حکومت نے خیبر پختونخوا کے 18اضلا ع میں بلدیا تی انتخا بات کے دوسرے مر حلے کیلئے مسا جد میں سیا سی تقریروں کے ذریعے ووٹ مانگنے پر پا بندی لگا ئی ہے متعلقہ حلقوں کے الیکشن کمشنروں نے جو حکمنا مہ جا ری کیا ہے اس کی رو سے مسجد میں ووٹ ما نگنے والے کو 3سال قید اور ایک لا کھ روپے جر ما نہ کی سزا ہو گی یا دونوں سزائیں دی جائینگی یہ مشکل فیصلہ اور مشکل حکم ہے ا‘س پر قانون کی روح کے مطا بق عمل کرانا اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ میں نے بڑے پا یے کے دو مقررین کو مسجد میں سیا سی تقریر سے انکا ر کرتے ہوئے دیکھا ہے 1996ء میں عام انتخابات کی مہم تھی بے مثل خطیب مو لا نا عبد الحمید بلبل چترال قو می اسمبلی کیلئے اُمیدوار تھے جمعہ کے وقت جا مع مسجد بو نی میں 4ہزار نما زیوں کا مجمع تھامو لا نا کو بیان کی دعوت دی گئی ایک گھنٹہ بیان میں رمضا ن المبارک اور روزہ کے مسا ئل بیان کر کے سامعین کو چار بار رلا یا دوبار ہنسا یا، ووٹ اور الیکشن کا ذکر نہیں کیا نما ز کے بعد کسی نے پو چھا مو لا نا صاحب آپ نے ووٹ کا نا م کیوں نہیں لیا؟ مو لا نا بو لے اس کے لئے الگ میدان مقرر ہے 3بجے وہاں جلسہ ہو گا وہاں ووٹ کی بات ہو گی۔
2013ء کی انتخا بی مہم میں سید سردار حسین صو بائی اسمبلی کے اُمید وار تھے عصر کا وقت تھا وہ مسجد میں آئے پہلی صف میں بیٹھ کر نماز پڑھی‘دعا کے بعد خا مو شی سے با ہر نکلے جو تے پہننے کے بعد لو گوں کو جمع کیا اور مسجد سے با ہر آدھ گھنٹہ فصیح و بلیغ تقریر کر کے آخر میں کہا میں ووٹ ما نگنے آیا ہوں میں نے مو لا نا اکبر درس اور مو لا نا احتشام الحق تھا نوی جیسے جید علما ء سے سنا ہے کہ مسجد میں سوال کر نا حرام ہے، میں ووٹ مانگنے کو بھی سوال سمجھتا ہوں اور مسجد کی عزت کا خیال کر کے مسجد کے اندر ووٹ ما نگنے کو حرام سمجھتا ہوں اس لئے مسجد سے با ہر آکر آپ کو زحمت دی! میں سوالی ہوں اور ووٹ کا سوال ہے ایسی بے شما ر مثالیں اور بھی ہو نگی جن میں سیا ستدانوں نے ووٹ کیلئے مسجد کو استعمال کرنے سے انکار کیا ہو گا مگر ایسی مثا لوں کو نا در اور شاذ کے درجے میں شما ر کیا جا تا ہے۔ الیکشن کمیشن کا فیصلہ بروقت، بر محل اور درست فیصلہ ہے تما م سیا سی جما عتوں کو مساجد کے تقدس کی خا طر اس فیصلے کا خیر مقدم کرنا چا ہئے۔الیکشن کمپین کیلئے میدان، گلی، محلہ اور بہت سی جگہیں موجود ہیں۔امید ہے کہ الیکشن کمیشن کے اس صائب اور بروقت فیصلے پر عملدرآمد میں تمام امیدوار بھر پور تعاون کا مظاہرہ کریں گے اور الیکشن کمیشن نے جو ضوابط انتخابی عمل کے حوالے سے مرتب کئے ہیں وہ اس لئے ہوتے ہیں کہ انتخابی عمل میں کوئی رکاوٹ نہ پیش آئے اور تمام امور خوش اسلوبی کے ساتھ انجام پائیں اور یہی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری بھی ہے۔