بدلتے وقت کے تقاضوں کوسمجھنے کی ضرورت


مراد
کسی بھی ملک میں آبادی اور وسائل کے درمیان خاص تناسب ہو تو وہاں پر ضروریات زندگی کی فراہمی آسان رہتی ہے،جب کہ اس کے برعکس جہاں پر وسائل او ر آبادی کے درمیان تناسب سے صرف نظر کیاجائے اور بے تحاشا آبادی بڑھنے کی صورت میں وسائل پر دباؤ پڑے تو وہاں پر زندگی کا معیار برقرار رکھنا مشکل ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں بھی کچھ اس قسم کی صورتحال ہے کہ آبادی کے مقابلے میں وسائل کو دریافت کرنے اوران کے استعمال میں لانے کے حوالے سے منصوبہ بندی کا فقدان ہے۔

یہ خوشخبری اب سننے کو ملی ہے کہ سندھ میں کوئلے جبکہ بلوچستان میں سونے اور تانبے کے ذخائر سے اب استفادہ کرنے میں تیزی سے کام لیا جارہا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ قدرت نے ہمیں جن وسائل سے نوازا ہے اس سے ہم بھر پور استفادہ کرنے میں ناکام رہے ہیں اور ماضی میں اس طرف کم ہی توجہ دی گئی ہے جس کی وجہ سے آئے روز مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے جس کو کنٹرول کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ماہرین کے مطابق موسموں میں شدت آنے سے جہاں بہت سے دیگر مسائل ہوں گے وہاں زرعی پیدوار میں کمی کا بھی خدشہ ہے تاہم ساتھ نت نئی اقسام کے پھلوں اور فصلوں کے تجربات کرنے کیلئے پہلے سے زیادہ امکانات روشن ہیں چونکہ زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور اس کو حتیٰ الوسع ترقی دینے کی کوشش کرنا اب انتہائی ضروری ہے اور اس سلسلے میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔اس سلسلے میں اب غیر روایتی فصلوں اور پھلوں کی طرف توجہ دینے سے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

مانسہرہ اور دیگر پہاڑی علاقوں میں چائے کی کاشت اور ساتھ ہی زیتون کے درخت لگانے کے تجربات تو انتہائی کامیاب رہے ہیں اور اب تو کسان ان نئی فصلوں اور پھلوں سے خوب کمانے بھی لگے ہیں۔یہ خبریں بھی انتہائی حوصلہ افزاء ہیں کہ مری اور ملحقہ علاقہ جات میں پاکستانی محققین نے مقامی باغبانوں کی مدد سے ایووکیڈو، چیسٹ نٹ اور ہیزل نٹ کی کاشت کے کامیاب تجربات کئے ہیں جو باغبانوں کے لئے خاطر خواہ منافع کمانے کا سبب بن رہے ہیں اور اس کی وجہ سے بہت سے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔پاکستان میں اُگنے والے پھل اپنے لذیذ ذائقے اور اعلیٰ معیار کے باعث دنیا بھر میں شہرت رکھتے ہیں۔ پاکستان کھجور، آم اور امرود وغیرہ کی بر آمدات سے کافی زرمبادلہ کماتا ہے مگر چند انتہائی اہمیت کے حامل پھل جیسے ایووکیڈو، چیسٹ نٹ، ہیزل نٹ وغیرہ ابھی تک پاکستان کی صنعتِ باغبانی میں زیادہ اہمیت حاصل نہیں کر سکے حالانکہ پہاڑی علاقے خصوصاً پاکستان کے شمالی علاقہ جات ان پھلوں کی پیداوار کے لئے انتہائی سازگار ہیں۔مری، بالاکوٹ اور ان سے ملحقہ علاقوں میں پچھلے ایک عشرے کے دوران ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث کچھ علاقوں کا موسم مرطوب ہوگیا ہے۔ جس سے قدرتی طور پر یہ علاقے نت نئی اقسام کے پھلوں کے لئے موزوں ہونے لگے ہیں یعنی ایک طرف اگر موسمیاتی تبدیلی نقصان کا باعث ہے تو وہاں اس کا مقابلہ کرنے اور ماحول سے مطابقت پیدا کرنے والے ممالک کے لئے اس میں فائدے بھی ہیں۔ ایووکیڈو ایک انتہائی مفید پھل ہے‘دنیا بھر میں اس کی سب سے زیادہ پیداوار امریکہ، میکسیکو اور برازیل میں ہو رہی ہے جبکہ معتدل موسم والے کئی دیگر ممالک جیسے جنوبی افریقہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز وغیرہ میں بھی بتدریج ایووکیڈو کی کاشت کا رقبہ بڑھا رہے ہیں۔