پارلیمانی نظام کے تقاضے

یہ بات تو طے ہے کہ پارلیمانی جمہوری نظام کو اگر چلانا ہے تو پھر اسکے اسی طرح تقاضے بھی پورے کرنے ہوں گے کہ جس طرح انگلستان میں پورے کئے جاتے ہیں کہ جسے پارلیمانی جمہوریت کی ماں قرار دیا گیا ہے اس بیانیہ کی وضاحت کیلئے ہم اس کی چند چیدہ خصوصیات پیش کر دیتے ہیں۔ مثلا ًانگلستان کا جو بھی وزیر اعظم ہوتا ہے۔ وہ ہر منگل کے دن ایک گھنٹے کیلئے ہاؤس آف کامنز میں بنفس نفیس موجود ہوتاہے اور اسمبلی کے فلور پر اپوزیشن کے اراکین کے سوالات کا خود جواب دیتا ہے۔ افسوس کا مقام ہے کہ اسکے مقابلے میں ہمارے ہاں جمہوری رویوں کا فقدان ہے، چند ایک سیاسی جماعتوں کو چھوڑ کر زیادہ تر سیاسی جماعتوں میں اندورنی انتخابا ت کا نظام زیادہ فعال نہیں۔ اس کے بعد پھر ایوانوں میں بھی ایسا ماحول کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے کہ جہاں قانون سازی کا عمل تیز ہو اور عوامی بہبود کے قوانین تیزی کے ساتھ سامنے آئیں۔ان چند جملوں کے بعد اب بین الاقوامی منظرنامے کارُخ کرتے ہیں جہاں امریکہ کیلئے ایک سے بڑھ کر ایک درد سر موجود ہے، ایک طر ف اگر روس نے یوکرین کو جھکڑ کر امریکہ کے گریبان میں ہاتھ ڈالا ہے تو دوسری طرف شمالی کوریا نے بھی چھیڑ خوانی شروع کی ہے اور آئے روز نت نئے میزائل تجربات کرکے امریکہ کو احساس دلا نے میں مصروف ہے کہ خطے میں اسکے مفادات زیادہ محفوظ نہیں ہیں۔شمالی کوریا نے گزشتہ روز یکے بعد دیگر تین بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کیے۔ یہ تجربات امریکی صدر جو بائیڈن کے سیول اور ٹوکیو کے پانچ روزہ دورے کے اختتام کے فورا ًبعد کیے گئے۔
 امریکہ نے ان میزائل تجربات کی مذمت کی ہے۔اپنے خلاف عائد پابندیوں کے باوجود شمالی کوریا اس سال کے آغاز سے ہی غیر معمولی رفتار سے ہتھیاروں کے تجربات کر رہا ہے۔ جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیف آف سٹاف نے گزشتہ روز بتایا کہ شمالی کوریا نے اپنے مشرقی ساحل کے قریب میزائلوں کے تین تجربات کیے۔جاپان کے کوسٹ گارڈ نے بھی کم از کم دو بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کی اطلاعات دی ہیں۔ یہ تجربات مقامی وقت کے مطابق صبح چھ اور سات بجے کے درمیان کیے گئے۔جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیف آف سٹاف نے بتایا کہ پہلا میزائل شمالی کوریا کے دارالحکومت پیونگ یانگ میں سونان علاقے سے مقامی وقت کے مطابق صبح چھ بجے داغا گیا۔ دوسرا میزائل اس کے 37 منٹ بعد اور تیسرا میزائل دوسرے میزائل کے پانچ منٹ بعد داغا گیا۔جنوبی کوریا کی فوج نے کہا کہ تینوں میزائلوں میں سے پہلا میزائل بین البراعظمی بیلسکٹ میزائل تھا۔ جس نے تقریبا 360 کلومیٹر کا سفر طے کیا۔اگر اس تجربے کی تصدیق ہوجاتی ہے تو یہ شمالی کوریا کی جانب سے مارچ کے بعد بین البراعظمی میزائل کا دوسرا تجربہ ہے جب سپریم لیڈر کم جونگ ان نے طویل دوری کے میزائلوں کے تجربات پر چار سالہ خودساختہ پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
شمالی کوریا 2022 میں غیر معمولی رفتار سے ہتھیاروں کے تجربات کررہا ہے۔ ان میں مارچ میں کیا گیا ملک کا پہلا بین البراعظمی میزائل کا تجربہ شامل ہے۔اقوام متحدہ نے شمالی کوریا پر جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے میزائلوں کے تجربات پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ گزشتہ روز کیے جانے والے تجربات امریکی صدر جو بائیڈن کے خطے کے پانچ روزہ دورے کے اختتام کے فورا بعد کیے گئے۔ انہوں نے ٹوکیو میں کواڈ کی میٹنگ میں حصہ لیا جس میں جاپان، بھارت اور آسٹریلیا کے رہنما بھی موجود تھے۔ادھر ٹوکیو میں جاپانی وزیر دفاع نوبو کیشی نے شمالی کوریا کے میزائل تجربات کی مذمت کرتے ہوئے اسے واضح اشتعال انگیزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جاپان میزائل ٹیکنالوجی میں پیونگ یانگ کی ترقی کو برداشت نہیں کرے گا۔