ہمارے ملک کو درپیش بہت سے مسائل کا حل چندآسان اقدامات میں موجود ہے تاہم ان اقدامات کو اٹھانے کیلئے نہ جانے ہم کیوں اتنی پس و پیش سے کام لے رہے ہیں، ان میں سے ایک درآمدات اور برآمدات میں موجود فرق کوختم کرنا بھی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جب تک ہماری درآمدات، برآمدات سے کم نہیں ہوتیں ہمارے خزانے پر بوجھ پڑتا رہے گا اور ہماری معیشت خسارے سے دوچار رہے گی۔ہونا تو یہ چاہئے کہ ہم صرف وہی اشیاء درآمد کریں جن کے بغیر چارہ نہ ہو تاہم اس وقت تو صورتحال یہ ہے کہ ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود ہم زرعی اجناس بھی درآمد کرتے ہیں۔جو ایک لمحہ فکریہ ہے۔ یہ بات کم از کم اس ملک کے عام آ دمی کی سمجھ سے بالاتر ہے کہ ہمارے ہر حکمران نے اس بات کا ر ونا رونا رویاہے کہ جب تک ہماری بر آ مدات ہماری درآمدات سے زیادہ نہ ہوں گی۔ہماری معیشت دگر گوں ہی رہے گی پر دکھ کی بات ہے کہ اس ضمن میں انہوں نے کوئی ٹھوس عملی اقدام نہیں لیا۔ مثلا ًانہوں نے 1300 سی سی سے اوپر والی موٹر کاروں یا جیپوں کی درامدات پر مکمل پابندی کیوں نہیں لگائی یا ان کی درآمدات پر ہیوی ڈیوٹی کیوں نافذ نہیں کی۔ آپ کسی بھی بڑے شہر کے کسی بڑے ڈیپارٹمنٹل سٹور پر چلے جائیں تو وہ امپورٹڈ اشیا ء سے اپ کو بھرا ملے گا۔حتی کہ جانوروں کو دینے والی امپورٹڈ خوراک کے ڈبے بھی آپ کو نظر آئیں گے اور فار ن میڈ کاسمیٹکس بھی۔ ایک محتاط اندازے کے مطا بق مندرجہ بالا اشیا پر ہر سال زر مبادلہ کی ایک کثیر رقم خر چ ہوتی ہے۔ہم کیوں ان کی امپورٹ پر پابندی نہیں لگاتے ایسا کرنے سے بھی ہم اپنے زر مبادلہ کی ایک بڑی رقم بچا سکتے ہیں پر اس حوالے سے عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ حال ہی میں وزیراعظم شہبازشریف کی جانب ملک میں چینی کا ذخیرہ اور قیمت مستحکم رکھنے کیلئے بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے چینی کی ایکسپورٹ پر پابندی لگا دی ہے اور ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کی ضرورت کو پہلے پورا کرنا ہے،
قیمت کو مستحکم کرنا ہے۔وزیراعظم نے چینی کی برآمد پر پابندی کے ساتھ سمگلنگ کے خلاف سخت اقدامات کا بھی حکم دے دیا ہے اور کہا ہے کہ ذخیرہ اندوزوں، ناجائز منافع خوروں اور مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے، وزیراعظم نے متعلقہ اداروں کو اپنے احکامات پر موثر عمل درآمد سے مسلسل آگاہ کرنے کی بھی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ غفلت اور کوتاہی ہوئی تو متعلقہ افسر اور عملے کو ذمہ دار ٹھہرائیں گے۔اب کچھ ذکر گردو پیش کا کرتے ہیں جہاں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا ہے کہ یوکرین میں روس کی عسکری کاروائی مغرب کی پالیسیوں کا ردعمل ہے۔ پوٹن کے مطابق ڈونباس خطے میں یوکرینی افواج کے خلاف لڑنے والے فوجی در اصل اپنی سرزمین کا دفاع کر رہے ہیں۔روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے دوسری عالمی جنگ میں نازیوں کے خلاف ریڈ آرمی کی کامیابی کے 77 سال پورے ہونے کے موقع پر منعقدہ فوجی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے نازی جرمنی کے خلاف ریڈ آرمی کی جنگ کا موازنہ روس کی یوکرین میں عسکری کاروائی سے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین میں روس کی عسکری مہم ممکنہ جارحیت کو کچلنے کا بر وقت اقدام تھا۔اس موقع پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ روسی فوجی ملک کی سکیورٹی کی خاطر یوکرین میں لڑ رہے ہیں۔ تقریب میں یوکرینی جنگ میں ہلاک ہونے والے روسی فوجیوں کے اعزاز میں ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔ پریڈ کے موقع پر روسی صدر نے کہا کہ یوکرین نے نیٹو کے ہتھیاروں کے ذریعے اپنے آپ کو مسلح کر لیا ہے لہذا یہ روس کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ ماسکو کے ریڈ سکوائر پر پیوٹن نے وہاں موجود ہزاروں فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں روسی فوجی نازیوں کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا، '' لیکن یہ انتہائی اہم ہے کہ دنیا کو ایک مرتبہ پھر عالمی جنگ کی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھنے کیلئے بہت کچھ کیا جانا چاہئے۔فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر نے کہا، کہ آپ اپنی زمین کا دفاع کر ہے ہیں۔ ہر سپاہی اور فوجی کی ہلاکت ہمارے لیے تکلیف دہ ہے۔ ریاست متاثرہ خاندانوں کا ہر ممکن طریقے سے خیال رکھے گی۔ روسی صدر نے اپنی تقریر کا اختتام ایک زور دار نعرے کے ساتھ کیا۔ ان کا کہنا تھا‘روس کیلئے کامیابی دوسری جانب یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک روس کو دوسری عالمی جنگ کی کامیابی کا سہرا نہیں لینے دیگا۔ زیلنسکی نے کہا، کہ'آج ہم نازیوں کے خلاف کامیابی کا دن منا رہے ہیں‘ ہمیں فخر ہے کہ ہمارے آبا اجداد نے دیگر قوموں کے ساتھ مل کر ہٹلر مخالف اتحاد کے ذریعے نازیوں کو شکست دی۔ اور ہم کسی اور کو اس کامیابی کا سہرا لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔ یوکرینی صدر نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کے کئی اضلاع اور شہر روسی حملوں کی زد میں ہیں‘ زیلنسکی کا کہنا تھا کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران یوکرین نے ان علاقوں سے نازی فوجیوں کا صفایا کر دیا تھا۔ اس طرح دیکھا جائے تو اس وقت روس اور یوکرین کا تنازعہ دوسری عالی جنگ کے بعد یورپ کو درپیش اہم چیلنج ہے جس کے آنے والے وقتوں میں دور رس نتائج سامنے آئیں گے۔
کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کی ضرورت کو پہلے پورا کرنا ہے، قیمت کو مستحکم کرنا ہے۔وزیراعظم نے چینی کی برآمد پر پابندی کے ساتھ سمگلنگ کے خلاف سخت اقدامات کا بھی حکم دے دیا ہے اور کہا ہے کہ ذخیرہ اندوزوں، ناجائز منافع خوروں اور مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے، وزیراعظم نے متعلقہ اداروں کو اپنے احکامات پر موثر عمل درآمد سے مسلسل آگاہ کرنے کی بھی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ غفلت اور کوتاہی ہوئی تو متعلقہ افسر اور عملے کو ذمہ دار ٹھہرائیں گے۔اب کچھ ذکر گردو پیش کا کرتے ہیں جہاں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا ہے کہ یوکرین میں روس کی عسکری کاروائی مغرب کی پالیسیوں کا ردعمل ہے۔ پوٹن کے مطابق ڈونباس خطے میں یوکرینی افواج کے خلاف لڑنے والے فوجی در اصل اپنی سرزمین کا دفاع کر رہے ہیں۔روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے دوسری عالمی جنگ میں نازیوں کے خلاف ریڈ آرمی کی کامیابی کے 77 سال پورے ہونے کے موقع پر منعقدہ فوجی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے نازی جرمنی کے خلاف ریڈ آرمی کی جنگ کا موازنہ روس کی یوکرین میں عسکری کاروائی سے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین میں روس کی عسکری مہم ممکنہ جارحیت کو کچلنے کا بر وقت اقدام تھا۔اس موقع پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ روسی فوجی ملک کی سکیورٹی کی خاطر یوکرین میں لڑ رہے ہیں۔ تقریب میں یوکرینی جنگ میں ہلاک ہونے والے روسی فوجیوں کے اعزاز میں ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔ پریڈ کے موقع پر روسی صدر نے کہا کہ یوکرین نے نیٹو کے ہتھیاروں کے ذریعے اپنے آپ کو مسلح کر لیا ہے لہذا یہ روس کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ ماسکو کے ریڈ سکوائر پر پیوٹن نے وہاں موجود ہزاروں فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں روسی فوجی نازیوں کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا، '' لیکن یہ انتہائی اہم ہے کہ دنیا کو ایک مرتبہ پھر عالمی جنگ کی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھنے کیلئے بہت کچھ کیا جانا چاہئے۔فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر نے کہا، کہ آپ اپنی زمین کا دفاع کر ہے ہیں۔ ہر سپاہی اور فوجی کی ہلاکت ہمارے لیے تکلیف دہ ہے۔ ریاست متاثرہ خاندانوں کا ہر ممکن طریقے سے خیال رکھے گی۔ روسی صدر نے اپنی تقریر کا اختتام ایک زور دار نعرے کے ساتھ کیا۔ ان کا کہنا تھا‘روس کیلئے کامیابی دوسری جانب یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک روس کو دوسری عالمی جنگ کی کامیابی کا سہرا نہیں لینے دیگا۔ زیلنسکی نے کہا، کہ'آج ہم نازیوں کے خلاف کامیابی کا دن منا رہے ہیں‘ ہمیں فخر ہے کہ ہمارے آبا اجداد نے دیگر قوموں کے ساتھ مل کر ہٹلر مخالف اتحاد کے ذریعے نازیوں کو شکست دی۔ اور ہم کسی اور کو اس کامیابی کا سہرا لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔ یوکرینی صدر نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کے کئی اضلاع اور شہر روسی حملوں کی زد میں ہیں‘ زیلنسکی کا کہنا تھا کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران یوکرین نے ان علاقوں سے نازی فوجیوں کا صفایا کر دیا تھا۔ اس طرح دیکھا جائے تو اس وقت روس اور یوکرین کا تنازعہ دوسری عالی جنگ کے بعد یورپ کو درپیش اہم چیلنج ہے جس کے آنے والے وقتوں میں دور رس نتائج سامنے آئیں گے۔