ہوئے تم دوست جس کے 

امریکہ نے جس سے دوستی کی ہے اسے بیچ منجدھار چھوڑا ہے، اب اس کی تازہ ترین مثال یوکرین کی ہے جس کو امریکہ اور نیٹو نے روس کی دشمنی پر ابھارا حالانکہ روس اس کا پڑوسی ملک ہے اور امریکہ دور دنیا کے کسی اور کونے میں ہے۔اب جب جنگ چھڑی ہے اور روس نے یوکرینی پر چھڑائی کر دی ہے تو یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے شکوہ کیا ہے کہ روس سے لڑنے کیلئے تنہا چھوڑ دیا گیا ہے اور امریکہ ونیٹو ممالک اب تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ یورپ کے 27 رہنماؤں سے پوچھا یوکرین نیٹو میں شامل ہو گا؟ ہر کوئی ڈرتا ہے اور جواب نہیں دیتا لیکن ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس سے لڑنے کے لئے یوکرین کو تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔ گزشتہ روز امریکی صدر نے روس پر مزید پابندیاں لگانے کے ساتھ ساتھ یہ واضح طور پر کہا کہ امریکی فوجی یوکرین میں جا کر نہیں لڑیں گے اور ہماری ترجیح نیٹو ممالک کی حفاظت ہے۔اس طرح امریکہ نے یوکرین کو صاف الفاظ میں جواب دے دیا ہے کہ ہم تمہارے دوست ہیں تاہم لڑائی تم نے اکیلے لڑنی ہے۔دوسری طرف روس کے صدر پیوٹن جو ایک بار پھر روس کی کھوئی ہوئی طاقت اور سپرپاور کی حیثیت کی بحالی میں مصروف ہیں کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جاری صورت حال ہنگامی اقدام ہے، اگر یہ اقدام نہ کرتے تو روس کی سلامتی خطرے سے دوچار ہوتی۔ ولادیمیر پیوٹن کا کہنا تھا کہ روس کی سلامتی کے دفاع و تحفظ کیلئے یوکرین پر قبضہ کرنا ناگزیر تھا، روس نے پابندیوں سے نمٹنے کے لئے تیاری پہلے ہی کرلی تھی۔دوسری جانب روسی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کے ائیر ڈیفنس کو تباہ کر دیا گیا ہے۔سچ تو یہ ہے کہ اب جو امریکہ واویلا مچا رہا ہے کہ روس یوکرین میں کٹھ پتلی حکومت لانا چاہتا ہے تو یہ بات موجودہ حکومت کے حوالے سے روس کر رہا ہے کہ یہ امریکہ اور نیٹو ممالک کی حمایت یافتہ حکومت ہے جو روس کے خلاف یوکرین کو نیٹو اڈے میں تبدیل کرنے کا سوچ رہی تھی۔ سچ جو بھی ہے تاہم یہ ایک اٹل حقیت ہے کہ جنگ میں سراسر نقصان ہی نقصان ہے۔ اس سے جس قدر بچا جائے تو بہترہے، چین نے اپنے آپ کو جنگوں سے دور رکھا ہے تو سپر پاور بن گیا ہے۔ روس کو بھی امریکہ کی چال میں آکر جنگ میں کودنے سے احتراز کرنا چاہئے تھا۔ اب جبکہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ جاری ہے، اس تنازعہ کے نتیجے میں تیل،گیس اور گندم مہنگی ہونے سے پاکستان بھی شدید متاثر ہو سکتا ہے کیونکہ پاکستان یوکرین سے گندم منگوانے والا بڑا ملک ہے اسی لئے ماہرین سمجھتے ہیں مہنگی گندم کی درآمد سے مہنگائی کا نیا ریلا آسکتا ہے۔ یعنی یوں تو یوکرین اور روس کی جنگ سے پاکستان کا براہ راست تعلق نہیں لیکن پاکستان پھر بھی اس سے متاثر ہوسکتا ہے ماہرین کے مطابق ایک طرف عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے تو دوسری طرف سٹاک مارکیٹیں بھی مندی سے دوچار ہیں جب کہ تیل کی قیمتوں میں اضافے سے پاکستان میں بھی تیل مزید مہنگا ہو گا پاکستان نے 2 سالوں میں یوکرین سے 13 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی ہے جو پچھلے سال کی کل درآمدات کا 40 فیصد ہے، یوکرین جنگ سے پاکستان کی گندم درآمدت پر بھی براہ راست اثر پڑے گا اور گندم کی قیمت میں مزید اضافے کا خدشہ واضح ہے۔ اگر یوکرین سے گندم کی ترسیل روک دی گئی تو بھی پاکستان کو دوسرے ملکوں سے مہنگی گندم خریدنا پڑ ے گی‘یوکرین جنگ سے عالمی منڈیوں میں بھی خوراک کے بحران کا خدشہ موجودہے۔ تاہم یہ امر باعث اطمینان ہے کہ ماہرین کے مطابق پاکستان میں گندم کی فوری قلت کا خدشہ نہیں کیونکہ ضرورت سے 10 لاکھ ٹن فاضل گندم موجود ہے، نئی فصل بھی آنے والی ہے۔