کراچی کے علاقے ملیر گولڈن ٹاؤن سے 14 سالہ لڑکی دعا زہرہ کے بعد اب ایک اور لڑکی کے غائب ہونے کی اطلاع ملی ہے
20 اپریل کو ملیر کے علاقے سعود آباد آر سی ڈی گراؤنڈ کے قریب رہائش پذیر نرگس زوجہ محمد ندیم کی بیٹی نمرہ کاظمی گھر سے پراسرار طور پر غائب ہوگئی جسے چار دن بعد بھی تلاش نہیں کیا جاسکا۔
لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ میں اور اہلیہ کام پر گئے ہوئے تھے، واپس آئے تو بیٹی نہیں تھی، رشتے داروں اور دوستوں سے رابطے کی کوشش کی لیکن کسی کو علم نہیں تھا، اہل علاقہ کہتے ہیں کہ انہوں نے دیکھا کہ نامعلوم افراد بیٹی کو زبردستی گاڑی میں بٹھا کر لے گئے، 20 اپریل کو مقدمہ درج کرایا تو پولیس نے کچی ایف آئی آر کاٹی۔
لاپتا نوعمر لڑکی کی والدہ نرگس نے بتایا میں ہیلتھ ورکر ہوں، واقعے کے دن میں صبح ساڑھے آٹھ بجے اپنے کام پر چلی گئی، دو گھنٹے بعد میں نے بیٹی کو فون کیا تو اس نے فون اٹینڈ نہیں کیا اور کچھ دیر بعد دوبارہ فون کیا تو موبائل بند مل رہا تھا۔
والدہ نے بتایا کہ جب گھر آکر دیکھا تو بیٹی گھر پر نہیں تھی میں نے نمرہ کی تمام دوستوں اور کنزن کو فون کرکے اس کے بارہ میں پوچھا مگر سب نے منع کردیا ، اس کے بعد میں نے متعلقہ تھانے جاکر بیٹی نمرہ کے اغوا کا مقدمہ درج کرادیا 4 دن گزر جانے کے باوجود تفتیش میں کوئی اہم پیش رفت نہیں ہوسکی۔
نرگس نے مزید بتایا کہ 2 ماہ قبل نمرہ نے شاہ رخ نامی نوجوان کا تذکرہ کیا تھا اور کہا تھا وہ رشتہ بھیج رہا ہے میں نے رشتہ دینے سے منع کردیا تھا اور کہا ابھی تھماری تعلیم مکمل نہیں ہوئی پہلے پڑھائی مکمل کرلو پھر شادی کردیں گے، شبہ ہے شاہ رخ نے ہی میری بیٹی کو اغوا کیا ہے۔
والدہ نے کہا کہ بیٹی کے اغوا کے بعد شاہ رخ اور اس کی والدہ سے رابطہ کیا کہ میری بیٹی آپ کے گھر پر تو نہیں ہے؟ تو انھوں نے منع کردیا، شاہ رخ کا موبائل نمبر پولیس افسر کو دے دیا ہے جس کی مدد سے نمرہ کو بازیاب کرانے میں مدد ملے گی۔
ایس پی شاہ فیصل کالونی وجاہت حسین نے ایکسپریس کو بتایا الفلاح سے اغوا کی جانے والی دعا کاظمی اور نمرہ کیس الگ الگ واقعات ہیں، دونوں میں زمین و آسمان کا فرق ہے، واقعے کی ہر پہلو سے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ایس پی کا کہنا تھا نمرہ کو بہت جلد بازیاب کرالیا جائے گا، کیس کی تفتیش ضلع پولیس ہی کرے گی۔
علاوہ ازیں الفلاح کے علاقے گولڈن ٹاؤن سے 16 اپریل کو ساتویں جماعت کی طلبہ دعا کاظمی کو نامعلوم ملزمان گھر کے باہر سے اغوا کرکے لے گئے تھے، 9 دن گزر جانے کے باوجود دعا کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گھروالے بھی کچھ باتیں پولیس سے چھپا رہے ہیں، ان کی بیٹی کے اغوا کے بعد تاوان کے لیے فون آیا تھا جو نمبر گھر والوں نے دیئے انہیں چیک کیا اور دونوں افراد کو پکڑ کر تفتیش کی تو دونوں افراد بے گناہ نکلے اور وہ تو سرے سے ہی دعا کو نہیں جانتے۔
پولیس افسر نے بتایا کہ والدین نے کہا کہ ان کی بیٹی ساتویں جماعت کی طلبہ ہے مذکورہ اسکول سے ریکارڈ نکالا تو معلوم ہوا دعا کاظمی تیسری جماعت کے بعد اسکول ہی نہیں آئی۔