پاکستان میں کرکٹ کی واپسی 

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پنڈی ٹیسٹ کا آج چوتھا دن ہے۔تاہم پاکستان انٹرنیشنل کرکٹ اور خاص طور پر طویل دورانئے کی کرکٹ کی واپسی کوئی معمولی بات نہیں۔اس کیلئے طویل اور صبر آزما مراحل سے گزرنا پڑا ہے۔4 مارچ 2022 پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں ایک یادگار دن کہلائے گا کیونکہ اسی روز پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی مکمل واپسی پر مہر ثبت ہو  گئی ہے۔راولپنڈی میں پہلے پاک‘آسٹریلیا ٹیسٹ کے ساتھ وہ تمام رکاوٹیں دور ہو گئیں جو پاکستان کی بین الاقوامی کرکٹ کی میزبانی کی راہ میں حائل تھیں اور اس سے رواں سال انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے دوروں کی راہ بھی ہموار ہوجائے گی۔13 سال قبل سانحہ لاہور سے اب تک کا سفر آسان نہیں تھا۔ اور بالآخر کئی سالوں کی کوششوں کے بعد  اب یہ وقت آیا ہے کہ آسٹریلیا کی بہترین ٹیم ایک مکمل سیریز کھیلنے میں مصروف ہے۔اس دوران کئی نشیب و فراز آئے، کئی سنگ ہائے میل عبور کیے گئے، تب جاکر یہ منزل آئی ہے۔ لہٰذا یہ وقت ہے ان مواقع کو یاد کرنے کا، ان چھوٹی چھوٹی کوششوں کا، ان دوستوں کا جنہوں نے ان مشکل مراحل میں پاکستان کا ساتھ دیا اور ان افراد کا بھی کہ جنہوں نے بے لوث ہوکر اس مقصد کو حاصل کرنے کی کوششیں کیں۔کہنے کو تو یہ 13 سال کا عرصہ ہے لیکن اصل میں 21 سال کا کٹھن سفر تھا، جس کا آغاز اسی تاریخ سے ہوتا ہے، جس نے دنیا کو بدل دیا تھا، یعنی 11 ستمبر 2001 سے۔
نائن الیون نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور جدید تاریخ کو مکمل طور پر 2 حصوں میں بانٹ دیا، یعنی نائن الیون سے پہلے کی دنیا اور نائن الیون کے بعد کی دنیا۔ لیکن پاکستان کے لیے تو یہ واقعہ اس لیے بھی تباہ کن ثابت ہوا کیونکہ اس کے نتیجے میں پاکستان کے پڑوس میں ایسی جنگ شروع ہوئی جس کے اثرات جلد ہی پاکستان پر بھی پڑنے لگے اور یہاں دہشتگردی کا وہ سلسلہ شروع ہوا جس نے سب سے پہلے بین الاقوامی کرکٹ کو متاثر کیا۔2002 میں آسٹریلیا نے پاکستان میں ٹیسٹ سیریز کھیلنے سے انکار کردیا، جیسا کہ توقع ہوتی ہے کہ کسی بھی قسم کی ایسی صورتحال میں سب سے پہلے آسٹریلیا، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ ہی انکار کریں گے۔ بعد ازاں اس سیریز کا پہلا مقابلہ کولمبو میں اور باقی ماندہ دونوں ٹیسٹ شارجہ میں کھیلے گئے۔2005 بلاشبہ ایک یادگار سال تھا جس میں انگلینڈ نے پاکستان کے میدانوں پر ایک ناقابلِ فراموش ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز کھیلی۔2006 میں پاکستان نے بھارت اور ویسٹ انڈیز کی اور 2007 میں جنوبی افریقہ کی میزبانی کی۔ 
سال 2008 حیران کن طور پر پاکستان کرکٹ کے لیے ایک نمایاں سال تھا۔ زمبابوے اور بنگلہ دیش کی میزبانی کے بعد پاکستان نے ایشیا کپ 2008 کی میزبانی تک کی کہ جس میں بھارت نے بھی شرکت کی اور پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی۔لیکن جس سال نے پاکستان کرکٹ کے لیے انقلاب برپا کیا، وہ 2017 تھا۔ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے پہلے سیزن کے مکمل طور پر متحدہ عرب امارات میں انعقاد کے بعد یہی وہ سال تھا جس میں پاکستان نے فائنل لاہور میں کروانے کا فیصلہ کیا۔لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں کھیلے گئے اس فائنل میں کئی غیر ملکی کھلاڑی شریک ہوئے اور پھر اسی سال ستمبر میں ورلڈ الیون نے بھی پاکستان کا دورہ کیا۔ اس ٹیم میں تمیم اقبال، ہاشم آملا، پال کولنگ وڈ، بین کٹنگ، فاف دوپلیسی، جارج بیلی، ڈیوڈ ملر، تھیسارا پیریرا، ڈیرن سیمی، مورنے مورکل اور سیموئل بدری جیسے سٹار کھلاڑی شامل تھے۔پاکستان نے 2018 میں پی ایس ایل فائنل کے علاوہ پلے آف مرحلے کے آخری 2 ناک آٹ میچ بھی ملک ہی میں کروانے کا فیصلہ کیا۔ یہاں انگلینڈ کے لیام ڈاسن، کرس جارڈن، ٹائمل ملز، روی بوپارا، جو ڈینلی، جنوبی افریقہ کے کولن انگرام، رائلی روسو اور جے پی ڈومنی، ویسٹ انڈیز کے ڈیرن سیمی، نیوزی لینڈ کے لیوک رونکی، بنگلہ دیش سے تمیم اقبال اور محمود اللہ اور سری لنکا کے تھیسارا پیریرا پاکستان کھیلنے کے لیے آئے۔
اب وہ وقت آچکا تھا کہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی پر کھل کر بات کی جائے اور قدم اٹھائے جائیں۔ پی ایس ایل 2018 کے بعد اگلے ہی مہینے پاک-لنکا سیریز کا ٹی20 مرحلہ پاکستان میں کھیلا گیا اور پھر ویسٹ انڈیز کے دورے کے ساتھ نیا سنگِ میل عبور ہوا۔ستمبر 2019 میں سری لنکن ٹیم نے ون ڈے اور ٹی20 سیریز کے لیے پاکستان کا دورہ کیا، جس کے بعد دسمبر کے مہینے میں وہ ٹیسٹ کھیلنے بھی پاکستان آئی۔ یعنی 10 سال سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد پاکستان میں پہلا ٹیسٹ راولپنڈی میں اور دوسرا کراچی میں کھیلا گیا اور نئی تاریخ رقم ہوئی۔نئے سال کی آمد کے ساتھ جنوری 2020 میں بنگلہ دیش نے بھی پاکستان کا دورہ کیا اور انہی شہروں میں 2 یادگار ٹیسٹ کھیل کر واپس ہوا۔اس کے بعد پاکستان سپر لیگ کا پورا سیزن پاکستان میں کھیلا گیا اور دنیائے کرکٹ کے کئی بڑے ناموں کی شرکت کی وجہ سے معاملات کافی آسان ہوگئے۔ 
یہی وجہ ہے کہ جنوری 2021 میں جنوبی افریقی ٹیم 2 ٹیسٹ اور 3 ٹی20 میچ کھیلنے کے لیے پاکستان آئی اور مزید بڑی ٹیموں کی راہ ہموار کر گئی۔لیکن جب سب کچھ بالکل ٹھیک لگ رہا تھا، تب اچانک ایک مایوس کن واقعہ پیش آیا۔ ستمبر 2021 میں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم 3 ون ڈے اور 5 ٹی20 مقابلے کھیلنے کے لیے پاکستان میں موجود تھی، عین اس روز جب پہلا ون ڈے تھا، اچانک نیوزی لینڈ نے دورہ ختم کرنے کا اعلان کردیا   تاہم چند ہی ہفتوں میں آسٹریلیا نے مارچ 2022 میں دور پاکستان کی تصدیق کی بلکہ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ نے بھی رواں سال پاکستان آنے کا اعلان کیا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ آسٹریلیا ان پر سبقت حاصل کرچکا ہے۔ پیٹ کمنز کی زیرِ قیادت آسٹریلوی ٹیم 3 ٹیسٹ، 3 ون ڈے اور ایک ٹی20 انٹرنیشنل کھیلے گی اور یوں ایک نئے دور کا آغاز ہوگیا ہے۔