کیا دنیا تباہی کی طرف رواں دواں ہے یہ سوال دنیا کے دانشوروں کو پریشان کر رہا ہے کیونکہ ہتھیاروں میں ٹیکنالوجی کا نیا دور ناقابل تصور تباہی لا سکتا ہے۔ روس اور یوکرین کی لڑائی کے بعد دنیا کی سیاست میں نئی گروپ بندیاں ہوں گی امریکہ کوشش کرتا رہے گا کہ روس اور چین کے درمیاں غلط فہمیاں پیدا کر کے ان کے درمیان خلیج پیدا کی جائے۔کئی سیاسی مبصرین کا یہ خیال ہے کہ یوکرین جنگ کے بعد روس کو یورپ کے ساتھ اپنے تعلقات اور نیٹو سے متعلق عمومی رویے کا جائزہ لینا ہوگا۔ اب دنیا کو ایسی ٹیکنالوجی کا سامنا ہے جو ایسی تباہی لا سکتی ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا آج سپر پاورز کو ایسی سیاسی قیادت کی ضرورت ہے کہ جو سیاسی فہم بھی رکھتی ہو جو دور اندیش بھی ہو جس کی تاریخ پر بھی گہری نظر ہو اور جو خبط عظمت کا بھی شکار نہ ہو۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ ان خاصیتو ں سے لیس قیادت دور دور تک نظر نہیں آ رہی جب کہ ہٹلر مسویلنی اور سٹالن کی طرح خو خصلت رکھنے والے عالمی سطح پر کئی لیڈر نظر آ رہے ہیں۔ پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے بعد بیس برس تک دنیا دو سیاسی گروپوں میں منقسم رہی لیگ آ ف نیشن اقوام متحدہ کی طرح موجود تو تھی پر اس کے منہ میں دانت نہ تھے چنانچہ وہ دوسری جنگ عظیم کو روکنے میں ناکام ہو گئی آج اقوام متحدہ کا بھی وہی عالم ہے۔ خدا نہ کرے اگر یہ بھی فیل ہوتی ہے تو عالمی سطح پر کوئی ایسا لیڈر دکھائی نہیں دے رہا جو دنیا کو مکمل تباہی سے بچا سکے گا۔ خبط عظمت کے ہاتھوں ہی ابتدائے آفرینش سے لے کر اب تک کئی تہذیبیں تباہ ہوتی آ ئی ہیں
بھلے وہ یونا ن کی تہذیب تھی یا روم کی سلطنت اور یا بھر زار روس یا سوویت یونین۔ان کے ارباب اقتدار نے اپنی چادر سے زیادہ اپنے پاؤں پھیلائے تو وہ اپنے ہی وزن کے نیچے آ کر دب گئیں اور صفحہ ہستی سے مٹ گئیں اور آ ج ان کے کھنڈرات ان کی یاد دلاتے ہیں۔جہاں تک نئی صف بندیوں کی بات ہے تو اس سلسلے میں نیٹو کے اندر سے اختلافات کے امکان نے اس تنظیم کے مستقبل پر سوال کھڑے کئے ہیں۔ترکی نے فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کی کوشش کو روکنے کی دھمکی دی ہے۔ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے سویڈن اور فن لینڈ کی جانب سے نیٹو میں شمولیت کی کوششوں کی ایک بار پھر مخالفت کی اور کہا کہ انہیں ان ممالک پر قطعی اعتبار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو اپنی ان کوششوں کیلئے ترکی کو قائل کرنے کیلئے انقرہ وفود بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔ترکی نیٹو کا ایک اہم رکن ہے، تاہم کردستان اور کرد فورسز کے حوالے سے سویڈن اور فن لینڈ کے موقف سے کافی ناراض ہے اور اسی وجہ سے اس نے نیٹو میں ان کی شمولیت کی مخالفت کا فیصلہ کیا ہے۔ گزشتہ روز ہی سویڈن کی حکومت نے نیٹو میں شمولیت کے لیے باضابطہ اعلان کیا تھا اور فن لینڈ نے بھی اس دفاعی اتحاد میں شامل ہونے کا فیصلہ گزشتہ ہفتے ہی کر لیا تھا۔ سویڈن نے یوکرین پر روسی حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یورپ اس وقت ایک خطرناک قسم کی نئی حقیقت میں جی رہا ہے۔ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کے دوران رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ ترکی، فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں شامل ہونے کی کوششوں کا مخالف ہے۔
انہوں نے سویڈن کو دہشت گرد تنظیموں کے پنپنے کا مقام اور پناہ گاہ قرار دیا۔انہوں نے کہا، دہشت گرد تنظیموں کے بارے میں ان ممالک میں سے کسی کا بھی کوئی واضح اور کھلا موقف نہیں ہے۔ ہم ان پر کیسے اعتماد کر سکتے ہیں؟ ان دونوں ممالک پر کردستان ورکرز پارٹی کے ارکان کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا۔صدر ایردوآن کی حکومت نے نیٹو کی رکنیت کیلئے ان تمام ممالک کی درخواستوں کو بھی بلاک کرنے کا وعدہ کیا ہے، جنہوں نے ترکی پر پابندیاں عائد کی ہیں‘ واضح رہے کہ 2019ء میں، انہیں دونوں ممالک نے شام میں دراندازی کے الزام کے تحت انقرہ پر ہتھیاروں کی پابندی لگا دی تھی۔اس سے قبل یورپ اور امریکہ سمیت نیٹو کے بہت سے ارکان نے فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو اتحاد میں شامل ہونے کی کوششوں کی حمایت کی ہے اور نیٹو نے ان کی درخواستوں پر جلد از جلد عمل کرنے کی بات کہی ہے۔نیٹو کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل میرسیا جیوانا نے کہا ہے کہ نیٹو اتحاد اس بات کو یقینی بنانے کی پوری کوشش کرے گا کہ فن لینڈ اور سویڈن کیلئے درخواست کا عمل تیز تر ہو۔اگر ان دو ممالک کی قیمت پر ترکی نیٹو سے فاصلہ رکھتا ہے یا پھر انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے نیٹو کو خیر باد کہتا ہے تو یہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہوگی جس کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوں گے۔ ترکی نیٹو کا اہم ترین رکن ہے جہاں امریکہ کے جوہری ہتھیار بھی موجود ہیں اور ترکی کے ذریعے وہ پورے خطے پر اثر رسوخ قائم رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ نیٹو کی شکست ریخت اب زیادہ دور کی بات نہیں کیونکہ جس طرح اس تنظیم نے ممالک کو دیوار سے لگانا شروع کیا ہے اور جس طرح یوکرین کے حوالے سے روس کو جنگ میں کودنے پر مجبور کیا ہے اس سے لگتا ہے کہ اس تنظیم کے دن گنے جا چکے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر طاقت کیلئے زوال ہے اور نیٹو کی طاقت نے کئی عشروں سے دنیا میں جو کھیل کھیلے ہیں وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔افغانستان میں اسی تنظیم کے ساتھ مل کر امریکہ نے اینٹ سے اینٹ بجا دی اور یہاں پر جو تباہی مچائی ا سے دیکھ کر انسان حیران رہ جاتا ہے۔ نیٹو کو امریکہ نے ایک طرح سے اپنے مخالف ممالک کے خلاف استعمال کرنے کے لئے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے‘دیکھتے ہیں کہ اس تنظیم کا انجام کیا ہوتا ہے۔