اقوام متحدہ جنرل اسمبلی نے15ما رچ اسلا مو فو بیا کی روک تھام کا دن قرار دیا ہے اور عا لمی تنظیم کے پلیٹ فارم سے اسلا مو فو بیا کے خلا ف قرار داد منظور کر کے ایک عا لمی دن اس کی روک تھام کیلئے وقف کرنا اسلا می کا نفرنس کی تنظیم اور پاکستان کے دفتر خارجہ کی بڑی کامیا بی ہے، اس کے پیچھے ایک جدو جہد ہے جو 27ستمبر 2019کو جنرل اسمبلی میں پا کستان کے وزیر اعظم عمران خان کی تقریر سے شروع ہوئی اس پر گفت و شنید کا سلسلہ جا ری رہا یہاں تک کہ 19دسمبر 2021کو اسلا م آباد میں اسلا می کانفرنس کی تنظیم کے وزرائے خا ر جہ کی کانفرنس میں اس حوالے سے قرار داد لائی گئی اور کانفرنس کے اعلا میے کے اندر عالمی برادری سے کہا گیا کہ امریکہ اور یو رپ میں اسلا م سے ڈر نے کا جو رجحان ہے اور مغرب کے غیر ذمہ دار لو گ پیغمبر اسلا م ؐ کی شان میں جو گستا خی کر تے ہیں گستا خی منظر عام پر آنے کے بعد اسلا می دنیا میں لازماً اشتعال پیدا ہو تا ہے اور یہ عالمی امن کیلئے تشویش نا ک صورت اختیار کرتا ہے اس لئے مغرب کو اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کر کے اسلا م سے ڈر نے اور ڈرانے کا سلسلہ بند کر نا چا ہئے اقوام متحدہ کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا ہوگا چنانچہ 15 مارچ کو پا کستان کے مستقل مندوب منیر اکر م نے جنرل اسمبلی میں قرار داد پیش کی جسے منظور کر کے 15مارچ کو اسلا مو فو بیا کی روک تھا م کا عا لمی دن قرار دیا گیا۔
سوشل میڈیا کے قارئین کیلئے عالمی سطح کی بعض اصطلا حا ت نا ما نو س ہو تی ہیں اسی طرح اردو پریس کے بعض شائقین بھی ایسی اصطلا حا ت کی وضاحت کے متمنی نظر آتے ہیں اسلا مو فو بیا کی اصطلا ح 11ستمبر 2001کے روز وجو د میں آئی اس روز کو دنیا میں نا ئن الیون کا دن کہا جاتا ہے جب جہا زوں کے ذریعے نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر کو نشا نہ بنا یا گیا ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملے کے بعدامریکی میڈیا نے عربوں کے عید الفطر کی خو شیوں پر بنا ئی گئی فلم کا ٹکڑا دکھا کر یورپی اور امریکی عوام کو باور کرا یا کہ یہ مسلمانوں کا حملہ تھا اس شام ریڈیو اور ٹیلی وژن پر خطاب کر تے ہوئے امریکی صدر نے افغانستان کا نا م لیا اور مسلمانوں سے انتقام لینے کیلئے صلیبی جنگ لڑ نے کا اعلان کیا اس واقعے سے 5سال پہلے امریکی مصنف سموئیل پی ہنٹنگ ٹن (Simouel P Huntington)کی کتاب تہذیبوں کا ٹکراؤ منظر عام پر آئی تھی اس کتا ب میں مشرقی تہذیب اور مغر بی تہذیب کے درمیان مستقبل کی جنگوں کا نظر یہ پیش کیا گیا تھا اور بین السطور میں کہا گیا تھا کہ کمیو نزم کے ساتھ ہماری سرد جنگ 1990میں ختم ہو گئی آگے کی جنگیں اسلا می نظریے کے تعاقب میں ہونگی جو ہماری تہذیب سے متصادم ہے۔
پروفیسر ہنٹنگ ٹن کے نظریہ تصادم پر کئی کتا بیں لکھی گئیں کئی سیمینار ہوئے کئی مقا لے تحریر کئے گئے اسلا م کے خوف کا جو ڈراؤنا خواب انہوں نے دکھا یا تھا نائن الیون کے واقعے کو اس کے ثبوت کی حیثیت سے پیش کیا گیا افغانستان پر امریکی فو جی حملے کے بعد اس میں تیزی آگئی 2010ء میں ایک امریکی پادری ٹیری جونزنے کھلے عام قرآن پا ک کی بے حرمتی کرکے پوری دنیا میں اسلا مو فو بیا کو عام کیا 2010ہی میں ناروے کے اندر پیغمبر اسلا م کی شان میں گستا خی کی گئی ان دونوں واقعات کے خلا ف عالم اسلا م نے صدائے احتجا ج بلند کی چنانچہ اسلا مو فو بیا نے عالمی مسئلے کی صورت اختیار کی یہ کریڈٹ پاکستانی دفتر خارجہ‘وزیر اعظم عمران خا ن اور اوآئی سی کی اسلا م آباد کا نفرنس 19دسمبر 2021کے اعلا میے کو جا تا ہے کہ عالمی اد ارے نے 15مارچ کو اسلا مو فوبیا کی روک تھام کا عالمی دن مقرر کیا۔