وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے یونیورسٹی کی تعلیم کو بازار اور صنعت کے ساتھ جوڑنے کی ضرورت پرزور دیا ہے ہری پور میں واقع پاک آسٹریا انسٹیٹیوٹ آف اپلائیڈسائنسز کے دورے کے موقع پر ادارے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹرناصرعلی خان کے ہمراہ فیکلٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ دور مارکیٹ اکانومی یعنی بازار کی معیشت کا دور ہے
اس دور میں اعلیٰ تعلیم کی وہی ڈگری زیادہ مفید ثابت ہوگی جس کی مانگ صنعتی شعبے کے ساتھ ساتھ مارکیٹ میں سرگرم تمام عوامل میں ہو،اس وقت دنیا میں اعلیٰ تعلیم میں ایسے شعبے متعارف کرائے جارہے ہیں جو انڈسٹری اور مارکیٹ میں افادیت رکھتے ہیں پاک آسٹریاانسٹیٹیوٹ آف اپلائیڈ سائنسز خیبر پختونخوا میں نجی شعبے کی نئی یونیورسٹی ہے یونیورسٹی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ممتاز ماہر معاشیات ڈاکٹر ناصر علی خان ہیں جنہوں نے اس سے پہلے پشاور میں انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز کی بنیاد رکھی اور چندسالوں میں پاکستان کی اہم جامعات میں اس کا شمار ہونے لگا
۔ہری پور میں قائم ہونے والی نئی یونیورسٹی کی نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس میں جدید علوم کے اطلاقی پہلو کو کلاس روم میں زیر بحث لایا جاتا ہے طلبہ کی تربیت اس انداز سے کی جاتی ہے کہ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد وہ اپنے شعبے کا تجربہ بھی ساتھ لیکر مارکیٹ کا رخ کریں۔پراجیکٹ ڈائریکٹر نے معاون خصوصی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ انسٹیٹیوٹ میں سمارٹ کلاس رومز،جدید آلات سے آراستہ لیبارٹریز،جدید ترین لائبریری کی سہولیات عمل میں لائی گئی ہیں۔ادارے میں پاکستانی طلبہ کے ساتھ ساتھ غیرملکی طلبہ بھی زیر تعلیم ہیں،آئندہ سال اسلامی ملکوں کی تنظیم(OIC) کے ممبرملکوں سے200طلبہ کو یہاں داخلہ ملے گا۔ادارے کی ایک خوبی یہ ہے
کہ یہاں اعلیٰ تعلیم کے طلبہ کو پڑھائی کے ساتھ عملی کام کی تربیت دینے کیلئے صنعتی اور کاروباری شعبے کے ماہرین کو خصوصی طورپروزٹنگ فیکلٹی کی حیثیت سے بلایا جاتا ہے بڑے بڑے صنعتی اداروں،ملکی اور غیرملکی کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹیو آفسیروں کے زیرتربیت رہنے کے بعد طلبہ کی صلاحیتوں کو چار چاند لگ جاتے ہیں اور یہ وطن عزیز کے اندر خیبرپختونخوا میں پہلی جامعہ ہے جو نئے خطوط پر اعلیٰ تعلیم دیتی ہے اس ادارے سے تعلیم وتربیت حاصل کرنے والے نوجوان زندگی کے ہرشعبے میں ملک اور قوم کانام روشن کرینگے۔اس انسٹیٹیوٹ میں سماجی علوم، سائنسی علوم اور انتظامی علوم کے علاوہ میڈیکل کالج‘ڈینٹل کالج اور نرسنگ کالج کے شعبے بھی قائم کئے گئے ہیں یہ بات سب پرعیاں ہے کہ موجودہ زمانے میں اعلیٰ ڈگریاں لینے والے نوجوان بے روزگارپھرتے ہیں
یہ بھی حقیقت ہے کہ سب سے زیادہ تنخواہ پانے والے نوجوان وہ ہیں جو اپنی فنی تعلیم کی وجہ سے صنعتی اداروں اور نیشنل یا ملٹی نیشنل کمپنیوں میں ملازمت کرتے ہیں۔یہ بھی حقیقت ہے کہ ملازمت کے مواقع حکومتی اداروں سے زیادہ نجی اداروں میں دستیاب ہیں یہ بھی حقیقت ہے کہ ترقی یافتہ ملکوں میں لوگ سرکاری ملازمت پرنجی کمپنیوں کی ملازمت کوترجیح دیتے ہیں۔اور عنقریب پاکستان میں بھی ایسا وقت آنے والا ہے جب نجی شعبہ سرکاری شعبے سے زیادہ پرکشش ثابت ہوگا۔اُس وقت ایسے نوجوانوں کی مانگ بڑھ جائیگی جواعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کی صنعتوں اور کاروباری اداروں میں اپنے علم و فن کے ذریعے بہتر خدمات انجام دینے کے قابل ہوں اس لئے بازار اور صنعت کا یونیورسٹی سے چولی دامن کا تعلق ہے.