تازہ ترین آبادیاتی (ڈیموگرافک) جائزے (سروے) سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ چند برس کے دوران پاکستان میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح میں کمی آئی ہے جو کہ خوش آئند ہے لیکن نوزائیدہ بچوں سے متعلق شہری و دیہی کے اعدادوشمار کے درمیان واضح فرق دیکھا جا سکتا ہے۔ پاکستان ڈیموگرافک سروے دوہزاربیس کے مطابق ’آئی ایم آر‘ یعنی ایک سال سے کم عمر کے 1000 بچوں میں سے اوسطاً 56 بچے کسی نہ کسی صحت کی پیچیدگی کے باعث مر جاتے ہیں جبکہ سال دوہزار اٹھارہ اُنیس میں یہ تعداد ساٹھ اور دوہزارسترہ اٹھارہ میں باسٹھ تھی۔ یہ شرح شہری علاقوں میں پچاس جبکہ دیہی علاقوں اُنسٹھ بچوں سے زیادہ ہے۔ شہری علاقوں میں نوزائیدہ بچوں اور پیدائش کے بعد ماں و بچے کی صحت سے متعلق بہتر سہولیات دستیاب ہوتی ہیں۔ نوزائیدہ بچوں کی اموات کا تعلق سماجی و اقتصادی حالات‘ ثقافتی عوامل‘ حفظان صحت کی حیثیت اور طبی خدمات کی دستیابی و استعمال سے ہے۔
کسی بچے کی اپنی زندگی کے پہلے سال کے دوران ہونے والی موت کو دو اہم ادوار میں تقسیم کیا جاتا ہے یعنی نوزائیدہ بچوں کی اموات جو کہ پیدائش کے بعد پہلے مہینے کے اندر واقع ہوتی ہیں اور نوزائیدہ بچوں کی اموات جو پیدائش کے بعد باقی گیارہ مہینوں کے دوران ہوتی ہیں۔ اموات کے لحاظ سے اِس طرح کا امتیاز اپنی جگہ مفید و اہم ہے کیونکہ اِس سے مذکورہ دونوں ادوار میں ہونے والی وجوہات کا درست اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ مختلف عمر کے گروپوں پر تعلق رکھنے والے بچوں کی اموات کے اسباب ایک جیسے یکساں نہیں۔ عمر کے مخصوص حصے میں اموات کی شرح پیدائش کے فوراً بلند ہوتی ہے۔ کم عمر بچے یعنی پانچ سے چودہ سال میں اموات کی شرح کم رہتی ہے جبکہ چالیس سے چوالیس سال کی عمر کے افراد میں مرنے کی شرح بتدریج بڑھتی ہے اور پھر بزرگوں میں یہ تیز ہو جاتی ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ خواتین کے زندہ رہنے کے امکانات مردوں کے مقابلے زیادہ ہوتے ہیں۔ ماضی میں پاکستان میں مردوں کے مقابلے میں خواتین کی متوقع زندگی کم رہی تاہم اس وقت پاکستان میں آفاقی نمونہ دیکھا گیا یعنی خواتین کی متوقع زندگی مردوں کی متوقع زندگی سے زیادہ تھی۔
قومی جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ سال دوہزاربیس میں اموات کی بڑی وجہ امراض قلب تھے۔ یہ امراض غیرصحت مند طرز زندگی اختیار کرنے کی وجہ سے بڑھ رہے ہیں۔ امراض قلب کے بعد اموات کی دوسری وجہ بخار رہا جس سے قریب دس فیصد اموات ہوئیں۔ فالج سے ساڑھے چھ فیصد‘ ذیابیطس (شوگر) سے پانچ اعشاریہ چھ فیصد‘ سرطان (کینسر) سے ساڑھے پانچ فیصد‘ دمے سے تین اعشاریہ پچاسی فیصد‘ سانس کی بیماریوں سے تین اعشاریہ چونسٹھ فیصد‘ شدید ڈائریا (دست) اور قے کے ساتھ گیسٹرو اینٹرائیٹس اور گردے کی بیماریوں سے قریب تین فیصد اموات ہوئی ہیں۔ امراض قلب (اسکیمیک دل کی بیماری اور فالج) پاکستان کے علاوہ بھی عالمی سطح پر اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔ نوزائیدہ بچوں کی اکثریت کی اموات پیدائش کے وقت دم گھٹنے سے ہوتی ہیں۔ پیدائش کے وقت اگر تجربہ کار معالج کی خدمات دستیاب نہ ہوں تو اِس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں بھی اموات کا باعث بنتی ہیں۔