مغرب کا دوہرا معیار 

یوکرین پر روسی حملے کا کوئی سیاسی، قانونی اور اخلاقی جواز نہیں ہے مگر یوکرین کے سفید فام عیسائیوں اور دنیا میں دیگرغیرسفید فام اقوام پر ظلم بارے مغربی ممالک اور مغربی ذرائع ابلاغ کا دوہرا معیار، تعصب اور منافقت غلط، بلاجواز اور قابل افسوس ہیں۔سوال یہ ہے کہ اگر آپ کے خیال میں روس نے یوکرین پر حملہ کرکے ظلم کیا ہے، اس پر تجارتی پابندیاں لگائی جاسکتی ہیں اور اسے ترسیلات زر کے عالمی نظام سوئفٹ سے نکالا جاسکتا ہے تو پھر عراق، افغانستان، ہیٹی، صومالیہ، ویت نام، کشمیر اور فلسطین پر حملہ کرنے والوں کو کیوں کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا جاسکتا۔ آپ روس کو ظالم اور جارح کہتے ہوئے اس پر پابندیاں لگا رہے ہیں مگر فلسطین میں جارحیت اور ظلم کرنے کے باوجود اسرائیل کو مالی، عسکری، سیاسی اور سفارتی حمایت دیتے آئے ہیں۔ یہ تضاد کیوں؟بے شک مغربی ذرائع ابلاغ یوکرین میں جاری جنگ اور بیس لاکھ سے زیادہ یوکرینی پناہ گزینوں کی مشکلات و مسائل کی لگاتار کوریج جاری رکھیں۔ یہ اچھا بھی ہے اور ضروری بھی۔ مگر کیا وہ بتا سکتے ہیں کہ جب یہی کچھ عراق اور افغانستان میں امریکہ اور فلسطین میں اسرائیل کررہے ہوتے ہیں اور تو وہاں اس ظلم اور مظلوموں کی کوریج کیلئے اتنی گرمجوشی کیوں نہیں دکھائی جاتی؟اب آپ یوکرین کے دفاع کیلئے اپنے ہاں سے رضاکاروں کو یوکرین جانے کی اجازت اور سہولت دے رہے ہیں مگر عراق اور افغانستان میں ایسا کرنے والوں کو دہشت گرد کہتے آئے ہیں۔
 ان رضاکاروں کو اجازت اور سہولت کو اب آپ جمہوریت اور آزادی کیلئے اپنی تڑپ کہتے ہیں مگر دوسروں پر سرحد پار دہشت گرد بھیجنے کے الزام، وہ بھی ناحق، میں تنقید کرتے، پابندیاں لگواتے اور انہیں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ڈلواتے ہیں. یہ دوہرا معیار نہیں تو پھر کیا ہے؟جرمنی کے سوا اکثر یورپی ممالک نے افغان، مشرق وسطی اور افریقی پناہ گزینوں کیلئے سرحدیں بند کیں مگر اب یوکرینی پناہ گزینوں کو بلا روک ٹوک لیا جارہا ہے۔ صرف پولینڈ نے ہی دس لاکھ یوکرینی پناہ گزینوں کو پناہ دے دی ہے۔ پولینڈ کے وزیر داخلہ ماریوسز کامنسکی نے پچھلے ہفتے کہا کہ ہم تمام یوکرینی ضرورت مندوں کو محفوظ پناہ فراہم کرنے کیلئے سب کچھ کریں گے۔ مگر نہ بھولیں کہ شام کی خانہ جنگی کے دوران پولینڈ، ہنگری، چیکوسلواکیہ نے شامی پناہ گزین لینے سے مکمل انکار کردیا تھا جبکہ جرمنی کے سوا دوسروں مثلا ًفرانس اور برطانیہ نے دس سال بعد کچھ لے لیے تھے مگر ان سے امتیازی سلوک کیا گیا تھا اور وہ اب بھی پناہ گزین کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ 
ادھر ڈنمارک کے حکومتی ترجمان راموس سٹاکلنڈ نے تو یوکرینی مہاجرین کو 2016 کے اس قانون سے استثنیٰ دینے کی بھی وکالت کی جس کے تحت ایرانی اور شامی مہاجرین کے ایک ہزار ڈالر کے سوا سارے اثاثے ضبط کیے گئے تھے۔ یوکرینی پناہ گزینوں کیلئے ہمدردی، سہولت اور سخاوت جبکہ دوسرے پناہ گزینوں کے ساتھ سختی اور بے حسی امتیازی رویہ ہے۔آپ کی نظر میں اسرائیل کو جوہری ہتھیار ذخیرہ کرنے کا حق ہے اور جوہری ہتھیار رکھنے پر اس کے خلاف کاروائی کی ضرورت نہیں لیکن آپ عراق پر تباہ کن ہتھیار تیار‘ذخیرہ کرنے کا جھوٹا الزام لگا کر سارے پل پڑتے ہیں اور ایران کے خلاف بھی ایٹمی پروگرام جاری رکھنے پر پابندیاں عائد کر دیتے ہیں۔اس کے باوجود کہ بھارت کشمیر پر اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے علی الرغم قبضہ کرچکا ہے آپ اسے دہشت گرد کہتے ہیں نہ اس کی مذمت کرتے ہیں اور نہ مظلوم کشمیریوں کی خود ارادیت کی حمایت کرتے ہیں کیوں کہ آپ بھارت کو ناراض کرنے اور یوں اس کی ایک ارب تیس کروڑ آبادی والی بڑی مارکیٹ سے محرومی کیلئے تیار نہیں ہیں۔