سوشل میڈیا پالیسی: ہم آہنگی' نگرانی اور نفاذ

غیرذمہ دارانہ اظہار رائے اور بالخصوص اِس مقصد کیلئے سوشل میڈیا کا غلط استعمال باعث تشویش ہے' جس کے اصلاح کی کوشش ایک ایسے مرحلے پر کی جا رہی ہے جبکہ خرابی کی جڑیں بہت دور تک پھیل چکی ہیں۔ بہرحال اطلاعات کے مطابق ''محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے اپنے ملازمین کی نگرانی کا فیصلہ کیا ہے جو سوشل میڈیا کا وسائل استعمال کرتے ہوئے حکومتی پالیسیوں کا تنقیدی جائزہ یا مخالفانہ انداز میں تبصرے کرتے ہیں۔ ایسے ملازمین کے خلاف محکمانہ کاروائی کرنے اور 'سوشل میڈیا' پر کڑی نظر رکھنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔'' بنیادی طور پر یہ ضرورت اِس لئے پیش آئی کیونکہ ایک تو محکمے کی حکمت عملیوں کی رازداری نہیں رہتی اور دوسرا جو ملازمین کسی بھی وجہ سے حکومتی حکمت عملیوں پر تنقید کرتے ہیں وہ اپنے دلائل میں سرکاری دستاویزات بنا سیاق و سباق پیش کرتے ہیں جن کی وجہ سے عوام الناس میں تشویش پھیلتی ہے اور حکومت پر دباؤ بنتا ہے اور کوئی بھی حکمت عملی نافذ ہونے سے پہلے ہی واپس لینا پڑ جاتی ہے اِس قسم کا طرزعمل 'سوشل میڈیا' کا غلط استعمال ہے۔ ایسے ملازمین کے خلاف کاروائی ملازمتی قانون کے تحت کی جائے گی جو محکمۂ صحت خیبر پختونخوا کے سرکاری ملازمین (کنڈکٹ) رولز 1987ء کہلاتا ہے اور اِس قانون کے مطابق صحت کی سہولیات اور دفاتر میں اپنی سوشل میڈیا پالیسی کی ''موثر ہم آہنگی' نگرانی اور نفاذ'' یقینی بنانے کیلئے ''سوشل میڈیا مانیٹرنگ یونٹ(SMMU)'' قائم کیا گیا ہے۔ ایس ایم ایم یو (اسٹیبلشمنٹ اور انتظامیہ) کی نگرانی (منتظم) ایڈیشنل سیکرٹری ہوں گے جبکہ اِس کے دیگر اراکین میں ڈپٹی سیکرٹری انتظامیہ' ڈپٹی سیکرٹری (قانونی چارہ جوئی)' ڈائریکٹر (انتظامیہ) اور ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز کے ڈپٹی ڈائریکٹر (ہیومن ریسورس) اور ڈپٹی ڈائریکٹر (آئی ٹی) سمیت محکمہ صحت کے سیکشن آفیسر (جنرل) بھی شامل ہوں گے۔ سیکرٹری صحت کے دفتر سے جاری ہونے والے اعلامیے (نوٹیفکیشن) میں 'ایس ایم ایم یو' سے متعلق کہا گیا ہے کہ ''نوتشکیل شدہ یونٹ محکمہ صحت کے ملازمین کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی نگرانی کرے گا اور یہ بنیادی طور پر سرکاری ملازمین کی اُن سرگرمیوں کی نگرانی کرے گا' جو محکمۂ صحت سے متعلق اُن کے تبصرے یا پیغامات کے بارے میں ہوتے ہیں۔ 'ایم ایم ایم یو' سوشل میڈیا کے استعمال سے متعلق قواعد کی پاسداری کے لئے ضلعی صحت افسران' میڈیکل سپرنٹنڈنٹس' مختلف ڈائریکٹرز اور دیگر فیلڈ دفاتر کے ساتھ رابطہ قائم کرے گا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پوسٹ کئے گئے پیغام کے مندرجات کا جائزہ باقاعدگی سے لیا جائے گا اور اس بات کا تعین بھی کیا جائے گا کہ کون کون سے ملازمین نے حکومتی اقدامات یا صحت سے متعلق اصلاحات پر تنقید کی اور حکومت مخالف سیاسی بیانئے کا حصہ بنے۔ حکومت چاہتی ہے کہ سرکاری ملازمین سیاسی سوچ اور سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر اپنے محکمے کے مفاد بارے سوچیں۔ ملازمین کی توجہ اور وسائل محکمۂ صحت کی بہتری کے بارے میں ہونی چاہئے اور یہ افواہیں پھیلانے سے گریز کریں۔ اِس مقصد کیلئے 'محکمۂ صحت' کا ایک خط بعنوان ''ایم ٹی آئیز'' میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین کی کارکردگی اور ڈیپوٹیشن'' سے متعلق جاری کیا گیا ہے جس میں خیبرپختونخوا کے تمام گیارہ 'ایم ٹی آئیز' کو تحریراً مطلع کیا گیا ہے اور اُنہیں کہا گیا ہے کہ وہ اپنی نگرانی میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی سختی سے نگرانی کریں۔ مذکورہ مکتوب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 'ایم ٹی آئی' میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین خیبر پختونخوا کے سرکاری ملازمین (کنڈکٹ) رولز 1987ء کے پابند ہیں اور اِنہی قواعد کے تحت اُنہیں ملازمت دی گئی ہے اور یہ مذکورہ متعلقہ قوانین' قواعد و ضوابط پر لازماً عمل درآمد کریں چونکہ سرکاری ملازمین کی ایک بڑی تعداد متعلقہ ایم ٹی آئی میں بورڈ آف گورنرز کے براہ راست کنٹرول کے تحت ڈیپوٹیشن کی بنیاد پر کام کرتی ہے' اِس لئے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال میں ان کی کارکردگی کے ساتھ ساتھ ان کے پیشہ ورانہ طرز عمل کی بھی سختی سے نگرانی کی جائے ایک علیحدہ اعلامیے (نوٹیفکیشن) میں محکمہ نے ایم ٹی آئی کے تمام ڈائریکٹرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے سرکاری ملازمین کے ذریعہ سوشل میڈیا کے استعمال کی نگرانی کریں۔ وفاقی اور خیبرپختونخوا حکومتوں نے سوشل میڈیا کے محتاط استعمال کے بارے میں پہلے بھی سرکاری ملازمین کو رہنما اصول جاری کئے تھے اور اُنہیں بتایا تھا کہ وہ محکمے کی نیک نامی پر حرف نہ آنے دیں اور نہ ہی ایسی مخالف مہمات کا حصہ بنیں' بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ بنیادی ضرورت اِس بات کی ہے کہ سوشل میڈیا پالیسی کی مؤثر ہم آہنگی' نگرانی اور نفاذ کسی ایک صوبائی (حکومتی) محکمے کی حد تک محدود نہیں ہونی چاہئے بلکہ اِس کا اطلاق ایک مرکزی و بنیادی اصولی حکمت عملی کے طور پر کیا جانا چاہئے۔