آج کل طلبا کے اساتذہ، والدین اور سرپرست پریشان رہتے ہیں کہ بچے محنت نہیں کرتے، کم نمبر لے رہے ہیں یا ناکام ہورہے ہیں‘ تو پھر کیا کیا جائے‘ آئیے چند نکات ملاحظہ فرمائیں‘آپ ماں باپ ہیں تو اپنے بچے کو اور اگر استاد ہیں تو کلاس کے سارے طلبا کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام کرلیں‘ ان سے پیار اور ہمدردی کے ساتھ دل کی بات کریں اور ان کی سنیں‘ گفتگو کے نکات کی ترتیب یوں ہوگی‘ سب سے پہلے اپ انہیں اپنی یا کسی دوسرے بندے کی کوئی اچھی کہانی سنا دیں جس میں آپ یا اس دوسرے بندے کو کسی نے اچھی نصیحت کی یا مشورہ دیا ہو، وہ آپ نے یا اس بندے نے مان لی ہو اور اس کے بعد آپ کی زندگی مکمل تبدیل اور کامیاب ہوگئی ہو
۔یہاں انہیں بتادیں میں آپ سے چند باتیں کرنا چاہتا ہوں اور یہ سمجھ لیں کہ جس طرح میں نے یا اس بندے نے وہ مشورہ مان کر کامیابی اور ترقی حاصل کرلی میری خواہش ہے آپ بھی میری باتیں توجہ سے سنیں، انہیں مان لیں اور ان پر عمل کرلیں‘سب سے پہلے انہیں احساسِ زیاں دے دیں اور بتا دیں کہ”آپ سے کوتاہیاں اور غلطیاں ہوئی ہیں تبھی آپ اس معیار کی کامیابی اور ترقی حاصل نہیں کرسکے جتنی آپ کی قابلیت تھی اور جتنی آپ حاصل کرسکتے تھے۔پھر انہیں ان کے بارے میں اپنی آرزوؤں کا بتا دیں کہ وہ آپ سے اعلی معیار کی کامیابی چاہتے تھے مگر آپ نے انہیں اب تک دکھ دیا اور مایوس کیا ہے۔پھر ان کی مدد سے ان سے اخذ کروا دیں کہ آپ کی غیر تعمیری ترجیحات کی وجہ سے آپ کا نقصان ہوا ہے اور اگر حالات جوں کے توں رہتے ہیں تو آپ مزید نقصان اور ناکامی سے دوچار ہوں گے۔یہاں یہ نکتہ ان سے اخذ کروا دیں کہ آپ کی سوچ، ترجیحات اور طرزعمل میں مثبت تبدیلی اور اصلاح انتہائی ناگزیر ہوگئی ہے
۔اس کے ساتھ ہی انہیں مستقبل میں درپیش سخت مقابلہ اور اس میں کامیابی کیلئے محنت، لگن اور کردار کی اہمیت بتا دیں۔یہاں انہیں بتا دیں کہ جب آپ یہ مانتے ہیں کہ آپ دوسروں سے پیچھے رہے ہیں، آپ نقصان اٹھا چکے ہیں، مقابلہ سخت ہے اور آپ یہ بھی وہ مانتے ہیں کہ تبدیلی، اصلاح اور محنت ناگزیر ہیں تو پھر کیوں نہ آپ آج ہی آگے بڑھنے اور کامیابی کا مصصم ارادہ کرلیں‘یہاں انہیں بتا دیں کہ اس لائحہ عمل میں سب سے پہلے آپ اپنی زندگی کا جائزہ لیں اور جو چیزیں اور افراد آپ کا وقت اور توانائی ضائع کرتے رہے ہیں اور آپ کی توجہ تعلیم سے ہٹاتے رہے ہیں (جیسے ٹی وی، موبائل، کمپیوٹر، نکمے دوست، آرام طلبی، کھیل کود اور سیرو تفریح کا حد سیزیادہ شوق، سکول سے غیر حاضری، کام کو ملتوی کرنیکی عادت)ان سب کو چھوڑ دیں۔پھر انہیں بتا دیں کہ آپ اپنے لیے کام کا نظام الاوقات تیار کرلیں اور کم سے کم پانچ گھنٹے پڑھنا شروع کردیں۔
پھر رفتہ رفتہ اس دورانیہ کو بڑھاتے جائیں۔انہیں اعتماد دیں کہ محنت میں عظمت ہے، اس کا صلہ ضرور مل کر رہتا ہے اور محنتی اور قابل لوگوں کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا۔انہیں کہہ دیں خود محنت جاری رکھیں مگر ساتھ ہی دوسروں کی مدد اور خدمت کرکے دعائیں بھی لیا کریں۔اگر آپ ماں باپ ہیں تو بچوں کو اساتذہ کے بارے میں اور اگر آپ استاد ہیں تو والدین کے بارے میں یہ بتادیں کہ چونکہ آپ نے اب تک انہیں دکھ دئیے ہیں، ان کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکے ہیں اور انہیں مایوس کیا ہے تو آج ہی ان کے سامنے اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کا اقرار کرلیں اور بتا دیں کہ میں اب تک آپ کی توقعات پر پورا نہیں اترسکا جس کیلئے میں معافی چاہتا ہوں۔ مجھے پتا ہے مستقبل میں میرے سامنے سخت مقابلہ درپیش ہے
اور مجھے یہ بھی پتا ہے آپ مجھ سے کیا چاہتے ہیں۔میرا آپ سب سے وعدہ ہے کہ آج سے میں ایک نئی زندگی شروع کررہا ہوں۔ آج کے بعد میں ایک ذمہ دار، محنتی، مودب، شریف، باکردار اور قابل طالب علم بنوں گا، آئندہ میرے بارے میں آپ سے کوئی شکایت نہیں کرے گا بلکہ میری وجہ سے آپ کی، میرے خاندان اور اساتذہ کی عزت میں اضافہ ہی ہوگا اور میں سب کیلئے باعثِ فخر اور قابلِ رشک بن کے دکھاؤں گا۔آخر میں انہیں بتا دیں آپ کو کوئی مسئلہ ہو تو مشورے کیلئے میرے دروازے ہمیشہ کھلے پائیں گے۔