بازیچہ اطفال 

وطن عزیز پا کستان میں حزب اقتدار حکومت کر تی ہے حزب اختلا ف حکومت سے با ہر انتظا ر نہیں کرتی انتخا بات کے دوسرے دن سڑ کوں پر آکر حکومت کو گرا نے کا دعویٰ کر تی ہے دنیا بھر کے پرنٹ، الیکڑا نک اور سو شل میڈیا میں ہماری قومی سیا ست کا مذاق اڑا یا جا تا ہے مرزا اسد اللہ خا ن غا لب نے شا ید اسی منظر نا مے کیلئے پیش گو ئی کے انداز میں کہا تھا 
بازیچۂ اطفال ہے دنیا میرے آگے 
ہو تا ہے شب روز تما شا میرے آگے 
زیا دہ دور جا کر گڑھے مر دے اکھا ڑ نے کی ضرورت نہیں 1990سے 1999ء تک ہونے والی آنکھ مچو لی کو دہرا کر منہ کا ذائقہ برباد کرنے کی چنداں حا جت نہیں۔ 2013میں قو می انتخا بات ہو ئے ایک سال بعد 2014ء میں حزب اختلاف سڑ کوں پر آگئی اور حکومت سے مستعفی ہونے کے مطا لبے کر نے لگی 2018ء میں پھر انتخا بات ہو ئے انتخا بات کے بعد حزب اختلا ف پھر سڑ کوں پر آگئی وہی دیرینہ مطالبہ دہرا یا گیا کہ حکومت مستعفی ہو جا ئے مگر کیوں اور کس خو شی میں مستعفی ہو؟ اس سوال کو کسی نے اہمیت نہیں دی جس طرح بچوں کے بارے میں مقولہ ہے آج کے بچے کل کے باپ، اسی طرح حزب اختلا ف کے بارے میں بھی ایک مقولہ ہے آج کے حزب اختلا ف کل کے حکمران 2014ء میں جو لو گ حزب اختلا ف میں تھے وہ حکومت میں آگئے تو اُس وقت کی حکومت کے لو گ حزب اختلا ف بن گئے مشکل یہ ہے کہ 2014ء میں جو لو گ منتخب حکومت سے استعفیٰ دینے کا مطا لبہ کر رہے تھے وہ لوگ 2018ء والے حزب اختلاف کو سڑکوں پر ہڑ بونگ سے منع نہیں کر سکتے کل جو کچھ بو یا گیا تھا آج اس کی فصل پک گئی ہے یہ فصل کاٹنے کا مو سم ہے آج کے حزب اختلا ف کو خدا نخواستہ 2023میں حکومت مل گئی تو آنے والے دور کے حزب اختلا ف کو یہ لو گ سڑ کوں پر آنے سے نہیں روک سکیں گے۔ یوں سیاست کی جگہ شورش، انتشار، ہڑ بونگ اور ہلہ گلہ کا سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا۔انہی حالات کو دیکھتے ہوئے شاید کسی نے ایک وقت میں کہا تھا جمہوریت یورپ اور امریکہ کے سرد ملکوں میں پھلتا پھو لتا ہے پنجاب اور سندھ کے گرم علا قوں کا مو سم جمہوریت کو راس نہیں آتا یہاں جمہوریت فروغ نہیں پا سکتا، اس بات سے اختلاف کیا جاسکتا ہے کیونکہ ایسے مما لک ہیں جہاں مقررہ مدت پوری ہونے پر انتخا بات ہوتے ہیں اگلے انتخابات تک حزب اختلا ف انتظار کرتی ہے حکومت سے مستعفی ہونے کا مطا لبہ نہیں کر تی سڑکوں پر آکر دھر نے نہیں دیتی، راستوں کو بلاک نہیں کر تی چپ چاپ اگلے انتخا بات کیلئے اپنی پارٹی کی صفوں میں طا قت پیدا کر تی ہے اگلے انتخا بات میں جیت کر حکومت بنا نے کی تیاری کر تی ہے جمہور ی ملکوں میں اسمبلیاں اس لئے ہوتی ہیں کہ حزب اختلا ف کو قا نو ن سازی کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر بیان کرنے کا موقع ملے۔ امریکی کا نگریس اور بر طا نوی دار لعوام میں کوئی قا نونی بل لا یا جا تا ہے تو حزب اختلا ف صحت مند مبا حثے میں حصہ لیتی ہے۔ یہ حزب اختلا ف کا آئینی حق ہے ہمارے ہاں یہ روا یت نہیں بنی، حزب اختلا ف اگر حکومت سے ہمدردی نہیں کر تی بیشک نہ کرے۔ اگلے انتخا بات کے بعد آنے والی اپنی ہی حکومت کا خیال کر کے مو جو دہ حکومت کو آئینی مدت پوری کر نے دے ملکی سیا ست کو با زیچہ اطفال نہ بنا ئے۔