گزشتہ روز پی ایس ایل میچ روایتی حریفوں کے درمیان تھا۔ اس میچ میں دلچسپی کا عنصر صرف اتنا ہی تھا کہ کیا کراچی کی ٹیم لاہور سے بدلہ لے پاتی ہے یا نہیں؟ اور کراچی نے اس مرتبہ قذافی سٹیڈیم میں لاہوریوں کے سامنے لاہور قلندرز کو ہرا کر روایتی حریفوں کا ٹاکرا ایک ایک سے برابر کردیا۔ اب ان دونوں حریفوں کو دوبارہ آمنے سامنے دیکھنے کے لیے پی ایس ایل سیزن 8 کا انتظار کرنا ہوگا۔زندہ دلان لاہور نے بڑی تعداد میں سٹیڈیم پہنچ کر ثابت کیا کہ لاہور، لاہور ہے۔ قذافی سٹیڈیم تماشائیوں سے مکمل بھرا ہوا تھا اور جو دونوں ٹیموں کی بھرپور حوصلہ افزائی کر رہے تھے۔میچ شروع ہوا تو ملتان کے کپتان محمد رضوان کی طرح کراچی کنگز کے کپتان بابر اعظم نے بھی ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا، لیکن یہاں معاملہ گلے پڑگیا۔ کراچی نے بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کی اور شرجیل کی جگہ جوئے کلارک کو اوپنر بھیجا لیکن وہ اوپنر آکر بھی شرجیل کو ہی اوپنر دیکھنا چاہ رہے تھے اور دوسرے ہی اوور میں زمان خان کا شکار بن گئے۔ شرجیل کو تیسرے اوور میں شاہین نے ایل بی ڈبلیو کیا تو کپتان بابر اعظم جو ابتدائی 2 اوورز میں اچھی فارم میں نظر آ رہے تھے انہیں ایک مرتبہ پھر رنز کی رفتار کو آہستہ کرنا پڑا۔قاسم اکرم کے ساتھ بابر کی شراکت داری پنپنے لگی تو پھر شروع ہوا گریٹ راشد خان کا جادو۔ پہلے انہوں نے قاسم اکرم کو بولڈ کیا اور پھر بابر اعظم جو 39 رنز بنا چکے تھے انہیں فل سالٹ کے ہاتھوں سٹمپ کروایا۔ یہاں ایک بات کہتا چلوں کہ راشد خان نے تیسری بار بابر کو آٹ کیا ہے۔ بابر اعظم راشد خان کے سامنے اب تک مکمل بے بس نظر آئے ہیں۔راشد خان نے جاتے جاتے اپنے آخری اوور میں 2 مزید وکٹیں حاصل کیں اور کراچی کنگز کے ہاتھ پاں باندھ دیے۔ راشد خان کا یہ لاہور قلندرز کی طرف سے آخری میچ تھا، اور وہ اپنی قومی ذمہ داریاں نبھانے واپس جا رہے ہیں لیکن جاتے جاتے وہ اس میچ کو اپنے لیے یادگار بنا گئے۔ انہوں نے 4 اوورز میں 17 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں حارث رف اور شاہین شاہ کے آخری اوورز میں لوئس گریگوری نے مزاحمت جاری رکھی اور کراچی کنگز کا ٹوٹل 149 رنز تک پہنچا دیا۔ زمان خان نے آخری اوور میں پہلے گریگوری کو اور پھر عثمان شنواری کو آٹ کرکے 16 رنز کے عوض 4 وکٹیں حاصل کیں، یہ اس پی اسی ایل میں زمان خان کا بہترین باؤلنگ سپیل تھا۔زمان خان اور راشد خان کی 4 وکٹوں کی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے لیکن کل بازی مار گئے کراچی کنگز کے 4 وکٹیں لینے والے لیفٹ آرم فاسٹ بالر امیر حمزہ۔امیر حمزہ نے شروع میں ہی اِن فارم فخر زمان اور عبداللہ شفیق کو آٹ کرکے جو دباؤ قائم کیا وہ کراچی کے دیگر باؤلرز نے اپنی اچھی باؤلنگ سے برقرار رکھا اور خوب فائدہ اٹھایا اور پہلی بار کراچی کی بالنگ لائن فارم میں نظر آئی۔محمد حفیظ کی 33 رنز کی اننگ اور ہیری بروکس اور ڈیوڈ ویزے کی شراکت نے لاہور کو میچ سے باہر تو نہیں ہونے دیا لیکن رن ریٹ اتنا بڑھ گیا کہ آخری 2 اوورز میں 31 رنز چاہئے تھے اور امیر حمزہ نے 19ویں اوور میں اعصاب پر قابو رکھتے ہوئے پہلے بروکس کو آؤٹ کیا اور پھر ڈیوڈ ویزے کی وکٹ بھی حاصل کی، یوں کراچی کنگز نہ صرف 22 رنز سے یہ میچ جیت گئے بلکہ پوائنٹس ٹیبل پر صفر کی ہزیمت لیے گھر جانے سے بچ گئے۔اس میچ کو دیکھنے کے بعد لاہور قلندر کی مڈل آرڈر بیٹنگ لائن کافی کمزور نظر آئی ہے، یعنی فخر زمان اگر کسی اور میچ میں اسی طرح جلد آؤٹ ہوئے تو لاہور قلندر کی بیٹنگ کو کون سہارا دے گا؟ یہ بڑا سوالیہ نشان ہے۔دوسری طرف مڈل اوورز میں مخالف ٹیم کے رنز پر بریک لگانے والے اور اہم مواقعوں پر وکٹیں حاصل کرنے والے راشد خان بھی لاہور کو دستیاب نہیں ہوں گے تو لاہور کی ٹیم کو آنے والے اہم میچوں میں مزید مشکلات پیش آسکتی ہیں۔