امریکی و روسی صدور کے درمیان تلخ کلامی، ایک دوسرے کو دھمکیاں 

واشنگٹن:یوکرین کے محاذ پر کشیدگی میں کمی کے لئے امریکا اور روس کے صدور کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ دھمکیوں میں بدل گیا۔

 امریکی اور فرانسیسی صدور نے روسی صدر پیوٹن کو یوکرین پر حملے سے باز رہنے کی تنبیہ کی ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق یوکرین میں جنگ کا خدشہ بڑھ گیا، امریکی اور روسی صدور نے ٹیلی فونک گفتگو میں ایک دوسرے کو دھمکیاں دیں۔

 جوبائیڈن نے اس موقع پر کہاکہ یوکرین پر حملہ کیا تو روس کو بھاری نقصان اٹھانا پڑیگی۔

 امریکی صدر جو بائیڈن نے روسی صدر کو یوکرین پر حملے سے باز رہنے کی تنبیہ کی، فرانسیسی صدر نے بھی پیوٹن کو فون کر کے جنگ کے سنگین نتائج سے آگاہ کیا۔

 روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کی صورت میں یورپ کے سخت رد عمل کا بتا دیا۔

کئی ممالک نے شہریوں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کردی، امریکا نے یوکرینی سفارتخانے سے نان ایمرجنسی سٹاف کو لوٹنے کی ہدایت کردی۔

 سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ سرحد پر مسلسل روسی فوج میں اضافے سے حملے کا خطرہ بڑھ گیا۔

روس نے کہاکہ بے بنیاد پروپیگنڈے کے باعث یوکرین میں روسی ملازمین کے خلاف اشتعال انگیزی کا خدشہ ہے جس پر سفارتخانے میں عملے کی تعداد کم کردی۔

برطانوی وزارت دفاع نے اپنے شہریوں کو یوکرین سے جلد از جلد نکلنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی طرح یوکرین سے شہریوں کو نکالنے برطانوی افواج نہیں آئیں گی، نیدرلینڈز نے یوکرین کے لیے پروازیں بند کر دیں، جرمنی،آسٹریلیا، نیوزی لینڈ،کویت اور لتھوانیا نے بھی شہریوں کو یوکرین چھوڑنے کی ہدایت کر دی۔

روسی افواج کی مختلف محاذوں پر جنگی مشقیں جاری ہیں، بیلاروس کے جنوبی علاقے میں بری افواج نے جنگی حکمت عملی کا مظاہرہ کیا، ادھر کریل جزائر کے قریب روسی آبدوز نے امریکی آبدوز کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔

بحیرہ اسود میں کریمیا کے ساحل کے قریب ماسکو کے 30 جنگی جہازوں نے ملٹری ایکسرسائز کی۔