ہمارے ہاں اگرمسائل کی جڑ کو ڈھونڈنے کی کوشش کی جائے تو اس میں ایک بڑی وجہ سرکاری محکموں میں میرٹ پر بھرتیوں کا نہ ہونا ہے اوراس میں تو کوئی شک نہیں کہ جس طرح ایک مشین میں خرابی پیدا ہوجائے تو وہ کام کے قابل نہیں رہتی اسی طرح اگر سرکاری ملازمین بخوبی کام نہ کریں تو لازمی طور پر اس سے مسائل پیدا ہوں گے۔جن محکموں میں میرٹ پر بھرتی ہوتی ہے اس کی کارکردگی میں زمین و آسمان کافرق ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں پر اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سرکاری محکموں میں سفارش اور پرچی پر بھرتی سے گریز کریں، یہ کسی ایک سیاسی جماعت کی بات نہیں ہورہی بلکہ ہمارے ہاں جس پارٹی کو بھی حکومت مل جاتی ہے تو اولین مرحلے پر نزلہ سرکاری محکموں پرگرتا ہے۔ اپنے منظور نظر افراد کو نوکریاں دینا ایجنڈے پر سرفہرست ہوتاہے تاکہ وہ اپنی مرضی کے کام بعد میں کرواسکیں اوراس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ سرکاری محکموں کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔
اگر معاشرے سے رشوت و سفارش کو ختم کیا جائے تو بہت سے مسائل کا خود بخود خاتمہ ہوجائیگا کیونکہ جو رشوت دے کر ملازمت حاصل کرے وہ پھر رشوت لے کر ہی لوگوں کے کام کریگا۔ دوسری طرف دنیا پر نہ صرف تیسری عالمی جنگ بلکہ جوہری حملے کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔ مغربی ممالک اور امریکہ نے مل کر روس کے گرد گھیرا ڈالنے کی کوشش تو کی ہے تاہم اب اسے لینے کے دینے پڑ گئے ہیں کیونکہ روس نے یوکرین کو حملہ کرکے اب اپنی شرائط پر جنگ بندی کرنے کیلئے تیار کیا ہواہے۔ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے تسلیم کیا ہے کہ روس کے ساتھ جنگ بندی کیلئے اب اسے نیٹو ممبر شپ کی خواہش کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنا پڑیگا۔ سچ تو یہ ہے کہ اگر وہ پہلے ہی سوچ سمجھ سے کام لیتا اور امریکہ سمیت مغربی ممالک کے جھانسے میں آکر روس کے ساتھ دشمنی نہ کرتا تو اسے ان نتائج کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔کیونکہ یوکرین کی نیٹو میں شمولیت اور یہاں پر نیٹو میزائلوں کی تنصیب سے روس کی سالمیت کو خطرہ لاحق ہوتا اور کریملن کے ترجمان نے کھل کر کہا ہے کہ روس ایٹمی ہتھیار صرف اس صورت میں استعمال کرے گا جب اس کے وجود کو خطرہ لاحق ہوگا۔
دمتری پیسکوف نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق تمام وجوہات دنیا جانتی ہے کہ یہ کب اور کیوں استعمال کیے جاتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ اس لیے اگر روس کے وجود کو خطرہ لاحق ہوا تو پھر ہم صورتحال کے مطابق اپنے ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال کریں گے۔گزشتہ ماہ، روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے نیوکلیئر فورس کو ہائی الرٹ رہنے کا حکم دیا تھا اورروس کی وزارت دفاع نے 28 فروری کو کہا تھا کہ نیوکلیئر میزائل فورسز اینڈ ناردرن اینڈ پیسیفک بیڑے کو بہتر جنگی ڈیوٹی پر لگا دیا گیا ہے۔اس سے یہ اندازہ لگانامشکل نہیں اس وقت عالمی حالات کس حد تک خراب ہیں۔