پاکستان اور ازبکستان نے گزشتہ روز جو وسطی ایشیاء تک ریل سروس کی بات کی ہے یہ کئی حوالوں سے اہم ہے۔ اس سے خطے کی ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوسکتا ہے۔ ایک سال میں پاکستان اور ازبکستان کے مابین تجارت میں 50 فیصد جبکہ مشترکہ منصوبوں میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے، وزیراعظم عمران خان نے ازبک صدر شوکت مرزایوف کے ساتھ ملاقات اور وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے بعد جن خیالات کا اظہار کیا یقینا وہ پوری قوم کے احساسات کا عکاس تھا۔سی پیک اور اس سے جڑے منصوبے پورے خطے کی ترقی کے وہ منصوبے ہیں جن کو تکمیل تک جلد از جلد پہنچانا ضروری ہے۔پاکستان اور ازبکستان نے اقتصادی، تجارتی، سائنس، تعلیم، انفارمیشن اور مذہبی سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے اور ٹرین رابطوں پر اتفاق بھی کیا۔وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روزوزیراعظم ہاؤس میں ازبک صدر شوکت مرزایوف کے ساتھ ون آن ون ملاقات اور وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ازبکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات کو مستحکم کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں پاکستان اور ازبکستان کے مابین تجارت میں 50 فیصد جبکہ مشترکہ منصوبوں میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ دونوں ملکوں کے کاروباری افراد کے مابین بھی روابط بڑھے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ازبکستان کے ساتھ افغانستان کے راستے روابط بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سے دونوں ملکوں کے مابین سیاحت اور تجارت میں اضافہ ہو گا۔ ا س ملاقات میں ٹرین رابطوں پر بھی اتفاق ہوا ہے، دونوں ملکوں کے مابین افغانستان کے راستے ٹرین چلے گی جو وسط ایشیائی ریاستوں کو گوادر پورٹ سے ملائے گی۔سچ تو یہ ہے کہ افغانستان کے راستے کنکٹویٹی کا فائدہ نہ صرف ازبکستان اور پاکستان کو ہو گا بلکہ زیادہ فائدہ افغانستان کو ہو گا۔اس موقع پر وزیراعظم نے ازبک صدر کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا اور کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کرتے ہوئے کشمیری عوام کو حق خود ارادیت کا حق دیا جائے اور وہاں بھارتی مظالم کو روکا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ اسلامو فوبیا کے حوالے سے ازبکستان اورپاکستان کا یکساں موقف ہے، مغربی ممالک کے دو سربراہان نے بھی ہمارے موقف کی تائید کی ہے، روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی کہا ہے کہ پیغمبر اسلام ؐ کی شان میں گستاخی کو کسی صورت بھی اظہار رائے کی آزادی قرار نہیں دیا جا سکتا۔یہاں یہ امر خوش آئند ہے کہ وسطی ایشیا سے مزار شریف، کابل اور پشاور ریلوے کی تعمیر پر مستقبل قریب میں کام شروع ہو گا۔ اس منصوبے سے وسطی ایشیا گوادر پورٹ سے منسلک ہو گا۔ ایسے حالات میں کہ جب روس اور یوکرائن کا مسئلہ گرم ہے اور پاکستان نے ایک متوازن موقف اختیار کیا ہے وسطی ایشیاء کے ساتھ ٹرین کے ذریعے گوادر کے جڑنے پر اتفاق اہم ترین پیش رفت ہے۔