غور طلب اہم قومی امور

 کلائمیٹ چینج بالاآخر اپنا جوبن دکھلا رہا ہے وطن عزیز میں اس کے اثرات نمایاں ہیں۔  یورپ خصوصاً برطانیہ کے ارباب بست و کشاد نے تو نصف صدی قبل ہی اس ضمن میں دنیا کو  وارننگ دے دی تھی کہ جس رفتار سے دنیا میں  ماحول سے کھلواڑ ہو رہاہے بہت جلد دنیا کا موسمیاتی نظام بدل جائے گا۔ بے موسمی بارشیں ہوا کریں گی ۔کئی شہر جو سمندروں کے  کنارے پر واقع ہیں سطح سمندر  بلند ہو جانے کی وجہ سے ڈوب جائینگے ۔ گزشتہ حکومت نے سب سے پہلے اس مسئلے کی طرف توجہ دی اور ایک سالم وزارت اس مقصد کیلئے قائم کردی کہ کلائمیٹ چینج کا سد باب کس طرح کیا جائے۔  اس  سلسلے میں وسیع پیمانے پر ملک بھر میں شجر کاری کی مہم چلانا اور  موجودہ درختوں کی کٹائی پر سخت پابندی عائد ہے کہ ملک میں جتنا زیادہ سبزہ ہو گا ملک کلائمیٹ چینج کی  تباہ کاریوں سے اتنا ہی  بچا رہے گا۔ اس حوالے سے جنگلات کی حفاظت اہم ہے ۔ جنگلات کی حفاظت نہ صرف ماحول کو زندگی دوست بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے بلکہ یہ بہت سے معاشی مسائل سے بچائو کا بھی ذریعہ ہے۔ ایک بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی نے لوگوں کو اب معاشی مشکلات کا شکار کرنا بھی شروع کیا ہے اور دنیا کے کئی خطوں میں معاشی  سرگرمیاں  ماند پڑنے لگی ہیں۔کئی خطوں میں دریائوں کا پانی خشک ہونے سے زراعت کا شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے جبکہ خشک سالی نے بھی کئی علاقوں کو لپیٹ میں لیا ہو اہے۔ اب کچھ بات ہوجائے خطے کے حالات کی جہاں افغانستان میںپھر دہشت گردی کے واقعات سامنے آنے لگے ہیں جن کی شدت میں کمی کے بجاے تیزی آ رہی ہے۔  بد قسمتی سے امریکہ اور اس کے ہم خیال ممالک افغانستان سے تو نکل گئے ہیں تاہم انہوں نے یہاں سے ناطہ توڑا نہیں ہے اور یہاں اب بھی جو واقعات سامنے آرہے ہیں ان میں انہی ممالک کا خفیہ ہاتھ ملوث ہے ۔جو نہیں چاہتے کہ افغانستان میں امن ہو اور یہاں کے امن سے فائدہ اٹھاتے ہوئے چین اور پاکستان وسطی ایشیاء تک سی پیک کو توسیع دیں۔ان  جملہ ہائے معترضہ کے بعد ذکر کرتے چند  اہم قومی اور عالمی امور کا کہ جن کی وجہ سے قومی اور بین الاقوامی امور پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں ہوائی فائرنگ اور اسلحے کی نمائش  پر پابندی  کا جو تازہ ترین  حکم جاری ہوا ہے وہ ایک احسن قدم ہے اور ماضی کے مقابلے میں اس دفعہ عید پر ہوائی فائرنگ کے واقعات نمایاں حد تک کم دیکھنے میں آئے ۔ سچ تو یہ ہے کہ  ان احکامات پر سال بھر سختی کے ساتھ عملدرآمد کی ضرورت ہے  اور یہ مسئلہ صرف خیبرپختونخوا کا ہی نہیں بلکہ اس ملک کے ہر صوبے  اور ہر ضلع کا  ہے اس  ملک کے ہر ضلع میں ممنوعہ بور کے اسلحہ بالفاظ دیگرکلاشنکوف اور اسی قسم کے اسلحے کا ایک انبار لگا ہوا ہے اس حوالے سے اب موثر اور تیز اقدامات کرنے کی ضرور ت ہے ۔ اس اسلحہ کے استعمال سے لوگوں میں  خانگی تنازعات اور فرقہ وارانہ  فسادات میں ہر سال ہزاروں جانیں لقمہ اجل بن رہی ہیں ۔