سیاسی رقابتیں 

عمران خان کو مسند اقتدار سے ہٹا کر پی پی پی اور نواز لیگ ایک مرتبہ پھر ایوان اقتدار میں داخل تو ہو گئی ہیں لیکن کئی سیاسی مبصرین کے مطابق وہ بری طرح پھنس گئی ہیں اقتدار ان کے لئے پھولوں کی سیج کے بجائے کانٹوں کا ہار ثابت ہو رہا ہے ان کو سجھائی ہی نہیں دے رہا کہ وہ کیسے ان مسائل کا حل نکالیں کہ جو وطن عزیز کو درپیش ہیں ملک کی مخدوش معاشی صورت حال کی وجہ سے انہیں وفاقی بجٹ بنانے میں دقت پیش آ رہی ہے گورننس کا برا حال ہے ملک کی انتظامی مشینری اتنی زنگ آ لودہ ہے کہ وہ چل ہی نہیں رہی‘ فوری الیکشن کرانے کا مطالبہ تو عمران خان کا ہے پر ایوان اقتدار میں بیٹھی دو جماعتوں میں بھی کئی لوگوں کی بھی یہی سوچ ہے اور ان کو خدشہ اس بات کا ہے کہ جلد الیکشن سے ان کا بھرم رہ جاے گا لیکن اگر فوری الیکشن نہیں ہوتے تو جتنا عرصہ وہ اقتدار میں رہیں گے ان کی مقبولیت عوام میں دن بہ دن کم ہوتی جائیگی اور جب بھی الیکشن ہو گا تو وہ منہ کی کھائیں گے پی پی پی کی قیادت البتہ یہ چاہتی ہے کہ جلدی الیکشن نہ ہوں حکومت میں ایسے عناصر بھی موجود ہیں کہ جو اس وقت فوری الیکشن نہیں چاہتے‘ سیاسی اکھاڑ بچھاڑ اور غیر یقینی کیفیت کے باعث معاشی صورتحال دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے‘ مہنگائی اپنے عروج پر ہے‘ ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے‘ حکومت کی توجہ عمران خان کو کاؤنٹر کرنے پر زیادہ مرکوز ہونے سے دیگر ملکی مسائل پس پشت چلے گئے ہیں۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ اس سارے قضیئے میں ملکی سلامتی سے جڑے اداروں کو خواہ مخواہ میں گھسیٹا جا رہا ہے جو کہ ملکی سلامتی کے حوالے سے بالکل درست نہیں۔عالم اسلام میں پاکستان ہی وہ واحد ملک ہے کہ جس کی فوج ہر لحاظ سے بہتر ہے پروفشنلی اس کا کوئی ثانی نہیں وہ ہر قسم کے تعصبات سے پاک ہے اس کی رگ رگ میں اسلام اور پاکستان سے محبت کی جھلک نظر آ تی ہے پاکستانیت سے سرشار یہ فوج ہر قسم کی فرقہ واریت اور لسانیت سے بھی پاک ہے یہ وہ صفات ہیں جن کی وجہ سے وہ دنیا میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے ہمارے دشمنوں کی بھی یہ چال ہے کہ اس ملک میں امن عامہ کے حالات خراب کر دئیے جاہیں فوج کے رینکز میں غلط فہمیاں پیدا کر کے اسے منقسم کر دیا جائے‘اسی لئے اگلے روز عسکری ترجمان نے سیاستدانوں سے بالکل صحیح کہا ہے کہ آ رمی کو سیاست سے دور رکھیں اس ملک کی تاریخ گواہ ہے کہ آج تک کبھی بھی ایسا نہیں ہوا کہ آ رمی چیف کے عہدے پر تکرارہوئی ہو یہ پہلی مرتبہ ہے کہ آ رمی چیف کے عہدے کو بلاوجہ موضوع بحث بنا دیا گیا ہے جو کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے ملک میں سیاسی کشیدگی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی سوشل میڈیا شتر بے مہار بن چکا ہے جتنی آ سانی سے کسی کی بھی پگڑی آج آ سانی سے اچھالی جا سکتی ہے آزادی رائے بلا شبہ ہر کسی کا بنیادی حق لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ یہ حق مادر پدر آ زادی کی شکل اختیار کر جائے وطن عزیز میں law of torts تو موجود ہے لیکن جس کی پگڑی اچھالی گئی ہو وہ ازالہ حیثیت عرفی کا عدالتوں میں اس شخص کے خلاف مقدمہ نہیں کرتا انگلستان کے میڈیا میں کسی زمانے میں لوگوں کی پگڑیاں اچھالی جاتی تھیں لیکن جب سے وہاں متاثرہ افراد نے مندرجہ بالا قانون کا سہارہ لینا شروع کیا تب سے وہاں میڈیا میں بے بنیاد الزام تراشیوں کا سلسلہ کافی حد تک کم ہوا ہے۔