلم اور کا غذ سے دور ہو تی جا رہی ہیں مستقبل میں کا لج اور یو نیور سٹی میں پڑھنے والے نو جواں اور نو نہال خط لکھنے سے معذور ی کا اظہار کرینگے، ایک ہا ئی سکول کے نئے ہیڈ ماسٹر نے تین مہینوں تک ایک مخصوص کمرہ جماعت سے آنے والی چھٹی کی درخواستوں کا جا ئزہ لیا ایک ہی لڑ کا سب کیلئے درخواست لکھ رہا تھا اُس نے تفتیش کی تو معلوم ہوا دوسرے لڑکے نہیں لکھ سکتے یہ لڑ کا جس مدرسے سے آیا ہے وہاں استاد بچوں کو خوش خطی کی تعلیم دیتا ہے خط، درخواست اور مضمون لکھنے کی مشق کراتا ہے اس وجہ سے یہ لڑ کا درخواست لکھتا ہے مستقبل میں بچوں کا سارا کا م کمپیوٹر پر ہو گا، ہاتھ سے کوئی طا لب علم اپنا نا م یا اپنے باپ کا نا م نہیں لکھ سکے گا امتحا نا ت کا ایک نظا م آیا ہے جس میں طا لب علم دائرے کا نشا ن لگا کر ہر سوال کا جواب دیتا ہے، اپنے نا م کی جگہ کوئی ہندسہ لکھتا ہے یا چند ہندسے لکھتا ہے آگے کچھ نہیں لکھتا اور پا س ہو جا تا ہے ایسے امتحا نا ت بھی آگئے ہیں کہ طا لب علم کمپیو ٹر پر آن لا ئن سوالوں کے جواب دیتا جا تا ہے ایک مقام پر پہنچ کر کمپیو ٹر کہتا ہے ”سوری“ اور بند ہو جا تا ہے گو یا طا لب علم فیل ہو گیا مستقبل کا منظر نا مہ ایسا ہی ہے اب ہمیں اس منظر نا مے کو قبول کرنا ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
روم کی گلیوں میں
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ترمیم کا تما شہ
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ثقافت اور ثقافت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
فلسطینی بچوں کے لئے
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
چل اڑ جا رے پنچھی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ری پبلکن پارٹی کی جیت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
10بجے کا مطلب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
روم ایک دن میں نہیں بنا
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
سیاسی تاریخ کا ایک باب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی