پشاور میں طویل خاموشی کے بعد قصہ خوانی بازار سے ملحقہ علاقے کو چہ رسالدار میں جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکہ کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکاروں اور معصوم بچوں سمیت 64افرادکے جاں بحق جبکہ دوسوسے زائدکے زخمی ہونے سے پورے شہر کوغم وافسوس اور ایک انجانے خوف نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ واقعے کے روزلیڈی ریڈنگ ہسپتال میں بم دھماکے کے بعد قیامت صغریٰ کے جو مناظر دیکھنے میں آئے وہ دل دہلا دینے والے تھے،زخمیوں اور میتوں کے ساتھ آنے والے دھاڑیں مار مار کر زخمیوں اور میتوں میں اپنے پیاروں کی لاشیں تلاش کرتے رہے،لوہے جیسے سخت دلوں کو بھی موم کردینے والی آہ و بکا ا ور چیخ و پکار سے کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ اس موقع پرخون کا دینے والوں کی طویل قطاروں نے ایک بار پھر یہ ثابت کردیا کہ اہل پشاور تمام تر اندرونی اور بیرونی سازشوں کے باوجود دشمنوں کے عزائم ناکام بنانے کیلئے متحد اور سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند ہیں۔پشاور کیلئے یہ وجہ افتخار ہے اور یہاں کے باسیوں کا یہ خاصہ ہے کہ دشمن ان کی صفوں میں موجود محبت اور یگانگت کو اپنی تمام تر سازشوں اور ہر طرح کے حربے استعمال کرنے کے باوجود ان کی متحد اور مضبوط صفوں میں معمولی دراڑ بھی پیدا نہیں کرسکا ہے حالانکہ یہ کوششیں آج سے نہیں بلکہ عرصہ دراز سے کی جاتی رہی ہیں۔
افغان جہاد سے لیکر دہشت گردی کے خلاف جنگ تک کے گزشتہ چالیس سالوں میں شایدایک دن بھی ایسانہیں گزرا ہوگا جب دشمن نے پشاور کی پر امن فضاء کومکدر کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے دیا ہوگا لیکن قابل مبارک باد اور قابل ستائش ہیں اہالیان پشاور جو نہ تو ان سازشوں کے شکار ہوئے ہیں اور نہ ہی ان میں موجود الفت اور محبت کی روایات میں کوئی کمی واقع ہوئی ہے۔پشاور میں چونکہ 10 سال بعد دہشتگردی کا کوئی ایسابڑا واقعہ رونماہواہے جس میں اتنے بڑے پیمانے پر بے گناہ انسانی جانوں کا ضیاع ہوا ہے اس لئے بعض لوگ اتنے سہمے ہوئے ہیں اور وہ اس پریشانی کااظہارکررہے ہیں۔اس حقیقت سے ہرکوئی واقف ہے کہ قصہ خوانی بازار اور اس سے ملحقہ علاقے پچھلی دو دہائیوں سے دہشت گردوں کے خصوصی نشانے پرر ہے ہیں اور یہاں پچھلے بیس سالوں کے دوران وطن عزیز کے دہشت گردی کے بدترین واقعات ظہور پذیر ہوچکے ہیں جن میں سینکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔اب ایسے حالات مٰ کہ جب پاکستان نے اپنی غیر جانبدار خارجہ پالیسی کے ذریعے امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو پیغام دیا ہے کہ اب وہ کسی کی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا۔ روس یوکرین بحران کے تناظر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں غیر جانبداررہنا اس کی دلیل ہے۔ کچھ ممالک اس سے ہر گز خوش نہیں ہیں اورا ن کی کوشش ہوگی کہ پاکستان کو زک پہنچائیں اورپشاور واقعہ انہی امن دشمن قوتوں کی کارستانی ہے‘درحقیقت اس اندوہناک واقعے کی جتنی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی جائے وہ کم ہوگی لیکن اس طرح کے واقعات کی روک تھام اور سدباب کیلئے پوری قوم کو ان بزدلانہ واقعات کے پیچھے کارفرما دشمن کے مذموم مقاصد کو سمجھنا ہوگا اور دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کیلئے آپس میں اتحاد اور اتفاق کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ بلا شبہ یہ جنگ مشکل ضرور ہے لیکن مل جل کر اسے جیتناناممکن ہرگز نہیں ہے‘اس کے لئے ضروری ہے کہ باہمی اتحاد اور اتفاق کو برقرار رکھا جائے اور ہر کوئی اس کو اپنی انفرادی ذمہ داری سمجھتے ہوئے نبھانے کی کوشش کرے۔