حال ہی میں یوکرین اور روس تنازعے کے باعث جو ایک بار پھر سرد جنگ کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے اوردنیا پھر دو بلاکوں میں تقسیم ہونے لگی ہے تو اس میں اسلامی ممالک نے غیر جانبدار رہنے کا جو فیصلہ کیا ہے وہ کئی حوالوں سے اہم ہے اور خبر تو یہ بھی ہے کہ امریکی صدر نے روسی تیل پر پابندی اور عالمی مارکیٹ پر اس کے اثرات کو زائل کرنے کیلئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے سربراہان سے فون پر بات کرنے کی کوشش کی تو ان سربراہان نے کال لینے سے ہی انکار کر دیا۔ یہ صلاحیت اسلامی ممالک میں موجود ہے کہ اگر وہ چاہیں تو قدرت نے ان کو جن وسائل سے نوازا ہے ان کی قدر وقیمت کے بل بوتے پر کسی کو بھی جواب دے سکتے ہیں۔اب امریکہ کو روس نے جو آنکھیں دکھائی ہیں اور اپنے پڑوس میں امریکہ اور نیٹو کے ساتھ قریبی تعلق رکھنے والے یوکرین پر چڑھائی کر دی ہے تو امریکہ کو اسلامی ممالک کے سربراہان کو فون کرنے کا خیال آگیا، اب یہ اسلام ممالک پر منحصر ہے کہ وہ اسی طرح اپنی غیر جانبداری کو برقرار رکھتے ہوئے دوبارہ سرد جنگ کا حصہ بننے سے گریز کریں اور اسلامی دنیا کو مضبوط معاشی طاقت بنانے پر توجہ مرکوز رکھیں۔
دوسری صورت میں اگر اسلامی ممالک ایک بار پھر سرد جنگ کی طرح ایک یا دوسرے پلڑے میں اپنا وزن ڈالتے ہیں تو لامحالہ اس سے ان ممالک کے اندرونی امن پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اس میں تو کوئی شک نہیں کہ جس کسی نے بھی امریکہ کی پالیسیوں کا ساتھ نہیں دیا تو امریکہ نے اس ملک کو غیر مستحکم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور ہر طرح سے وہاں پر امن و امان کے مسائل پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔اب اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہے کہ اپنے آپ کو ان حالات سے دوچار ہونے سے بچائیں۔خاص کر امریکہ کیلئے کسی جنگ کا حصہ بننے میں تو کسی بھی ملک کا بھلا نہیں بلکہ اسلامی ممالک آپس میں قریبی تعلقات کو مزید مضبوط کریں۔اس حوالے سے یہ بڑی اچھی خبرآئی ہے‘ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی جریدہ دی اٹلانٹک کو تفصیلی انٹر ویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ ہمارا جغرا فیا ئی، اسلا می اور تا ریخی رشتہ ہے ہم ایک دوسرے سے جدا نہیں ہو سکتے، ایک دوسرے کا ہا تھ چھڑ ا نا چا ہیں تو نہیں چھڑا سکتے اور بہت جلد ہم ایک دوسرے کے قریب آجا ئینگے، اپنے انٹر ویو میں محمد بن سلمان نے کہا کہ امریکہ میں سعو دی عرب کی سر ما یہ کاری 800ارب ڈالر ہے، ہم مزید سر ما یہ کاری نہیں کرینگے وقت کے ساتھ مو جو دہ سر ما یہ کاری میں بھی کمی کرتے رہیں گے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلما ن نے اسلامی ممالک کے درمیان حا ئل فا صلوں کو کم کرنے، اور برادرانہ تعلقات کو ایک بارپھر سفارتی سطح پر استوار کرنے کی جس خوا ہش کا اظہار کیا ہے وہ لائق تحسین ہے کیونکہ سرد جنگ کے دوران مسلما ن ممالک ایک یا دوسرے بلا ک کا حصہ بن گئے تھے۔ جس سے امت مسلمہ کو مجموعی طور پر نقصان اٹھانا پڑا۔عراق، افغا نستا ن، کویت، شام، لیبیا اور لبنان کی حا لیہ جنگوں نے مسلما نوں کو بہت نقصان پہنچا یا ان جنگوں کی وجہ سے اسلا می کا نفر نس کی تنظیم غیر فعال اور غیر مو ثر ہو گئی تھی۔پرنس محمد بن سلما ن کے تازہ ترین انٹر ویو سے مثبت پیغامات ملے ہیں جن سے یہ امید پیدا ہوگئی ہے کہ مسلمان ممالک باہمی اتحاد سے اپنے وسائل کو یکجا کرکے ایک بڑی معاشی قوت بننے کی اپنی صلاحیت کو بروئے کار لائیں گے۔