نوروز کیا ہے؟ ہر سال 21 مارچ کے دن منایا جانے والے اِس تہوار کا لفظی مطلب ”نیا دن“ یعنی نئے شمسی سال کا آغاز ہے۔ ایران و افغانستان اور مشرق وسطی ریاستوں میں اِس دن (نئے شمسی سال) کی مناسبت سے تعطیلات اور جشن تین ہزار سال سے زائد عرصے سے منایا جا رہا ہے۔ اگرچہ اِس دن کی اسلامی مناسبتیں بھی ہیں لیکن ’نوروز‘ قبل اسلام سے منایا جا رہا ہے۔نوروز کی مناسبت کیا ہے؟ بنیادی طور پر ’نوروز‘ ایک نئے سال اور ایک نئے موسم کے آغاز پر اِس زندگی کو نئی اُمید اور جذبے سے شروع کرنے اور ماضی کی تلخ یادوں کا لبادہ اُتارنے کا نام ہے۔ کائنات اور بالخصوص نظام شمسی پر غور کرنے والوں کے ہاں ’نوروز‘ کی خاص اہمیت ہے کیونکہ اِس دن کرہئ ارض پر رات اور دن کا دورانیہ برابر (مساوی) ہو جاتا ہے۔
نوروز کا اسلام یا اسلام کا نوروز سے تعلق نہیں لیکن یہ مسرت و شادمانی کے اظہار کا نام ہے اور یہ بالخصوص فارس (ایران) کی ثقافت کے زیراثر ممالک یا معاشروں میں بطور خاص و اہتمام منائی جاتی ہے کہ اِس دن سے صرف موسم ہی تبدیل نہیں ہوتا بلکہ انسان کا طبیعت میں بھی تبدیلی آتی ہے اور جب ہر طرف سبزہ و ہریالی عام ہو تو ایسی صورت میں ’بہار کی آمد‘ انسانی مزاج میں بھی خوشی کی کیفیت لاتی ہے۔ جب اردگرد پرندے چہچہا رہے ہو تو ہوا میں تازگی و فرحت محسوس ہو تو اِس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی خوشی کا نام ’نوروز‘ ہے‘ نوروز ثقافتی تاریخ کا باب ہے۔
توجہ طلب ہے کہ ہر قوم اور ملت کسی اہم واقعہ کو سال کا آغاز قرار دیتی ہے جیسا کہ ہجرت سے اسلامی ہجری سال کا آغاز ہوا جبکہ اِس سے قبل ایران میں شمسی نظام یعنی جب زمین سورج کے گرد ایک چکر مکمل کرتی ہے تو زمین کے نئے سفر کے آغاز کو ایرانی یا ایرانی نژاد ”ثقافتی دن“ کے طور پر مناتے ہیں۔ اِس دن سورج ’برج حمل‘ میں داخل ہوتا ہے البتہ اہل ایران اور دیگر کئی ممالک کے رہنے والوں کی اکثریت ’حسن ِسلیقہ‘ کے طور پر جشن مناتے ہیں۔ جشن اور خوشی منانے کے علاوہ بھی نورز کے مثبت پہلو ہیں جیسا کہ اِس دن صلہ رحمی‘ تحائف‘ مبارک باد اور خیرخیریت کا تبادلہ‘ اِس دن کی آمد سے قبل گھر کی صفائی‘ دعوت کا اہتمام‘ غریبوں کی مدد وغیرہ ایسے مثبت امور ہیں جن کا اہتمام کسی ایک دن (اکیس مارچ) ہی نہیں بلکہ سارا سال (ہر دن) ہونا چاہئے۔