یہ جو ہمارے ملک میں آئے دن سوشل میڈیا کے ذریعے ایک دوسرے کی پگڑیاں اچھالی جا رہی ہیں اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اپنے ہاں ہتک عذت کا قانون زیادہ موثر نہیں۔ انگلستان میں لا ء آ ف ٹارٹزlaw of torts کی شکل میں ایک جامع قانون موجود ہے جس کی وجہ سے وہاں کوئی خبر پھیلانے سے پہلے سو مرتبہ اس کی صداقت کے بارے میں سوچتے ہیں کیونکہ ان کو یہ خدشہ ہوتا ہے کہ اگر کل کلاں وہ خبر غلط نکلی تو اس سے متاثرہ فرد اسے عدالت لے جا سکتا ہے اور وہاں کی عد التیں اس معاملے میں بہت سخت ہیں وہ پھر غلط خبر چھاپنے والے کو ایسی کڑی سزا دیتی ہیں۔ اتنا بھاری جرمانہ کرتی ہیں کہ انہیں چھٹی کا دودھ یاد آ جاتا ہے اب تو عام ذرائع ابلاغ تک بات محدود نہیں رہی بلکہ یہ تو سوشل میڈیا کا دور ہے، بد قسمتی سے اخبارات اور روایتی میڈیا کے برعکس سوشل میڈیا پر خبر پھیلانے کے کوئی قواعد و ضوابط موجود نہیں، جس کا جو جے چاہے بولتا جائے اور تبصرے کرتا جائے۔ ایسے میں کسی کی عزت اور توقیر کے حوالے سے کم ہی دھیان رکھا جاتا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ روایتی میڈیا کی طرح سوشل میڈیا پر بھی خبر پھیلانے اور تبصرے کرنے کیلئے کوئی قواعد و ضوابط ہوں اور کسی کی ہتک کا پہلو نکلنے پر سخت قانونی کاروائی ہو۔ کیونکہ یہ میڈیا کا نیا چہرہ ہے اس لئے اگر اس ضمن میں کوئی قانونی کمی ہے تو اس کو جلد از جلد پورا کرنا ضروری ہے۔ایک تو اس حوالے سے سخت قوانین اور قواعد وضوابط کی ضرورت ہے اور پھر اس پر سختی کے ساتھ عملدرآمد کی۔اب کچھ تذکرہ ہوجائے عالمی منظرنامے کا جہاں یوکرائن کے مسئلے کو سلجھانے میں عالمی طاقتیں روس کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہیں اور گزشتہ روز جرمنی کے چانسلر نے بھی ماسکو کا دورہ کیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یورپ ایک اور جنگ کامتحمل ہر گزنہیں ہوسکتا اور جرمن چانسلر کا یہ بیان بہت معنی خیزہے کہ روس کے ساتھ جنگ کرکے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ یورپ کی سلامتی اسی میں ہے کہ روس کو اس عمل میں شریک کیا جائے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ یورپ میں امریکہ سے الگ اپنے تحفظ کا احساس ابھر رہا ہے اور فرانس جرمنی سمیت کئی اہم ممالک اس نظرئیے کے حامی ہیں کہ یورپ کی سلامتی کی ذمہ داری خود یورپین ممالک پر عائد ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر یورپی ممالک روس کے ساتھ تعلقات کو کشیدہ کرنے کے حق میں نہیں ہیں جہاں سے انہیں گیس سمیت توانائی کے ذرائع دستیاب ہیں اور اس وقت یور پ کے ایک بڑے حصے کاانحصار روس کی گیس سپلائی پر ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ