معیا ری تعلیم کا پیما نہ 

خبر آئی کہ حکومت نے سر کا ری سکولوں کے لئے لیڈر کی ڈھا ئی ہزار آسا میاں منظور کی ہیں تاکہ تعلیم کے معیار بہتر سے بہتر کرنے کا پیمانہ مقرر ہوتاریخ میں 1837ء کا سال تھا امریکی حکومت نے معیار تعلیم کا پیما نہ مقرر کر کے اس پیما نے پر سکولوں کو جا نچنے اور پر کھنے کے لئے سکول کے سربراہ کو لیڈر (Leader) کاعہدہ دیا اور اس کی ذمہ داریوں میں 5اہم کا موں کا اضا فہ کیا سکول کا سر براہ بیک وقت طلبہ کے لئے مثالی استاد، اساتذہ کیلئے رہبر یا رہنما یا تر بیت دہندہ بنایا گیا‘ اسکی ذمہ داری لگا ئی گئی کہ سکول کیساتھ تعلق رکھنے والی برادری (کمیو نٹی) کو تعلیمی عمل کے بارے میں آگا ہی دے کر تعلیم و تدریس کے عمل میں شریک کر ے اس کو یہ بھی ذمہ داری دی گئی کہ طلبہ کے وا لدین یا سرپرستوں کو تعلیمی عمل میں شریک کر کے گھر کے ما حول کو علم دوست ماحول میں بدل دینے کیلئے کر دار ادا کرے‘ اس کی یہ بھی ذمہ داری لگا ئی گئی کہ وہ سال بہ سال آئندہ کے اسباق اور نصابی سرگرمیوں کیساتھ ہم نصا بی کا موں کی منصو بہ بندی کر کے ان منصوبوں پر عملدر آمد کے کا م کی مو ثر نگرا نی کرے بیسویں صدی میں تدریس اور تعلیم کا یہ طریقہ مقبول ہوا یورپ میں بھی اس کو اپنا یا گیا، 1940ء تک ہمارے مشرقی مما لک نے بھی اس طریقہ تدریس کو اپنا یا اب یہ طریقہ دنیا کا مقبول طریقہ بن چکا ہے اس وجہ سے سکول کے سر براہ یا لیڈر کا نا م سکول سے زیادہ مشہور ہو تا ہے لو گ سکول کا نا م لینے کے بجا ئے سکول لیڈر یا سربراہ کا نا م لیتے ہیں اس لئے کہا جا تا ہے کہ سکول کا لیڈر یا سربراہ ہر روز نیا کچھ سیکھتا ہے‘ سکول کی سر براہی سیکھنے کے عمل کو کہتے ہیں وطن عزیز پا کستان میں آغا خان یو نیور سٹی ایجو کیشن بورڈ کے ساتھ ملحقہ سکولوں میں پر نسپل کو لیڈر کا کر دار دیا جا تا ہے وہ ہر روز طلباء اور طا لبات کی چھٹی کے بعد اساتذہ اور استا نیوں کے ساتھ ٹریننگ سیشن لیکر اس روز کی غلطیوں کا ازالہ کر تا ہے اگلے دن کیلئے منصو بہ عمل بنا تاہے یہ منصو بہ عمل ہر روز بنتا ہے اور روبہ عمل آتا ہے یہ طریقہ یااس سے ملتا جلتا طریقہ تھوڑے سے فرق کے ساتھ خیبر پختونخوا کے سرکاری سکولوں میں رائج کیا گیا تو تعلیم کے معیار میں انقلا بی تبدیلی آئیگی اس منصوبے کے تحت سکول لیڈر ز کی 2500 آسامیاں مشتہر کی گئی ہیں، ابتدا میں کا میاب اُمیدواروں کو سکیل 16،سکیل17اور 18میں کنٹریکٹ کی بنیاد پر 3سالوں کے لئے بھر تی کیا جائیگا اس منصو بے کے بلیو پرنٹ (Blue Print)میں یہ بات کہی گئی ہے کہ لیڈر 6سے لیکر 8سکولوں تک ذمہ دار ہو گا، ہر لیڈر کے کا م کو دیکھنے کے لئے سینئر لیڈر ہو گا جو 18سے 25تک سکولوں کی نگرانی کریگا‘اس سسٹم کا اعلیٰ آفیسر ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کہلا ئے گا وہ سینئر لیڈروں کی نگرا نی کیساتھ پورے سسٹم کی دیکھ بھا ل، فعالیت اور بہتری کا ذمہ دار ہو گا تاریخ کے وسیع تر تنا ظر میں دیکھا جائے تو سکول لیڈر شپ کا یہ تصور پا کستا ن کے کسی صو بے میں پہلی بار آیا ہے اگر یہ کامیاب ہو گیا تو خیبر پختونخوا کو با نی مبا نی یا Pioneer کا در جہ حا صل ہو گا اس منصو بے کی خصو صیت یہ ہے کہ اس منصو بے میں ہیڈ ٹیچر‘ انچارج ٹیچر‘ ہیڈ ما سٹر یا پر نسپل کو لیڈر شپ کا کر دار نہیں دیا گیا ہیڈ ٹیچر یا پر نسپل کی مدد کیلئے الگ لیڈر رکھا گیا ہے جو کمرہ جماعت کے اندر طلباء یا طا لبات کی مدد کریگا‘ کمرہ جماعت سے با ہر اساتذہ اور استانیوں کی تربیت کا فریضہ انجا م دے گا طلباء اور طا لبات کی چھٹی کے بعد اساتذہ اور استانیوں کیلئے الگ تر بیتی دَور چلے گا یہ ڈیڑھ‘دو گھنٹے کا سیشن ہو گا جس میں اگلے دن کے اسباق کی تیار ی کی جائیگی اس سسٹم میں استاد ہو یا استانی‘وہ کل وقتی استاد کا فریضہ انجا م دینے کا پا بند ہوگا طالب علم یا طا لبہ بھی کل وقتی متعلم کا کردار نبھائے گا‘ سکول کی نصابی اور ہم نصا بی سرگرمیوں میں یہ بات لا زم ہو گی کہ ہر استاد اور ہر طا لب علم کو سامنے آکر نمو نہ پیش کرنے کے قابل بنا یا جا ئے نتیجہ کیلئے سال کا انتظار کرنے کے بجا ئے ہر روز اور ہر ہفتے قابل یا نالا ئق کا نتیجہ سامنے لا کر کمزور اور نالائق کو آگے بڑھنے کے قا بل بنا نے پر محنت کی جائیگی پروگرام کے مطا بق سکول لیڈر ز کی بھر تی اور تر بیت کے بعد اگلے تعلیمی سال سے اس پر عملدرآمد کا آغاز ہو گا۔