اعتدال کی سیا ست 

وطن عزیز پا کستان میں اعتدال کی سیا ست کبھی نہیں رہی ہمارے ہاں جو وطیرہ اپنا یاگیا ہے‘ انگریز ی میں اس رویے کو ایکسٹریم لائک اینڈ ڈس لا ئک کا نا م دیا جا تا ہے 1950کی دہا ئی سے یہ وطیرہ چلا آرہا ہے 2022میں یہ وطیرہ اپنے منطقی انجام کو پہنچ گیا ہے اس کا الزام کسی ایک لیڈر یا کسی ایک پارٹی کو نہیں دیا جا سکتا ہمارا قومی رویہ ایسا ہے اجتما عی رویہ ایسا ہے ملک کے اندر مو جودہ آئینی اور انتظا می بحران کا اگر کوئی حل نکل آیا تو وہ اعتدال کی سیا ست کے ذریعے نکلے گا۔ اگر ملک کو جمہوریت کے راستے پر چلتے ہوئے قوموں کی برادری میں اس کا جا ئزمقام دینا ہے تو ہمیں اپنی سیاسی سوچ اور فکر کو اعتدال کے راستے پر ڈالنا ہو گا، اس کو اندھی محبت اور اندھی عداوت کی بند گلی سے با ہر نکالنا ہو گا اس وقت پا کستان کو چار محا ذوں پر مختلف مسا ئل در پیش ہیں پہلا مسئلہ فنانشل ٹا سک فورس فار ٹیرر فنانسنگ (فیٹف) کی مشکوک لسٹ سے ملک کو نکالنا ہے تا کہ اقتصادی اور کاروباری لحاظ سے دنیا کی ما رکیٹ میں پا کستان کا وقار بحا ل ہو جا ئے ہمارے دشمن مما لک کی مسلسل کو شش ہے کہ پاکستان فٹیف کی مشکوک لسٹ سے با ہرنہ نکلے دوسرا مسئلہ افغا نستا ن کے اندر نئی حکومت کے بارے میں عالمی برادری کے ساتھ چلتے ہوئے اپنے مغربی پڑو سی کو انسا نی ہمدردی کی بنیا د پر ہر طرح کی حمایت فراہم کرنا ہے جو بیحد نا زک کا م ہے تیسرا مسئلہ مشرقی سر حد پر اپنے دشمن کی ریشہ دوا نیو ں کا مقا بلہ کرنا ہے اور یہ بات یا د رکھنے کے قابل ہے کہ مشرقی سرحد پر واقع ملک نے پاکستان کے اندر دہشت گر دی کی سازشیں ہر دور میں کی ہیں اور اب بھی انہی کوششوں میں مصروف ہے۔اس وقت بلو چستان اور قبائلی اضلا ع میں جو گنے چنے واقعات پیش آرہے ہیں وہ انہی سازشوں کی وجہ سے ہیں۔ چوتھا مسئلہ یہ ہے کہ ملک میں سول انتظا میہ کو اب ہرقیمت پر غیر سیاسی بنانا ہوگا،سیاسی ا۔ثر رسوخ کے تحت بھرتیوں کا سلسلہ بھی بند کرنا ہوگا تاکہ ایسی منظم اور متحرک مشینری ہو کہ حکومتی امور تندہی اور تیزی کے ساتھ انجام دئیے جا سکیں۔ مذکورہ بالا حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے ملک کی مو جو دہ صورت حال اور اس کے ممکنہ نتا ئج پر غور کیا جا ئے تو صاف نظر آتا ہے کہ  غیر لچک دار رویے اور اندھی محبت یا اندھی عداوت کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے  ملک اور قوم سے محبت کا یہ تقا ضا ہے کہ سیا سی اشرافیہ آپس میں بیٹھ کر اپنا بوجھ اتار ے یا بو جھ اتار نے میں ایک دوسرے کی مدد کرے یہ بات یا د رہنی چاہئے کہ سیا ست میں جانی دشمنی، خا ندا نی رقا بت اور شخصی انتقام کی گنجائش نہیں ہوتی سیا ست کو وکالت سے تشبیہہ دی جا تی ہے دو مخا لف وکلا ء عدالت کے اندر مخالفانہ بحث کر تے ہیں عدالت سے با ہر آکر ان کی گہری دوستی ہو تی ہے اس طرح عالی ظرف  سیاستدان پا رلیمنٹ کے اندر آئینی امور پر بحث کرتے ہیں تکرار کر تے ہیں بحث کے خا تمے پر ایک دوسرے کو گلے لگاتے ہیں گہرے دوست نظر آتے ہیں ان میں جا نی دشمنی نہیں ہو تی اعتدال کی سیا ست اس وقت ہماری قومی ضرورت ہے اور درپیش مشکلات سے  بچنے کا یہ واحد راستہ ہے۔