مقبوضہ کشمیر میں آئندہ انتخا بات کیلئے نئی حلقہ بندیوں کا اہتمام کر کے بھا رت کے ملحقہ دیہات سے ہندو آبادی کو کشمیر میں شا مل کیا جا رہا ہے اس سلسلے میں کشمیر کے مسلما ن احتجا ج کر رہے ہیں مگر سنتا کوئی نہیں پا کستان کے دفتر خا ر جہ نے اقوام متحدہ کی انسا نی حقوق کمیٹی کے سامنے یہ مسئلہ اٹھا یا ہے اسلا می ملکوں کی کا نفرنس (OIC) نے اس پر بھر پور احتجا ج کیا ہے آزاد کشمیر کی حکومت نے بھی اس ظلم اور زیا د تی کے خلاف اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے لیکن کسی کے کا نوں پر جوں نہیں رینگتی۔مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی قابض فوج جو بھی ظلم ڈھا تی ہے اس کا مقا بلہ کیسے کرنا ہے۔ کشمیری عوام کو گذشتہ 76سالوں میں اس کا تجربہ ہو چکا ہے آزادی سے پہلے مئی 1947ء میں قابض ڈوگرہ فوج نے سری نگر، اننت نا گ اور جمو ں کے اندر 5ہزار مسلما ن مر دوں، خواتین اور بچوں کو مو ت کے گھا ٹ اتارا جرم یہ تھا کہ پاکستان بننے سے پہلے مسلما ن پا کستان کو اپنی منزل قرار دے کر گھروں سے باہر نکل آئے تھے ایک سال بعد کشمیر یوں نے ہتھیار اُٹھا یا تو مظفر آباد، پلندری، کوٹلی اور دیگر علا قوں پر مشتمل 13297مر بع کلو میٹر کا وسیع علا قہ قابض ڈوگر ہ اور حملہ آور بھارتی فوج سے آزاد کرا لیا گیا اس وقت آزاد کشمیر کے 10اضلا ع میں آزاد حکومت قائم ہے۔
لداخ، جموں ویلی اور کشمیر میں بھارت نے ساڑھے پا نچ لا کھ فوج اور دو لاکھ بھا رتی پو لیس اتار ی ہوئی ہے عالمی برادری میں کشمیر ی مسلما نوں کی مدد کیلئے پا کستان نے شروع دن سے اپنا بھر پور کردار ادا کیا ہے بھارت کی طرف سے غاصبانہ اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔ سیاچن کے علاقے میں بھی بھارت نے بین الاقوامی اصولوں کو پامال کیا جہاں پاکستانی افواج دنیا کے بلند ترین محا ذ جنگ پر برفا نی ہوا ؤں کا مقا بلہ کر تی ہوئی دشمن کے خلا ف جنگ لڑر ہی اس جنگ کو 38سال ہورہے ہیں محا ذ جنگ پر زمین، پہاڑ، چشمے اور ندی نا لے نہیں ہیں برف ہی برف اور گلیشر ہی گلیشر ہے اور اس کا رقبہ 700مر بع کلو میٹر ہے سطح سمندر سے اس کی بلندی 5400میٹر یعنی 16000فٹ سے شروع ہو کر 27000فٹ یعنی 9ہزار میٹر تک جا تی ہے 24000فٹ تک دونوں طرف کی فو جی چو کیاں قائم ہیں۔کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر 74سالوں سے حل طلب مسئلہ ہے اقوام متحدہ کی قرار داد وں میں کشمیر کے اندر استصواب رائے کی تجویز دی گئی ہے، عوام کی رائے لی جا ئے وہ بھارت کے قبضے میں رہنا چاہتے ہیں یا آزادی کیساتھ پا کستان سے ملنا چا ہتے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ کشمیر کی 75فیصد مسلما ن آبادی آزادہو کر پا کستان سے ملنا چاہتی ہے اب تک رائے شما ری نہیں ہوئی 5اگست 2019کو بھارت نے بھارتی دستور کی دو دفعات کو کا لعدم قرار دیا جنکے تحت کشمیر کو بھارت سے الگ آزاد علا قہ تسلیم کیا گیا تھا اور بھارتی ہندوؤں کو کشمیر میں زمین خرید نے کی اجا زت نہیں تھی اس سال حلقہ بندیوں کے بہا نے بھارتی ہندوؤں کی آبادی کو کشمیر میں شا مل کر کے گویا مقبوضہ کشمیر کو ہندو اکثریت کے علا قے میں تبدیل کیا جا رہا ہے اقوام متحدہ کو ضرور اس کا نو ٹس لینا چاہئے۔