صحت کارڈ پلس پوائنٹ ہے 

ملک کی ڈوبتی ہوئی معیشت کو بچانے کیلئے اقتدار میں آنے کے بعد عمران خان نے جتنی کوشش کی ہے وہ اس میں سو فیصد کامیاب ہوچکے ہوتے اگر یہ ملک کورونا وائرس کا شکار نہ ہوا ہوتا ہے کہ جس کی وجہ سے پاکستان تو کیا دنیا کی مضبوط ترین معیشتیں بھی بیٹھ گئی ہیں۔جس دانشمندانہ طریقے سے وزیراعظم نے اس و با سے نمٹاہے یہ اسی کی ہی وجہ کہ سانپ بھی مر گیا اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹی۔ بزنس بھی چلتی رہی اور کورونا کے شکار مریضوں کو بھی کافی حد تک موت کے منہ میں جانے سے بچا لیا گیا ورنہ ان دونوں محاذوں پر دیگر کئی ممالک کا جو حشر نشر ہوا اس سے ایک دنیا باخبر ہے۔امریکہ، برطانیہ اور جرمنی جیسی معاشی طور پر مضبوط ممالک میں گزشتہ چالیس کی بدترین مہنگائی آئی ہے اور وہاں بھی لوگوں کو مشکلات کا سامنا رہا ہے ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ دنیا کو کورونا کے اثرات سے نکلنے میں ابھی وقت لگے گا کیونکہ اشیاء کی ترسیل میں جو رکاوٹ آئی ہے اور رسد وطلب میں جو فرق پڑ گیا ہے اسے ختم کرنا آسان نہیں،عالمی منڈی میں تیل اور دیگر اشیاء کی ترسیل اور ا سکے طلب میں جو فرق آیا ہے اسی سے اس کمر توڑ مہنگائی نے جنم لیا ہے جس کا مقابلہ کرنا کسی بھی صورت آسان نہیں۔ ایسے حالات میں عمران خان کی حکومت نے کورونا اور معاشی مشکلات کا جس طرح مقابلہ کیا ہے وہ ایک بہترین مثال ہے، یہ بات البتہ افسوسناک ہے کہ اس کام میں عوام نے کافی سردمہری کا مظاہرہ کیا۔حکومت بار بار ابلاغ عامہ کے ذریعے انہیں ویکسی نیشن کرانے کی طرف راغب کرتی رہی پر ان کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔ ملک کا سیاسی تندور ایک مرتبہ پھر گرم ہونے والا ہے اور آئندہ چند دنوں میں پارلیمنٹ کے اندر اور اور سڑکوں پر غیر معمولی سیاسی سرگرمی نظر آئے گی جو چیز موجودہ حالات میں اس ملک کے عام آدمی کیلئے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے وہ عوام کا کسی بھی جگہ بڑی تعداد میں ایک جگہ جمع ہونا ہے جس کی وجہ سے کورونا بڑی تیزی کے ساتھ ملک بھر پھیل سکتا ہے یوں تو موجودہ حکومت نے عوامی فلاح کے کئی منصوبوں کا اجرا کیا ہے پر ان میں سر فہرست صحت کارڈ ہے جس کے تحت اب تک صرف خیبر پختونخوا میں 9لاکھ مریضوں کا علاج ہو چکا ہے جس پر 22ارب روپے کے اخراجات آئے ہیں ملک کے دوسرے صوبوں بشمول اسلام آباد میں بھی اس کارڈ کا اجرا ہو چکا ہے یاد رہے کہ عام آدمی کیلئے مفت طبی علاج کا وعدہ تو اس ملک کی ہر سیاسی پارٹی نے کیاپر موجودہ حکومت کو بلا شبہ یہ کریڈٹ جائے گا کہ اس نے اسے عملی جامہ بھی پہنایا۔دنیا کے معدود چند ممالک میں عوام کو مفت طبی سہولیات میسر ہیں کہ جن میں اب وطن عزیز بھی شامل ہو گیا ہے اور صحت کارڈ حکومت وقت کیلئے آئندہ الیکشن میں پلس پوائنٹ ثابت ہو گا۔ کیونکہ صحت کا شعبہ عوام کو بنیادی ضروریات فراہم کرنے کے حوالے سے اہم ہے اور یہاں پر کیا ہوا کام یقینا نمایاں رہتا ہے اس لئے آنے والے انتخابات میں تحریک انصاف کے لئے صحت کارڈ ایک مثبت پہلو ہے جس سے وہ فائدہ اٹھانے کی کوشش میں اگر کامیاب رہی تو کوئی وجہ نہیں کہ اس طرح کے دیگر مفید منصوبوں کی امید پر عوام انہیں دوبارہ موقع دیں۔