آسٹریلین کھلاڑی ’شین وارن دنیائے کرکٹ کے ایک عظیم باؤلر اور صلاحیتوں و خوبیوں کے مالک ایسے کھلاڑی تھے‘ جنہوں نے کرکٹ کے کھیل کی عزت میں اضافہ کیا اور ان تینوں حیثیتوں سے اُن کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ شائقین ِکرکٹ اُداس ہیں کیونکہ پہلے ویسٹ انڈیز کے معروف آف سپن باؤلر سونی راما دِھن بانوے سال کی عمر میں چل بسے اور پھر چند دنوں بعد چار مارچ کو دنیائے کرکٹ کے لیجنڈ کھلاڑیوں کی موت کی خبر موصول ہوئی۔ مشہور ’وکٹ کیپر‘ روڈنی مارش اور چند گھنٹوں بعد ’لیگ سپنر‘ شین وارن کی موت نے سب کو افسردہ کردیا۔ روڈنی مارش دل کا دورہ پڑنے اور پھر کچھ دن علیل رہنے کے بعد 74سال کی عمر میں انتقال کرگئے تاہم اس سے زیادہ دل دہلا دینے والی خبر شین وارن کی ناگہانی موت کی تھی۔ وہ چھٹیاں منانے تھائی لینڈ میں موجود تھے جہاں وہ اپنی رہائش گاہ میں مردہ حالت میں پائے گئے۔ کہا جاتا ہے کہ ان کی موت بھی دل کا دورہ پڑنے سے واقع ہوئی۔ شین وارن کی عمر باون سال تھی۔
یہ افسوسناک خبریں اس موقع پر ملیں جب آسٹریلوی ٹیم چوبیس سال بعد پاکستان کا تاریخی دورہ کررہی ہے۔قابل ذکر ہے کہ ’شین وارن‘ سے قبل دنیائے کرکٹ نے کبھی ایسا ’لیگ سپنر‘ نہیں دیکھا جو گیند کو اِن سے زیادہ سپن کرسکے۔ ایک ٹیسٹ میچ جبکہ وہ پہلی بار ایشز سیریز کے سلسلے میں برطانیہ کی سرزمین (اُنیس سوترنوے) کھیل رہے تھے انہوں نے پہلی ہی گیند پر برطانیہ کے بلے باز مائیک گٹنگ کو بولڈ کردیا تھا۔ اس گیند کو بال آف دی سینچری (صدی کی بہترین گیند) کہا جاتا ہے۔ شین وارن جب اُنیس سو چورانوے پچانوے میں پاکستان کے دورے پر آئے تو انہوں نے پاکستان کے مشہور لیگ سپنر عبدالقادر سے ملنے کی خواہش کی تاکہ ان سے گوگلی سیکھ سکیں۔ عبدالقادر نے اُنہیں اپنے گھر پر ملنے کیلئے بلایا اور وہ آسٹریلیا کے ایک صحافی کے ہمراہ اُن کے گھر گئے جہاں انہوں نے عبدالقادر سے گوگلی سیکھی اور ڈرائنگ روم میں بچھے قالین پر ایک کینو (فروٹ) کے ساتھ باؤلنگ کرنے لگے۔ بہرحال شین وارن کبھی عبدالقادر کی طرح گوگلی نہ کروا سکے۔ ان کی اصل خوبی گیند کو بہت تیزی سے سپن کرنے میں مہارت تھی۔
شین وارن نے ایک کتاب بھی لکھی جس کا نام ’نو سپن‘ ہے اور اِس کی تقریب رونمائی لندن میں دوہزارآٹھ کے دوران ہوئی تھی۔ پاکستان کے کپتان سلیم ملک اور شین وارن سے متعلق سب سے اہم واقعہ ”میچ فکسنگ“ اور ”سپاٹ فکسنگ“ کا رہا۔ سلیم ملک اس سلسلے میں کافی بدنام ہوئے خاص طور پر اس وقت جب آسٹریلوی کھلاڑیوں مارک وا اور شین وارن نے الزام عائد کیا کہ پاکستانی کھلاڑی سلیم ملک نے ان آسٹریلوی کھلاڑیوں کو کراچی ٹیسٹ میں دو لاکھ ڈالر کی پیشکش کی تھی تاکہ آسٹریلوی باؤلر اچھی باؤلنگ نہ کریں اور پاکستان میچ جیت جائے۔ سٹے بازی کی یہ خبر اور الزامات منظرِ عام پر آئے تو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے سلیم ملک پر کھیلنے کی پابندی عائد کردی گئی جس سے بری ہونے کے بعد بھی وہ تاحیات پابندی کا شکار رہے۔ مرتے دم تک شین وارن یہ کہتے رہے کہ سلیم ملک نے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو رقم کی پیش کش کی تھی۔ اسی اثنا میں شین وارن اور مارک وا پر آسٹریلین بورڈ کی جانب سے پانچ پانچ ہزار ڈالر جرمانے کا بھی انکشاف ہوا جب بورڈ کو یہ معلوم ہوا کہ یہ دونوں کھلاڑی سٹے بازوں کو مختلف قسم کی خبروں سے آگاہ رکھتے ہیں۔ خود شین وارن اور مارک وا نے بھی اس کا اقرار کیا۔ یہ ایک طویل قصہ ہے بہرحال شین وارن اب اِس دنیا میں نہیں رہے لیکن اُنہوں نے کرکٹ کے کھیل کو جو بلندی عطا کی وہ رہتی دنیا تک یاد (مثال) رہے گی۔