وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبائی دارالحکومت پشاور کے قصہ خوانی بازار سمیت اندرون شہر کی تزئین و آرائش، صفائی ستھرائی اور تاریخی مقامات کی اپنی اصلی حالت میں بحالی کیلئے ایک خصوصی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کمشنر پشاور کو اس سلسلے میں ایک قابل عمل پلان تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ پشاور سب کا شہر ہے اور صوبائی حکومت اس کی تعمیر و ترقی کے لئے تمام وسائل فراہم کرے گی‘ وہ گزشتہ روز صوبائی دارالحکومت پشاور میں جاری میگا ترقیاتی منصوبوں سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے جس میں نیو بس ٹرمینل، نیو پشاور سٹی، ریگی ماڈل ٹاؤن، پشاور ریوائیول پلان، رنگ روڈ کے باقی ماندہ حصے کی تعمیر سمیت دیگر منصوبوں پر پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔مذکورہ اجلاس میں چیف سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان، سیکرٹری بلدیات میاں شکیل احمد، کمشنر پشاور ریاض محسود اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی سرکاری حلقوں کی جانب سے موصولہ یہ اطلاعات قابل اطمینان ہیں کہ پشاور کی عظمت رفتہ کی بحالی نیزشہرمیں ٹریفک رش کو کم کرنے کیلئے دیگر اقدامات کے علاوہ جنرل بس سٹینڈ کو شہر سے باہر منتقل کیا جارہا ہے اور اس مقصد کیلئے ناردرن بائی پاس پر تمام تر جدید سہولیات سے آراستہ ایک بس ٹرمینل کی تعمیر پر عملی کام بھی شروع کردیا گیا ہے اور عنقریب اس میگا منصوبے کا باضابطہ سنگ بنیاد رکھ دیا جائے گا تفصیلات کے مطابق اس منصوبے کے دو پیکجز پر بیک وقت کام کا آغاز کیا گیا ہے اور یہ منصوبہ تقریبا ًساڑھے تین ارب روپے کی لاگت سے اکتوبر 2023 تک مکمل کیا جائے گا۔ اسی طرح صوبے کے سب سے بڑے عوامی پارک ہزار خوانی پارک پر بھی کام مکمل کر لیا گیا ہے اور اسے بہت جلد عوام کی سیر وتفریح کیلئے کھول دیا جائے گا۔
دوسری جانب متعلقہ سرکاری حکام کی جانب سے یہ خوشخبری بھی سامنے آ چکی ہے کہ پشاور اور نوشہرہ کے سنگم پر نیو پشاور سٹی کے نام سے تمام تر شہری سہولیات سے آراستہ ایک میگا ہاؤسنگ سکیم شروع کرنے پر خاطرخواہ پیشرفت ہوئی ہے، لینڈ شیئرنگ فارمولے کے تحت منصوبے کیلئے زمین کی خریداری کا عمل جاری ہے، منصوبے کی فیزیبلٹی سٹڈی، پلاننگ اور ڈیزائن کو مئی 2022 تک مکمل کیا جائے گا جبکہ منصوبے پر عملی کام کا اجرا ء کرنے کے سلسلے میں پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کیلئے بھرتیوں کے عمل پر پیشرفت جاری ہے یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ یہ منصوبہ حیات آباد اور اسی نوع کے دیگربڑے ہاؤسنگ منصوبوں سے بھی ذیادہ مفید اور کارآمد منصوبہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اسی طرح یہ اطلاعات بھی خوش آئند ہیں کہ کئی دہائیوں سے زیر التواء ناردرن رنگ روڈجوکہ ورسک روڈ تا ناصر باغ روڈ کے حصے پرمشتمل ہے کی تعمیر کیلئے زمین کی خریداری کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے جس کیلئے صوبائی حکومت نے 2.8 ارب روپے فراہم کئے ہیں۔جب کہ منصوبے کے تعمیراتی کام کیلئے نظرثانی شدہ پی سی ون حتمی منظوری کیلئے ایکنک کو ارسال کردیا گیاہے اور عنقریب اس کی منظوری متوقع ہے، اس منصوبے کی تعمیر پر 14.7 ارب روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایاگیا ہے۔اسی طرح صوبائی حکومت کی جانب سے متعلقہ حکام کو پشاور ریوائیول پلان اور شہر میں ٹریفک کے مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کیلئے ٹریفک مینجمنٹ پلان پر عملدرآمد کی رفتار کو تیز کرنے، شہر میں پیشہ ور گداگروں کے خلاف مہم چلانے اور ڈرگ مافیا کا قلع قمع کرنے کیلئے لائحہ عمل کو جلد حتمی شکل دینے کے احکامات بھی اس بات کے غماز ہیں کہ موجودہ حکومت پشاور کے مسائل حل کرنے کی جانب عملی اقدامات اٹھارہی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعلیٰ نے حال ہی میں متعلقہ حکام کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ شہر میں آئے روز احتجاجی مظاہروں کے نام پر سڑکوں کی بندش کا سلسلہ ختم کرنے کے سلسلے میں احتجاجی مظاہروں کیلئے مناسب جگہ مخصوص کی جائے کیونکہ احتجاجی مظاہروں کے باعث سڑکوں کی بندش کی وجہ سے پورے شہر میں ٹریفک جام ہوجاتا ہے اور شہری تکلیف سے دو چار ہوتے ہیں۔