تاریخ سے سبق لینا ضروری ہے

تاریخ کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ جس موسم میں یوکرائن اور روس میں جنگ چھڑی ہے کم وبیش اسی موسم میں جب ماضی میں فرانس اور روس جرمنی اور روس کے درمیان جنگیں ہوئیں تھیں تو برفباری کی شکل میں روس کیلئے حالات موافق ہوگئے تھے جس کا نتیجہ انجام کار روس کی فتح کی شکل میں نکلا تھا تجربہ کار جرنیل اس موسم میں روس سے جنگ چھیڑنے سے گریز کرتے آئے ہیں۔ نپولین اور ہٹلر دونوں کو ان کے جرنیلوں نے اس موسم میں روس کے اندر جنگی محاذ کھولنے سے منع کیا تھا یوکرائن کا معاملہ البتہ اس حد تک مختلف ضرور ہے کہ بجز اپنے دفاع کیلئے اس کے سوا کوئی چارہ نہ تھا کہ وہ میدان جنگ میں کود پڑتا۔ وطن عزیز کی سیاست کے بارے میں اس وقت یقین سے کچھ کہنا ممکن نہیں۔ ایک طرف پیپلز پارٹی نے مارچ کی شروعات کر دی ہیں اور دوسری طرف عدم اعتماد کیلئے بھی جوڑ توڑ میں پی ڈی ایم کی جماعتیں مصروف ہیں ا ب اس کا نتیجہ کیا نکلے گا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا تاہم اس میں کوئی شک نہیں کہ اب یہ احتجاجوں، جلسوں جلوسوں اور دھرنوں کے ذریعے حکومتیں ہٹانے کا عمل رک جانا چاہئے۔ آخر کب ہم میں سیاسی بلوغت کا وہ مقام آئے گا کہ ہر حکومت اپنی مدت پوری کرے اور پرفارمنس پر پھر عوام میں جاکر ووٹ لے۔ کل حزب اختلاف حکومت میں ہوگی تو اس وقت کی حزب اختلاف پھر ان کو ہٹانے کیلئے یہی کچھ کریگی۔ یوں سیاسی ہنگامہ خیزی اور عدم استحکام سے ملکی ترقی کا سفر بری طرح متاثر ہوتاہے۔روس اور یوکرین تنازعے کے عروج میں ایک اہم خبر دب گئی جس کا تعلق افغانستان سے ہے اور وہ یہ کہ امریکہ نے پابندیوں کے باوجود افغانستان کے ساتھ لین دین کی اجازت دے دی۔امریکہ وزیر خارجہ انٹونی جے بلنکن نے کہا کہ طالبان پر پابندیاں برقرار ہیں، لیکن نئے قوانین انسانی امداد اور تجارتی سرگرمیوں کے فروغ میں آسانی پیدا کریں گے یوں امریکہ نے افغانستان کے ساتھ بیشتر تجارتی اور مالیاتی لین دین کی اجازت دیتے ہوئے نئے قواعد جاری کیے ہیں جو جنگ زدہ ملک افغانستان کی مفلوج معیشت کو بحالی کے راستے پر ڈال سکتے ہیں۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی جے بلنکن نے جنرل لائسنس 20 کے نام سے نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نئے قوانین انسانی امداد اور تجارتی سرگرمیوں کے فروغ میں آسانی پیدا کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدامات نجی کمپنیوں اور امدادی تنظیموں کو افغان حکومت کے اداروں کے ساتھ کام کرنے میں تعاون اور کسٹم، ڈیوٹی، فیس اور ٹیکس ادا کرنے میں سہولت فراہم کریں گے، ان میں وہ ادارے بھی شامل ہیں جن کی سربراہی انفرادی طور پر پابندیوں کا شکار افراد کر رہے ہیں۔ دیکھا جائے تواجازت نامے کا یہ نیا اعلان بہت بڑا ہے لیکن یہ یوکرین کی خبروں میں دب گیا۔ پاکستان کے حوالے سے یہ خبر اس لئے اہم ہے کہ افغانستان میں استحکام اور معاشی سرگرمیوں کی بحالی سے یہاں بھی مثبت اثرات سامنے آتے ہیں اور وہاں پر بد حالی سے بھی پاکستان بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ افغانستان کے ساتھ عالمی برادری کے روابط استوار ہوتے ہیں اور وہاں پر معاشی سرگرمیاں شروع ہو جاتی ہیں تو اس کے لازمی اثرات میں سے ایک یہ ہو سکتا ہے کہ  وہاں سے نقل مکانی کرنے کا رجحان ختم ہوگا اور افغانستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں کامیاب ہو سکتا ہے دوررس نتائج کے حامل اقدامات میں سے ایک افغانستان کے ذریعے وسطی ایشیاء تک سی پیک کو وسعت دینا ہے جس کے لئے افغانستان میں امن لازمی ہے۔