خیبرپختونخوامیں پہلے مرحلے میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے کامیاب نمائندوں کو اختیارات کی منتقلی کے لئے پشاورہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائرکردی گئی ہے اورعدالت عالیہ کے جسٹس سیدعتیق شاہ اورجسٹس شکیل احمد پرمشتمل دورکنی بنچ نے رٹ پٹیشن سماعت کے لئے منظورکرتے ہوئے 17مارچ کے لئے ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخواکونوٹس جاری کرکے جواب مانگ لیاہے بابرخان یوسفزئی ایڈوکیٹ کے توسط دائررٹ پٹشن میں موقف اختیار کیاگیاہے کہ خیبرپختونخوامیں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا گیا جس کے لئے 19 دسمبر کو الیکشن کا انعقاد کیا گیاکامیاب امیداروں کا نوٹفکیشن جاری ہوا لیکن ابھی تک ان کو اختیارات منتقل نہیں ہوئے جبکہ کے پی لوکل گورنمنٹ ترمیمی ایکٹ 2019 کی شق 79(1) کے مطابق کامیاب امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد 15 دن میں اختیارات منتقل کرکے اجلاس بلایاجاتاہے جبکہ لوکل گورنمنٹ ترمیمی ایکٹ 2019 کے سیکشن 78(1) اور 80(1) کے مطابق منتخب چیئرمین اور ممبران آفس جوائن کرنے سے پہلے حلف اٹھائیں گے جبکہ پہلے مرحلے میں کامیاب ہونے والے چیئرمین اور ممبران سے اب تک حلف نہیں لیا گیا اور بلدیاتی نمائندوں اختیارات منتقل نہ ہونے سے 17 اضلاع کے عوام متاثر ہورہے ہیںجبکہ اختیارات منتقلی اور حلف لینے سے متعلق چیف الیکشن کمشنر کو دو بار درخواست دی لیکن اب تک کچھ نہیں ہواعدالت عالیہ پشاورکے فاضل بنچ نے ابتدائی دلائل کے بعد ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخواکونوٹس جاری کرتے ہوئے17مارچ کو جواب طلب کرلیاہے ۔