ڈسٹرکٹ پرائس کنٹرول کمیٹیاں 

پنجاب حکومت کے ایک اعلامیہ کے مطابق صوبے بھر میں اشیا ئے خوردنی اور اشیائے صرف کی قیمتوں پر کنٹرول کیلئے ڈسٹرکٹ پرائس کنٹرول کمیٹیاں ہر ضلع میں بحال کر دی گئی ہیں۔ یہ ایک صائب فیصلہ ہے جہاں تک ہمیں یاد پڑتاہے ماضی بعید میں جب تک یہ فعال تھیں اس سے کافی حد تک اشیائے خوردنی پر کنٹرول تھا اس ضمن میں تجربات کی روشنی میں چند ضروری گذارشات ارباب اقتدار کی توجہ کی مستحق ہیں‘ سب سے پہلے تو ان ڈسٹرکٹ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کے جو ممبرانِ بنائے جائیں وہ اچھی عمومی شہرت کے مالک ہوں وہ کسی فوجداری یا دیوانی مقدمے میں ملوث نہ رہے ہوں وہ کسی ایسی تجارت سے منسلک نہ ہوں کہ جن کی پراڈکٹس کی قیمتوں کا تعین ان ضلعی کمیٹیوں نے کرنا ہو۔
 ان کمیٹیوں میں تجارتی حلقوں کے نمائندوں کے علاہ صحافی برادری وکلا ء اور ضلع کے سینئر سٹیزن سے بھی نمائندے شامل کئے جائیں‘ اس بات کو لازم قرار دیا جائے کہ کسی بھی اشیا ضروریہ کا ریٹ اس وقت تک نہیں بڑھایا جا سکے گا کہ جب تک پرائس کنٹرول کمیٹی اس کی اجازت نہ دے متعلقہ تاجر یا دکان داروں کے نمائندوں کو ان ضلعی کمیٹیوں کے نمائندوں کو دلیل اور زمینی حقائق سے مطمئن کرنا ہوگا کہ کس اشیائے صرف کے نرخ میں کتنا اضافہ کرنا ہے اور کیوں۔ یہ کمیٹیاں جو ڈپٹی کمشنر کی زیر نگرانی کام کریں ان کا اجلاس ہر مہینے ایک مرتبہ ہونا لازمی ہونا ضروری ہے پر ہنگامی صورت حال میں ڈپٹی کمشنر کسی وقت بھی اس کا اجلاس بلا سکے گا۔اشیا ئے صرف کے جو ریٹ یہ کمیٹیاں مقرر کریں تو پھر ان پر سختی سے عمل درآمد بہت ضروری ہونا چاہئے۔
 ایک دوسری بات جو اس ضمن میں بہت ضروری ہے وہ یہ ہے کہ رنگے ہاتھوں بلیک مارکیٹنگ کرنے والے کو جیل کی ہوا دینی ضروری ہے کیونکہ اس قسم کے لوگ جرمانے سے اتنا نہیں ڈرتے کہ جتنا جیل میں رات گزارنے سے ڈرتے ہیں۔اس طرح ارباب اقتدار کو ڈپٹی کمشنر وں کو واضح ہدایات جاری کرنا ضروری ہیں کہ جو اشیائے خوردنی کو بلیک میں فروخت کرتے پکڑے جائیں ان کو کسی کی بھی سفارش پر ضما نت پر رہا نہ کیا جائے‘ وزیر اعظم نے اچھا کیا جو نیشنل کمانڈ اور آ پریشن سینٹر کو بحال کر دیاہے کیونکہ اومی کرون وائرس کی نئی ساخت کے بڑھتے ھوئے کیسز ملک میں رپورٹ ہوئے ہیں کورونا وائرس نہ جانے مزید کتنی جانیں لے۔
اس کا سر دست کسی کو کوئی اندازہ نہیں بہر حال حکومت کو اسی قسم کی ویکسینیشن کے عمل سے قوم کو گزارناہو گا اور عوام کو بھی اپنے طور پر ان حفاظتی انتظامات کو ازثر نو اپنانا ہو گا کہ جو اس نے ماضی قریب میں اپنائے اور جن کی وجہ سے خدا کے خاص رحم و کرم سے وطن عزیز میں اس قدر اس وباء سے اموات نہیں ہوئیں جو دیگر ممالک میں ہوئیں۔ملکی معیشت کی زبوں حالی کے پیش نظر ارباب اقتدار کو نئے بجٹ کی تیاری میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا وقت کم ہے اور مقابلہ سخت۔عام حالات میں مرکزی اور صوبائی بجٹ جون کے پہلے ہفتے سے پیش کئے جا تے ہیں جون کا مہینہ سر پر ہے اور ابھی تک کسی بھی بجٹ کے حوالے سے اطلاعات نہیں‘ ضروری ہے کہ عوام کی مشکلات اور تکالیف کو کم کرنے کے لئے اقدامات تیزی سے اٹھائے جائیں کیونکہ موجودہ حکومت کے پاس وقت کم ہے اور مقابلہ سخت تاہم یہ خوش آئند ہے کہ وزیراعظم کافی فعال ثابت ہوئے اور امید ہے کہ عوام کو جلد از جلد ریلیف دینے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں گے۔