اسے کسی عنوان کی ضرورت نہیں 

ان کی بھی مجبوری ہوگی، بجلی کی پیدوار کم اور کھپت زیادہ ہو تو پھر یہ معاملہ تو ہوگا۔ آبادی میں اضافے کے ساتھ اگر باقاعدگی کے ساتھ توانائی کے ذرائع میں اضافے کی منصوبہ بندی کی جائے تو تب ہی بات بنے گی، مگر ہمیں تو عادت ہی نہیں وقت سے پہلے منصوبہ بندی کرنے کی۔ اس لئے تو کوئی مسئلہ حل کرنے کا خیال تب ہی آتا ہے جب وہ گھمبیر ہوجائے۔پہلے سے منصوبہ بندی مشکل کام کو بھی آسانی بنا دیتی ہے اور بغیر منصوبہ بندی کے آسان مرحلہ بھی مشکل ثابت ہوتا ہے، اس وقت لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ پوری طرح چھایا ہو اہے۔بجلی جاتی ہے تو جائے مگر اپنے وقت پر واپس تو آ جائے۔یہ سب غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے ہے۔
اگر معلوم ہو کہ فلاں وقت جائے گی اور فلاں ٹائم واپسی ہو گی۔ ا س موقع پر بندہ حفاظتی بندوبست کر لے۔سوٹ پہلے سے استری کر کے رکھ لے۔یہاں تو یہ حال ہے کہ سوٹ کی قمیض استری ہوئی تو وہاں بجلی اچانک غائب ہو گئی۔اب سلوار کو استری کرنا باقی ماندہ رہ گیا۔ کپڑوں کے دھونے کو واشنگ مشین لگائی تو اچانک بجلی غائب۔پھرایسی غائب کہ واپس آنے کانام نہیں۔ ہمارے شہر میں ہر جگہ ہر مقام پر یہی حال ہے۔سب روتے ہیں۔شہری ہیں کہ جن کی چیخیں نکل گئی ہیں۔کولر میں ٹھنڈا پانی نہیں۔ تو کیا ڈاکٹرکی دوا کی طرح برف لینے کو تین پہر بازار کا رخ کرنا پڑے گا۔ 
خدا کا شکر گھر میں ریفریجریٹر ہے۔ مگر اس ٹھنڈی الماری کو چلانے کے لئے گرم بجلی بھی تو درکا رہے۔بچے شکنوں سے بھرپور یونیفارم استری کئے بغیر پہن کر سکول جا رہے ہیں۔صاحب کو دفتر جانے میں الگ پریشانی۔ صبح بجلی کہاں سے لائیں۔ جو ان کا سوٹ استری ہو۔جلدی جلدی میں کہ بجلی آئی ہے تو ضروری کام نپٹا لیں کبھی بیوی کے ساتھ بدمزگی بھی ہو جاتی ہے۔ اب وہ بیچاری بھی کون کون سے کام کرے۔ کبھی کیا اور کبھی کیا۔ فریج میں جو سبزی پڑی تھی وہ اندر اندر ہی گل سڑگئی اور گندی ہوئی تو خاتونِ خانہ قسمت ماری اسے شاپر میں ڈال کر کوڑے میں پھینکنے کا کام کررہی ہے۔ایک تو سبزی مہنگی اور اوپر سے بجلی مہنگی۔
پھر لوڈ شیڈنگ میں سبزی خراب ہو جائے۔موسم کا جو تاؤ ان دنوں پڑ رہا ہے اس سے توحال یہ ہے کہ فریج کے اندر رکھا ہوا دودھ بھی خراب ہو جاتا ہے۔یعنی کسی چیز کا مزا نہیں ہے۔دودھ کا گتے والا ڈبہ آیا۔ اس میں سے کچھ دودھ لگا باقی کاکہاں رکھیں۔ باہر رکھیں تو گندا ہواور فریج میں پہنچا دیں تب خراب ہو۔مہمانوں کیلئے کولڈ ڈرنک لائے تو وہ بھی جیسے تیل۔وہاں نہ تو دکاندار کے ڈیپ فریزر میں بجلی اور نہ ہی گھر میں بجلی کی موجودگی۔شرمندگی کا سامنا ہے۔ پھر بچوں کو اگر آئس کریم کھلانا ہو تو یہ بھی ناکام کوشش ہوگی۔
 ان کو لے کر کہاں جائیں۔ پورے شہر کے مال اور بڑے سٹوروں تک میں بجلی غائب ہے۔آئس کریم فریزر کے اندر پگھلی ہوئی ہے۔ پھر یہ ہمارے شہر ہی کی کہانی تو نہیں۔ یہاں تو ہر شہر میں ایسا ہو رہا ہے۔ اس قبل از وقت کی گرمی نے جیسے شہر پر قبضہ کر لیا ہے۔اب اگر یہ حال ہے تو آگے کا حال کیا ہو گا۔ کیونکہ ابھی تو جون جولائی اور اگست کی تپش کا عذاب سہنا ہے۔پھر ان مہینوں میں لوڈ شیڈنگ کا کیا حال ہوگا۔