افغا نستا ن کیلئے اچھی خبر یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی سلا متی کونسل نے افغا نستا ن میں سیا سی اور سفارتی مشن کی بحا لی کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں ناروے کی طرف سے قرارداد پیش کی گئی‘نا روے کے سفیر مو نا جول نے قرار داد پر گفتگو کر تے ہوئے افغا نستا ن میں انسا نی المیے کی طرف کونسل کی تو جہ مبذول کی انہوں نے عورتوں، بچوں اور معا شرے کے کمزور طبقوں کو خوراک‘ادویات اور دیگر لا زمی ضروریات کی شدید کمی کا ذکر کیا‘ قرار داد پر رائے شما ری ہوئی تو 15ارکان میں سے 14ارکان نے قرار داد کے حق میں ووٹ دیا ویٹو پاور رکھنے والے مستقل ممبر روس نے رائے شما ری میں حصہ نہیں لیا افغا نستا ن میں اقوام متحدہ کے مشن کیلئے نیا مینڈیٹ انسا نی اور اقتصا دی بحران کے خا تمے کے ساتھ ساتھ پائیدار امن اور قومی و ملکی استحکا م کیلئے بھی بے حد اہم ہے۔
قرار داد کی منظوری سے ایک دن پہلے اقوام متحدہ کے جینوا دفتر نے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں بتا یا گیا تھا کہ مارچ 2022 میں جو تازہ ترین صورت حا ل ہے اس کے مطا بق افغا نستا ن میں گذشتہ 9 مہینوں کے اندر انسا نی المیے میں 40فیصد اضا فہ ہو اہے، عمو می طور پر افغا نستا ن کے 95فیصد لو گ غذائی قلت کا شکا ر ہو چکے ہیں خا ص طور پر جن گھرانوں میں کوئی مرد کما نے والا نہیں ان کنبوں کے اندر 100فیصد لو گ غذا ئی قلت کا شکا ر ہو چکے ہیں 9ما ہ پہلے بھو ک اور افلاس سے دوچار ہو نے والوں کی آبادی ایک کروڑ 40لا کھ تھی مارچ 2022ء میں متاثرین کی آبادی بڑھ کر 2کروڑ 30لا کھ ہو گئی ہے اقوام متحدہ کے سیکر ٹری جنرل انٹو نیو گو تریس کے نما ئندہ خصو صی برائے افغا نستا ن رمیز ایکباروف نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 34 صوبوں میں سے 28صو بوں کو غذائی قلت، بھوک اور افلا س کا سامنا ہے اور یہ عالمی برادری کیلئے ایک چیلنج ہے رپورٹ کے مندرجات پڑ ھ کر مجھے لبنا نی مفکر اور دانش ور خلیل جبران کی نظم یاد آئی دوسری جنگ عظیم کے دوران لبنا ن کے کئی ہزار لو گ بھو ک اور افلا س کے ہا تھوں مو ت کے منہ میں چلے گئے وجہ یہ تھی کہ لبنا ن کا وہ علا قہ جنگ میں نہ جر منی کے ساتھ تھا نہ اتحا دیوں کے کیمپ میں تھا۔ جنگ کے دونوں فریق اپنے ہی دوستوں کو خوراک کی رسد جا نے دیتے تھے۔
موجو دہ حا لات میں تیسری عالمی جنگ کے خطرات منڈلانے لگے ہیں جہاں امریکہ اور اس کی اتحا دی 28مما لک نے افغا ن مسئلے کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا اتنا بھی نہ سوچا کہ اس کے ساتھ 3کروڑ کی انسانی آبا دی کا حال اور مستقبل وابستہ ہے اور اسے نظر انداز کرنے سے انسا نی المیے جنم لے سکتے ہیں۔ بدقسمتی سے مدد کرنے کی بجائے تو شروع میں افغا نستا ن کے 8 ارب ڈالر امریکی بینکوں میں منجمد کئے گئے اور بعدازاں ان میں سے آدھے نائن الیون کے متاثر یں میں بانٹنے کا فیصلہ کیا گیا۔اب جو آدھے رہ گئے ہیں وہ بھی افغانوں کو نہیں ملے‘ان حالات میں سلا متی کونسل نے اقوام متحدہ کے افغان مشن کو مزید ایک سال کا مینڈیٹ دیکر اپنی ذمہ داری پوری کی ہے‘ اب امریکہ اور اسکے اتحادیوں کو چاہئے کہ اس حوالے سے اپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور افغان عوام کی مشکلات میں کمی لائیں۔ افغانستان کی مشکلات اور یہاں پر درپیش مسائل کے حوالے سے بڑی ذمہ داری اس لئے امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک پر عائد ہوتی ہے کہ ان ہی ممالک نے اس ملک کو تباہی سے دہانے پر پہنچایا اور یہاں پر بے تحاشہ گولہ بارود برسا کر تباہی مچائی اب جب ان ممالک کی توجہ یوکرائن اور روس کی جنگ پر مرکوز ہو گئی ہے تو افغانستان کو یکسر بھول گئے ہیں یہ تو پاکستان سمیت چند ممالک کی کوششیں ہیں جنہوں نے یہاں پر انسانی المیے کو جنم لینے سے روکے رکھا ہے۔