روس یوکرائن بحران کے پاکستان پر اثرات

روس کو بلاخر امریکہ نے دیوار سے لگا کر اس اقدام پر مجبور کردیا ہے جس سے دنیا میں تیسری عالمی جنگ کے بادل منڈلانے لگے ہیں، روس عرصہ دراز سے مطالبہ کرتا آیا ہے کہ نیٹو کو مشرق کی سمت یعنی روس کی سرحدوں تک توسیع نہ دی جائے اور یوکرین کو نیٹو رکنیت وہ ریڈ لائن ہے جسے روس عبور نہیں کرنے دیگا۔ تاہم امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے پہلے یوکرائن میں مغرب نواز حکومت کی سازش کی اور اس کی کامیابی کے بعد اسے نیٹو کارکن بنانے کیلئے بھی زمین ہموار کی۔اب جبکہ بحران پیدا ہوگیا ہے تو اس کے اثرات محض یورپ تک محدود نہیں رہیں گے۔ خاص کر اس سے جو تیل اور گندم کی مہنگائی کے جو امکانات پیدا ہوگئے ہیں وہ ہر شعبہ زندگی کو متاثر کریں گے۔ روس اور یوکرین دنیا میں گندم پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہیں۔ بد قسمتی سے زرعی ملک ہونے کے باوجود ہم گندم درآمد کرتے ہیں۔پاکستان نے گذشتہ مالی سال کے دوران جو گندم درآمد کی اس کا 80 فیصد سے زیادہ حصہ روس اور یوکرین سے آیا تھا۔ روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں تیل کے ساتھ ساتھ گندم کی قیمتوں میں بھی اضافے کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔ یوکرین اور روس کے درمیان کشیدگی اور اس کی وجہ سے ممکنہ طور پر کسی جنگ کے نتیجے میں پاکستان میں گندم سپلائی بھی متاثر ہوسکتی ہے جس کے کچھ منفی اثرات پہلے ہی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔پاکستان میں گندم ملک کے قابل کاشت رقبے کے 37فیصد حصے پر ہوتی ہے اور پاکستان میں سب سے زیادہ کاشت کی جانے والی فصل گندم ہی ہے۔تاہم اس کے باوجود ملک گذشتہ کئی برسوں سے گندم میں خود کفیل نہیں ہو سکا اور مقامی پیداوار کے ساتھ اسے بیرون ملک سے گندم منگوا کر کے ملکی ضرورت کو پورا کرنا پڑتا ہے۔گذشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی پاکستان میں گندم کی کمی کا سامنا ہے۔ پاکستان میں گذشتہ برس دور کروڑ نوے لاکھ ٹن کے لگ بھگ گندم کی پیداوار ہوئی تھی تاہم پاکستان کو ضرورت کو پورا کرنے کیلئے بیس لاکھ ٹن سے زائد گندم درآمد کرنی پڑی۔وفاقی حکومت نے اس سال سیزن کیلئے تین کروڑ ٹن پیداوار کا ہدف مقرر کیا ہے۔محکمہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ مالی سال میں تقریبا ًایک ارب ڈالر کی گندم درآمد کی گئی تھی اور گندم کی درآمد کا سلسلہ اس سال بھی جاری ہے اور اس سال کے پہلے سات ماہ میں 67 کروڑ ڈالر کی گندم ابھی تک ملک میں درآمد کی جا چکی ہے۔ماہرین بتاتے ہیں کہ رواں سیزن میں گندم کا ہدف پورا کر لیا جائے گا اور کھاد کے بحران نے گندم کی فصل کو اس لیے متاثر نہیں کیا کیونکہ وقت پر ہونے والی بارشوں نے فصل کو بہت سپورٹ کیا۔ تاہم یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان محض اپنی ضرورت نہیں بلکہ افغانستان میں بھی خوراک کی کمی کو پورا کرتا ہے،اگر بحران پیدا ہوتو اس حوالے سے پالیسی مرتب کرنا ضروری ہے کہ آٹے کی افغانستان سمگلنگ کا راستہ روکا جائے اس کے ساتھ ساتھ چونکہ روس تیل پیدا کرنے والا سعودی عرب کے بعد دوسرا ملک ہے اس لئے یوکرائن روس بحران سے تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو اور پاکستان جو پہلے ہی مہنگائی سے نبردآزما ہے میں عوام کو مزید مہنگائی کے لئے تیار رہنا پڑے گا کیونکہ امریکہ کی طرف سے پابندیوں کے بعد مارکیٹ میں اگر روس کا تیل نہ آئے تو اس سے بڑے پیمانے پر طلب و رسد کا فرق سامنے آئے گا جس کے اثرات تیل کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں سامنے آئینگے اور لازمی طور پر جب تیل کی قیمت بڑھے گی تو تمام اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔