امریکی وزیر خار جہ ٹو نی بلنکن نے بھارت میں انسانی حقوق کی مسلسل خلا ف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے، واشنگٹن میں جا ری کر دہ بیان میں سیکرٹری آف سٹیٹ نے کہا کہ بھارت میں انسا نی حقوق سرکاری حکام، پو لیس آفیسروں اور جیل حکام کے ہاتھوں پا ما ل ہورہے ہیں امریکہ کیلئے انسا نی حقوق کی ایسی پا ما لی باعث تشویش ہے اور امریکی حکومت سفارتی چینلوں کے ذریعے انسا نی حقوق کی پا ما لی پر بھارت کی حکومت کو خبر دار کر تی رہتی ہے بے شمار بری خبروں کے بعد ایسی اچھی خبر آجا ئے تو اس کو نظر انداز کر دیا جا تا ہے مگر ایسی خبر کبھی نظر انداز نہیں ہو نی چاہئے‘ امریکی وزیر خار جہ نے کہا ہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کی صورت حال کو ہم نہایت باریک بینی سے ما نیٹر کر رہے ہیں اور اس ملک میں انسا نی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلا ف ورزیوں کا جا ئزہ لے رہے ہیں خصو صاً حا لیہ دنوں میں ہونے والے واقعات کو ہم تشویش کی نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں اگر غور سے دیکھا جا ئے تو عالمی سطح پر بھارت کے مکروہ چہرے سے پر دہ ہٹانے والی یہ ایک موثر آواز ہے‘ امریکی حکومت جس اسلوب میں کا م کرتی ہے اس کا ایک پہلو یہ ہے کہ سیکرٹری آف سٹیٹ کا نگریس کی قائمہ کمیٹی کو دنیا کے مختلف ممالک میں انسا نی حقوق کی صورت حال پر بریفنگ دیتا ہے اور کانگریس کمیٹی کے سوالوں کا سامنا کرتا ہے
مختلف ادوار میں مختلف ممالک میں انسا نی حقوق کی صورت حال کو امریکہ نے تشویش کی نگا ہ سے دیکھا ہے بعض مما لک پر اس حوالے سے اقوام متحدہ کے ذریعے پا بندیاں بھی لگوائی گئی ہیں بھارت اپنے آپ کو سیکو لر ملک قرار دیتا ہے مگر اس ملک میں مذہبی اقلیتوں کی عبادت گا ہوں کو مسمار کیا جا تا ہے اقلیتوں کے دوسرے انسا نی حقوق پا مال کئے جا تے ہیں خصوصاً کشمیر کے اندر بھارت کی ریاستی دہشت گردی نے مسلما ن اقلیت کا جینا دوبھر کر دیا ہے کشمیر میں بچوں، عورتوں اور بزرگ شہریوں کو قابض بھارتی فوج دن دیہاڑے تشدد کا نشا نہ بنا تی ہے جو ریا ستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہے کشمیر کے اندر اظہار رائے کی آزادی سمیت ہر قسم کی انسا نی آزادیوں کو سلب کیا گیا ہے بھارت کے مختلف صو بوں سے جو رپورٹیں بین الاقوامی میڈیا میں آتی ہیں ان میں تین اقسام کی دہشت گردیوں کا ذکر ہو تا ہے پہلی قسم کی دہشت گردی وہ ہے جس کا ذکر امریکی وزیر خار جہ نے اپنے تازہ ترین بیان میں کیا ہے یعنی سرکاری حکام‘پو لیس اور جیل کے وارڈن انسا نی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں جو دہشت گردی کے زمرے میں آتی ہے دوسری قسم وہ ہے جس میں حکمرا ن جما عت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے جنو نی کا ر کن مختلف شہروں میں مذہبی اقلیتوں پر ظلم ڈھا تے ہیں
اگر چہ سکھ، عیسا ئی اور دیگر مذا ہب کے لو گ بھی نشا نہ بنتے ہیں مگر زیا دہ تر مسلما نوں پر حملے کروائے جاتے ہیں مسلمانوں کی عبادت گا ہوں کو گرایا جا تا ہے تیسری قسم وہ ہے جس میں ہندو انتہا پسند تنظیمیں ملوث ہوتی ہیں راشٹر یہ سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو سر کاری سر پرستی حا صل ہے اور سر کار کی آشیرباد سے انسا نی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں بھارت ایک طرف دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے دوسری طرف اقوام متحدہ کی سلا متی کونسل میں مستقل رکنیت اور ویٹو پاور کا اُمیدوار ہے،ساتھ ساتھ خود کو جنو بی ایشیا کا نا م نہاد تھانیدار بھی سمجھتا ہے لیکن اس کا چہرہ انسا نی حقوق کی مسلسل خلا ف ورزیوں سے داغدار ہے، ری پبلکن پارٹی کی حکومت میں ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی حکومت اور وزیر اعظم نریندر ا مودی کو شہ دیکر انسا نی حقوق کی پامالیوں پر اُکسا یا تھا 2020ء میں ڈیمو کریٹک پارٹی کے بر سر اقتدار آنے کے بعد وہ صورت حال آہستہ آہستہ بدل رہی ہے اگر چہ خطے میں اپنے مخصوص مفا دات کیلئے امریکہ نے بھارت کو سٹریٹجک پارٹنر کا در جہ دیا ہے تا ہم انسانی حقوق کے حوالے سے بھارت کے مکروہ چہرے پر امریکہ پردہ نہیں ڈال سکتا امریکی وزیر خار جہ ٹونی بلنکن کا بیان تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔