بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ

خیبرپختونخو ا میں دوسرے مرحلے کے تحت صوبے کے اٹھارہ اضلاع میں منعقد ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے غیر حتمی نتائج کے مطابق 54 تحصیلوں میں تحریک انصاف 24، جمعیت علماء اسلام 8‘آزاد امیدوار8‘ جماعت اسلامی 4اورمسلم لیگ (ن)3نشستوں پر کامیاب ہوئی ہیں جب کہ اے این پی اور پی پی پی 2‘2‘ پاکستان راہ حق پارٹی، قومی وطن پارٹی اورمجلس وحدت المسلمین ایک ایک نشست جیتنے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔ غیر حتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے شاہدعلی تحصیل  بابوزئی، سردار شجاع النبی ایبٹ آباد‘ کاشف علی بریکورٹ‘سیداحمد خان کبل‘ وزیر اعلیٰ محمود خان کے بھائی عبد اللہ تحصیل مٹہ‘ شاہد علی بحرین‘ آفتاب علی خان خوازہ خیلہ‘ناصرعلی بٹ خیلہ‘محمد اسلم درگئی‘افضل حسین بیزئی‘ وقار احمد خان الپوری‘ عبد المولا پورن‘سعید الرحمٰن بشام‘ فیروز شاہ چکیسر‘ عاصم شعیب بلامبٹ‘ اشراف الدین لال قلعہ‘ اشفاق الرحیم خال‘ آیان اللہ خان واڑی‘ عبدالطیف لرجم‘ سردار علیم خان مستوج‘ میر جمشید الدین ملخوتور خو،شہزادہ امان الرحمٰن چترال، جنید احمدلوئر تناول اور نوابزادہ حسام صلاح الدین اوگی تحصیل کے چیئرمین منتخب ہو گئے ہیں۔

اسی طرح جمعیت علماء اسلام کے محمد طاہر اپراورکزئی‘ مولانا سید نیک زمان حقانی میران شاہ‘ احسان اللہ چار باغ‘ عرفان الدین تیمرگرہ‘ حاجی محمد خان جدبہ‘ غلام اللہ تحصیل الائی‘فضل وہاب را نولیہ اور انوارالحق کندیہ کے چیئرمین بن گئے ہیں‘ کامیاب آزاد امیدواروں میں بلال خان رزمک‘ شاہ فیصل سروکئی، عاطف شیر خان حویلیاں، دلبر خان درابند، مومن گل حسن زئی‘ شاہ زمین دور میرہ‘ رحمت اللہ پٹن اورمحمد عزیر سیو تحصیل کے چیئرمین منتخب ہوگئے ہیں۔مسلم لیگ ن کے بخت عالم چکیسر‘شیخ محمدشفیع مانسہرہ اور افتخار احمد عباسی لورا‘جماعت اسلامی کے سعید احمدثمر باغ‘ رفیع اللہ تحصیل دیر‘ضیاء الرحمٰن کلکوٹ اور جہان عالم براول‘عوامی نیشنل پارٹی کے طا ہرزیب مرتو نگ اور عنایت اللہ منڈا، پیپلز پارٹی کے شاہ ولی شیرینگل‘شہزادہ خالد پرویز دروش‘ قومی وطن پارٹی کے اسداللہ قریشی ہر بند بھاشا‘پاکستان راہ حق پارٹی کے محمد طارق لوئراورکزئی جب کہ مجلس وحدت المسلمین کے مزل حسین اپر کرم کے چیئر مین منتخب ہو گئے ہیں۔

وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پاکستان تحریک انصاف کی کامیابی پر پارٹی کارکنان اور کامیاب ہونے والے امیدواروں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے باشعور عوام نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ پہلے کی طرح آج بھی عمران خان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں اور آئندہ بھی کھڑے رہیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف پر بھر پور اعتماد کا اظہار کرنے پر صوبے کے عوام کے تہہ دل سے مشکور ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات عام انتخابات  ٹر یلر ہیں،  محمود خان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے نتائج نے ثابت کر دیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے عوام کا عمران خان کی قیادت پر مکمل اعتماد ہے‘دوسرے مرحلے میں پی ٹی آئی کی غیرمتوقع کامیابی کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہناہے

کہ دسمبر 2021 میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں شکست کے بعدپی ٹی آئی کی قیادت نے دوسرے مرحلے کو نہ صرف سنجیدگی سے لیا بلکہ اس کیلئے بہترانتخابی حکمت عملی بھی بنائی اور عمران خان نے خود انتخابی مہم کی قیادت کی۔ ویسے بھی پی ٹی آئی چونکہ خیبر پختونخوا کو اپنا مضبوط سیاسی گڑھ سمجھتی ہے دراصل پی ٹی آئی کی قیادت اس الیکشن کی اہمیت کو جانتی تھی اور یہی وجہ ہے کہ عمران خان نے عدم اعتماد کے ووٹ کے خطرے کے باوجود مختلف اضلاع میں بڑے بڑے عوامی جلسوں کا انعقاد کیا۔ بلدیاتی انتخابات کے سامنے آنے والے نتائج سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی اب بھی صوبے میں مقبول ہے۔حقیقت یہ ہے کہ عوام کے مسائل اور ان کی مشکلات کوختم کرنا کسی بھی سیاسی جماعت کی اولین ترجیح ہوتی ہے اور اس کے لئے ہوم ورک بھی کرتی ہے تاہم عوام کی امیدوں پر پورا اترنا کوئی آسان کام نہیں۔