مقامی حکومتوں کے درپیش دوسرے مرحلے میں غیرمعمولی دلچسپی دیکھنے میں آ رہی ہے‘ جو کئی حقیقتوں بشمول اِس بات کا بیان ہے کہ عوام و خواص کی نظروں میں بلدیاتی ادارے ہی عوامی مسائل کا حل اور پائیدار و معیاری ترقی کے ضامن ہوتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے (پولنگ 31 مارچ) کے لئے مجموعی طور پر 32 ہزار سے زائد (32,839) کاغذات نامزدگی (درخواستیں) وصول ہوئی ہیں‘ جن کی جانچ پڑتال کا عمل جاری ہے اور اِن میں اکثریت غیرسیاسی‘ آزاد حیثیت سے انتخاب میں حصہ لینے والوں کی ہے‘ جو عوامی مسائل کے حل کے لئے نمائندگی چاہتے ہیں۔اعدادوشمار حوصلہ افزا اور دلچسپ ہیں کہ میئر‘ چیئرمین سٹی وتحصیل کونسلز‘ ویلیج اینڈ نیبرہڈ کونسلز بشمول جنرل‘ یوتھ‘ مزدور کسان‘ خواتین اور غیرمسلم (اقلیتوں) کے نمائندوں کا انتخاب عمل میں آئے گا۔ دوسرے مرحلے میں مجموعی طور پر 18 اضلاع (ایبٹ آباد‘ مانسہرہ‘ بٹ گرام‘ تورغر‘ کوہستان اپر‘ کوہستان لوئر‘ کولائی پلاس‘ سوات‘ مالاکنڈ‘ شانگلہ‘ لوئر اینڈ اپر دیر‘ اپر چترال‘ لوئر چترال‘ کرم‘ اورکزئی‘ شمال اور جنوبی وزیرستان) کے 65 شہروں اور تحصیلوں‘ 1830 ویلیج و نیبرہڈ کونسلوں میں انتخابات ہوں گے۔ جن میں 65 شہروں کے میئر‘ چیئرمین شپ کے لئے مجموعی طور پر 873 کاغذات نامزدگی وصول ہوئے ہیں۔ جنرل نشستوں کے لئے 15 ہزار 336 اُمیدوار سامنے آئے ہیں جو ویلیج اور نیبرہڈ کونسلوں سے انتخابی اُمیدوار ہیں۔ ہر ویلیج و نیبرہڈ کونسل میں تین نشستیں جنرل کونسلروں‘ ایک ایک نشست خواتین‘ یوتھ (نوجوان)‘ مزدور کسان اور غیرمسلم (اقلیت) سے تعلق رکھنے والوں کے لئے مخصوص رکھی گئی ہے تاکہ اِن طبقات کی مقامی حکومتوں میں لازماً نمائندگی اور فیصلہ سازی میں شراکت داری ہو اور یہی مقامی حکومتوں کا ”اصل حسن“ ہے کہ اِس میں ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں کی نمائندگی موجود ہے‘ جس سے مقامی سطح پر فیصلہ سازی نہ صرف حسب حال بلکہ جامع بھی ہو جاتا ہے۔ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل 23 فروری کو مکمل ہوگا‘ جس کے خلاف اعتراضات اور تحفظات چوبیس سے چھبیس فروری کے دوران نمٹائے جائیں گے جبکہ اِس کے بعد بھی اعتراضات ہونے کی صورت درخواست گزار اپیلیٹ ٹریبونل سے رابطہ کریں گے جو زیادہ سے زیادہ یکم مارچ تک تمام کیسیز نمٹا دے گا۔ دو مارچ کے روز بلدیاتی انتخابی اُمیدوار کی نظرثانی شدہ فہرست شائع کی جائے گی اور کاغذات نامزدگی واپس لئے جا سکیں گے جس کے بعد ایک اُور نظرثانی شدہ فہرست 3 مارچ کو جاری کی جائے گی۔ 4 مارچ کو اُمیدواروں کو انتخابی نشانات جاری کئے جائیں گے اور یوں 31 مارچ کی پولنگ کے لئے رابطہ عوام مہم کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا جس کے لئے الگ سے ضابطہئ اخلاق بھی ہر اُمیدوار کو کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت تھما دیا گیا ہے۔ اگر سب کچھ حسب توقع ہوا تو الیکشن کمیشن 4 اپریل کے روز باضابطہ طور پر انتخابی نتائج کا اعلان کر دے گا۔ ذہن نشین رہے کہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 17 اضلاع کے بلدیاتی انتخابات کے لئے پولنگ 19 دسمبر 2021ء کے روز ہوئی تھی جس کے بعد پہلے مرحلے میں شامل 13 اضلاع میں ’ری پولنگ‘ اُور ’پولنگ (جو اُنیس دسمبر کو ہونا رہ گئی تھی)‘ وہ تیرہ فروری کو منعقد ہوئی‘مقامی حکومتوں کا پائیدار نظام ہی پائیدار ترقی کا ضامن ہے۔ خوش آئند ہے کہ خیبرپختونخوا کے رجسٹرڈ ووٹرز اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرتے ہوئے ایک ایسے مستقبل کی بنیاد رکھیں گے‘ جس میں اُن کے مسائل کا حل بھی پوشیدہ ہے اور غلط فیصلے کی صورت مسائل میں اضافہ بھی ممکن ہے‘ لہٰذا ووٹ کی پرچی کو معمولی سمجھنے کی بجائے اِس کی قوت اور طاقت کا احساس کیا جائے اور اگر ممکن ہو تو ایک ووٹ‘ صرف ایک ووٹ وابستگیوں اور امتیازات جیسی ترجیحات سے بالاتر ہو کر دیا جائے کیونکہ یہ کسی کی وقتی حمایت یا وقتی مخالفت کا نہیں بلکہ ”مستقبل کا سوال ہے!“