سکول کھا نا پرو گرام 

چیختی‘چنگھا ڑ تی خبریں چاروں اطراف سے آرہی ہیں یو کرائن، ما سکو، واشنگٹن، لندن اور برسلز کی خبروں سے زیا دہ پر کشش خبر یہ ہے کہ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے اسلا م اباد کے 100منتخب سکولوں کے 25ہزار بچوں کیلئے سکول لنچ پرو گرام کا افتتاح کیا ہے یہ پرو گرام گزشتہ سال لا ہور کے 30سکولوں میں شروع کیا گیا تھا اس کا نا م سکول کھا نا پرو گرام رکھا گیا ہے ایک مخیر انجمن اللہ والا ٹرسٹ کی طرف سے سکول کے بچوں کو کھا نا فراہم کیا جا رہا ہے سکول کے اسا تذہ اور بچوں کے والدین کا کہنا یہ ہے کہ لا ہور میں سکول کھا نا پرو گرام شروع ہونے کے بعد بچوں کی حا ضری کی شرح سو فیصد ہوئی اور بچوں میں گھر کا کا م مکمل کرنے کا رجحا ن بھی بہتر ہوا، تعلیمی معیا ر میں بھی بہتری کے آثار دیکھے گئے فرانس میں ایک مقو لہ مشہور ہے کہ مزدور پیٹ سے سوچتا ہے اگر اس مقو لے کو سکول کے بچوں پر چسپاں کیا جا ئے تو یوں کہا جائیگا کہ سکول کا طالب علم پیٹ سے سو چتا ہے سکول کھا نا پرو گرام تیسری دنیا کے غریب مما لک میں غر بت کی لکیر کے آس پا س رہنے والے گھرانوں کے بچوں کے لئے بہت بڑی ترغیب ہے تاہم اس کا دائرہ غریبوں کی بستیوں یا غریب بچوں تک محدود نہیں دنیا بھر میں ایسے سکول ہیں جہاں لنچ کا با قاعدہ انتظام ہوتاہے طلبا اور طالبات سارا دن سکول میں گذار تے ہیں، ہوم ورک بھی سکول میں کر تے ہیں کھیل اور ور زش بھی سکول ہی میں کرتے ہیں شام کو بسیں انہیں گھر چھوڑ آتی ہیں چین کے ہر سکول میں لنچ کا انتظام ہو تا ہے نومبر 2014میں خیبر پختونخوا سے ایک تعلیمی وفد نے تھا ئی لینڈ کا دورہ کیا، وفد میں ٹیکسٹ بک بورڈ کے پرو فیسر زبیر حسرت اور محکمہ نصاب و تر بیت اساتذہ (DCTE) کے ذولفقار احمد بھی شا مل تھے، وفد کے تین ارا کین کو برما کی سر حد پر چیا نگ ما ئی (Chiangmaie) کے ایک سکول کا دورہ کرا یا گیا، سکول میں 3ہزار طلبہ اور طا لبات کی تعدا د زیر تعلیم تھی ہم نے صبح کی اسمبلی سے لنچ کے وقت تک سکول میں مصرو ف دن گذارا، سکول کی کینٹین میں 14اقسام کے کھانے پکتے تھے ہر طا لب علم کو مخصوص کھا نا دیا جاتا تھا اور یہ کسی ایک سکول کا معا ملہ نہیں تھا ہر سکول کا ایسا ہی طریقہ تھا، پا کستان کی حکومت نے لا ہور اور اسلا م آباد سے سکول کھا نا پرو گرام کے نا م سے جس کا م کا آغا ز کیا ہے اس کا دائرہ باقاعدہ منصو بہ بندی کے ساتھ پورے ملک تک بڑھا نا چاہئے اس کا م میں رضا کار تنظیمیں اور مخیر اصحاب حکومت کی مدد کر ینگے، پا کستان کے اندر سما جی بھلا ئی اور انسا نی ہمدردی پر اپنی دولت کا ایک حصہ خر چ کرنے کی شاندار روایت مو جو د ہے ہمارے ہاں دینی مدارس کا نظام دن بھر کی تعلیمی سر گر می کی واضح مثال ہے دینی مدارس میں طلباء اور طا لبات کو دن کا کھا نا بھی دیا جا تا ہے سارادن تعلیمی ما حول میں رکھا جا تا ہے اس کا مثبت اثر طلباء اور طا لبات کی تربیت اور ان کے کر دار کے ساتھ تعلیمی استعداد میں بھی صاف نظر آتا ہے پا کستانی قارئین کیلئے لا ہور اور اسلا م آباد کے 130 سکولوں میں طلباء اور طالبات کو دن کا کھا نا فراہم کرنے کے لئے سکول کا کھا نا پرو گرام اچھو تا اور نیا کا م لگے گا کیونکہ ہمارے سکو لوں میں یہ روایت نہیں رہی ہمارے سکولوں میں بچوں کو کھا نا دینے کی سہولیات بھی نہیں اس مقصد کیلئے مخصوص جگہ بھی نہیں، اگر حکومت یہ منصو بہ آگے بڑ ھا نا چاہتی ہے تو سکولوں میں کینٹین اور خا نسا ما ں کی سہو لیات بھی فرا ہم کرنی ہو نگی  جس سے بچے سکول میں رہتے ہوئے زیادہ سکون محسوس کرینگے اور اس کے مثبت نتائج سامنے آئینگے۔