وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ دنوں عوام کو پٹرول نرخوں میں ریلیف کیا دے دیا کہ آئی ایم ایف کے پیٹ میں مروڑ اٹھنے لگا۔جس پر وزیر خزانہ کو جواب دینا پڑا۔وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے بجا طور پر کہا کہ روس یوکرین جنگ کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں، ہم پیٹرولیم مصنوعات پر 104 ارب روپے کی سبسڈی اپنے بجٹ سے دے رہے ہیں جس پر آئی ایم ایف کو تحفظات نہیں ہونے چاہئیں۔اور سچ تو یہ ہے کہ آئی ایم ایف کو کسی بھی ملک کی معاشی پالیسیوں پراس قدر کنٹرول نہیں رکھنا چاہئے کہ وہ اپنے عوام کو ریلیف دینے میں بھی اس کی منظوری کا انتظار کریں۔ ایسے حالات میں کہ جب دنیا بھر میں روس یوکرائن جنگ کے نتیجے میں پٹرول کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہوگیا ہے حکومت کی طرف سے پٹرول کی قیمتوں میں کمی قابل ستائش اقدام ہے اور اس پر آئی ایم ایف کا اعتراض سمجھ میں نہ آنے والی بات ہے۔
وزیرخزانہ شوکت ترین کا یہ کہنا بھی سو فیصد درست ہے کہ جب تک صنعت ترقی نہیں کرے گی ملک ترقی نہیں کرسکتا اس لئے تو حکومت کی جانب سے صنعتوں کی بحالی کیلئے پیکج دیا گیا، پیکج کا مقصد بیمار صنعتوں کی بحالی اور مضبوطی ہے۔اب کچھ نظر عالمی منظر نامے پر ہوجائے جہاں تیسری عالمی جنگ کے بادل منڈلاتے نظر آرہے ہیں۔ ماضی قریب میں ایک مرتبہ اس وقت کا سویت یونین اور امریکہ جنگ کے دہانے پہنچ گئے تھے اس وقت ماسکو میں نکتیا خروشیف برسر اقتدار تھے اور واشنگٹن میں جان کینیڈی،اس وقت ان دونوں سربراہوں کی مشاورتی ٹیموں میں ایسے دور اندیش اور معاملہ فہم افراد موجو تھے کہ جن کی فراست سے تیسری عالمگیر جنگ چھڑتے چھڑتے رہ گئی اس کے برعکس آج واشنگٹن اور ماسکو میں جن لوگوں کے ہاتھوں میں فیصلے کرنے کی قوت ہے کیا وہ اتنا سیاسی فہم رکھتے ہیں کہ اس تباہی کا ادراک کر سکیں کہ جو روس اور بعض مشرقی یورپ کے ممالک میں چھڑ جانے سے ہو سکتی ہے۔
پہلی دو عالمگیر جنگوں میں زیادہ تباہی یورپ کی ہوئی تھی ہے اور اب بھی خدا نہ کرے اگر عالمگیر جنگ چھڑتی ہے تو اس میں بھی زیادہ یورپ کا ہی نقصان ہوگا پر چونکہ آجکل دنیا میں سخت سیاسی پولرائزیشن ہو چکی ہے اور ایٹمی ہتھیار ایک سے زیادہ ممالک کے پاس موجود ہیں لہٰذا یہ جنگ پہلی دو جنگوں کے مقابلے میں زیادہ نقصان دہ ہو گی اوراس جنگ کا دورانیہ بھی بہت کم ہو گا جسطرح عالمی سیاست غیر یقینی صورت حال کا شکا ر ہے بالکل اسی طرح وطن عزیز کی سیاست بھی ڈانوا ڈول نظر آ رہی ہے کچھ پتہ نہیں چل رہا کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے‘ ایسے حالات میں اپنی غیر جانبداری کو یقینی بنانا ہر ملک کے لئے سود مند ہے۔