مالی سال دوہزار اکیس بائیس کے دوران پاکستان کی معیشت کی شرح نمو سے متعلق کی گئی پیش گوئی بڑی حد تک درست ثابت ہوئی ہے اُور معاشی شرح نمو میں نمایاں اضافہ خوش آئند ہے۔ قابل ذکر یہ ہے کہ مذکورہ شرح نمو گزشتہ چار برس کے دوران میں ریکارڈ کی گئی دوسری سب سے زیادہ معاشی ترقی ہے جو کورونا وبا سے متاثرہ قومی معیشت کی بحالی کا اشارہ ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ کئی ممالک کی معیشت متاثر رہی اُور اِس مندی کے دور سے پاکستان کی معاشی ترقی سے متعلق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور ورلڈ بینک نے بالترتیب چار فیصد اور چار اعشاریہ تین فیصد کے تخمینے ظاہر کئے تھے اُور ایسے میں جبکہ خدشہ یہ تھا کہ ایندھن پر دی جانے والی سبسڈیز شرح نمو کی پیش گوئی کو دھچکا پہنچائے گی لیکن اِس کے باوجود معاشی ترقی کا تخمینہ حیرت انگیز طور پر درست ثابت ہوا۔ ترقی کی اس پیش گوئی میں بنیادی طور پر صنعتی شعبے اوراس کے بعد خدمات اور زراعت نے کلیدی کردار ادا کیا۔ زرعی شعبہ میں مضبوط ترقی چار فصلوں میں ہونے کی وجہ سے ہے جس میں کپاس‘ چاول‘ گنا اُور مکئی شامل ہیں جبکہ گندم کی پیداوار میں کمی ہوئی ہے۔ اِس حقائق نامے سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر پاکستان زرعی شعبے پر خاطرخواہ توجہ دے تو کوئی وجہ نہیں کہ مشکل سے مشکل معاشی حالات میں بھی اِس کی معاشی ترقی کا عمل جاری رہ سکتا ہے‘وزارت منصوبہ بندی کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال دوہزاراکیس بائیس میں معیشت کا حجم گزشتہ برس کے نظر ثانی شدہ تخمینہ جات یعنی 3ارب 46کروڑ 76لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 3ارب
80کروڑ ڈالر تک بڑھ گیا۔ اِسی طرح مالی سال دوہزاربیس اکیس میں فی کس آمدنی کا تخمینہ بھی 2لاکھ 68ہزار 223روپے سے بڑھ کر 3لاکھ 14ہزار 353روپے رہا جبکہ ڈالر کے لحاظ سے فی کس آمدنی گزشتہ مالی سال کے 1676ڈالر کے تخمینے سے بڑھ کر 1798ڈالر ہوگئی ہے۔ مالی سال دوہزاراکیس بائیس کے لئے نظرثانی شدہ خام قومی ترقی (جی ڈی پی) کی شرح نمو 5.74فیصد رہی‘ جس کا تخمینہ عارضی طور پر 5.57فیصد لگایا گیا تھا۔ فصلوں کے ذیلی شعبے میں 5.92فیصد سے 5.96فیصد تک بہتری آئی جبکہ دیگر فصلوں کی عارضی نمو 8.08فیصد سے 8.28فیصد تک بہتر ہوئی یوں نظرثانی شدہ تخمینوں میں صنعتی شعبے کی ترقی 7.81فیصد ہے جو کہ عارضی تخمینوں میں 7.79فیصد تھی جبکہ خدمات کے شعبے کی شرح ترقی 5.7فیصد سے
بڑھ کر چھ فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ زرعی شعبے میں شرح ترقی چار اعشاریہ چالیس فیصد‘ صنعتی شعبے میں ترقی سات اعشاریہ اُنیس فیصد اور خدمات کے شعبے میں چھ اعشاریہ اُنیس فیصد ترقی کی شرح ہے لیکن گندم کی پیداوار میں کمی کا منفی اثر زرعی شعبے کی مجموعی کارکردگی پر اثرانداز رہا ہے دیگر اہم فصلوں کی نمو گزشتہ سال کے 5.83فیصد کے مقابلے 7.24فیصد ہے اِن میں کپاس‘ چاول‘ گنا اور مکئی کی پیداوار میں اضافے کا تخمینہ بالترتیب 17.9فیصد‘ 10.7فیصد‘ 9.4فیصد اور 19 فیصد لگایا گیا ہے‘ پاکستان کے زرعی شعبے میں ’لائیو سٹاک‘ کو ریڑھ کی ہڈی جیسی کلیدی حیثیت حاصل ہے اُور خوش آئند یہ ہے کہ مالی سال دوہزاراکیس بائیس کے دوران لائیوسٹاک کے شعبے نے بھی 3.26 فیصد کی شرح سے نمو کی ہے‘ جنگلات میں گزشتہ سال صفر اعشاریہ پینتالیس فیصد منفی نمو کے مقابلے اِس مرتبہ چھ اعشاریہ تیرہ فیصد اضافہ ہوا اور ماہی گیری میں گزشتہ سال کی نسبت بہتری اِن شعبوں سے متعلق فیصلہ سازی کے درست ہونے کا عندیہ ہے۔