بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی (بدنام زمانہ) ’تہاڑ جیل‘ میں کئی برس سے قید کشمیری حریت پسند رہنما ’یاسین ملک‘ کو خصوصی عدالت نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مقدمے میں 2 مرتبہ عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ اِس پر فوری ردعمل یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کی طرف سے سامنے آیا جنہوں نے کہا کہ ”مذکورہ فیصلے کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا جائے گا۔“ ان کی جانب سے جاری بیان میں سزا کے فیصلے کو ”انصاف کا قتل“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ”یہ ناقابل قبول ہے اور ہم (کشمیری) ہار نہیں مانیں گے۔“یاسین ملک ”مئی 2019ء“ سے زیرحراست ہیں اور اُنہیں (مقبوضہ) کشمیر کی جزوی خود مختار حیثیت چھیننے سے چند ماہ قبل حراست میں لیا گیا اور اُن پر دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے کا الزام لگایا گیا۔
یاسین ملک نے اپنے خلاف لگے اِس الزام (فرد جرم) کا جواب دینے یا اس بنیاد پر اپنے دفاع سے انکار کردیا تھا کیونکہ انہیں کشمیریوں کیلئے قائم نظام انصاف کیلئے بھارتی عدالتوں پر اعتماد نہیں ہے۔ حیرت کی بات یہ نہیں کہ گزشتہ چند برسوں میں بالخصوص 2019ء سے کشمیر میں بھارت کے مظالم کا نیا دور شروع ہوا ہے بلکہ یہی عرصہ کشمیریوں کی قربانیوں اور حوصلے کا ”نیا دور“ بھی ہے۔ یاسین ملک ”آل پارٹیز حریت کانفرنس“ کے ممتاز رہنما ہیں اور اُن کی جدوجہد کشمیر کی آزادی کیلئے ہے۔ وہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نامی جماعت کے سربراہ بھی ہیں اور ایک نوجوان‘ بہادر رہنما کی حیثیت سے کشمیری نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کیلئے ”تحریک“ کے طور پر دیکھے جاتے ہیں۔ اس سزا نے یاسین ملک‘ کشمیریوں اور دنیا بھر میں کشمیر کی حمایت کرنے والوں کو صدمے سے دوچار کیا ہے۔
یاسین ملک کی برطانوی نژاد پاکستانی اہلیہ مشعال حسین نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری سے بھارتی مظالم روکنے کیلئے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے لیکن یہ کہنا مبالغہ آرائی نہیں ہے کہ عالمی برادری گزشتہ کئی دہائیوں سے کشمیری عوام کے دکھوں پر ”مجرمانہ خاموشی“ اختیار کئے ہوئے ہے لیکن شاید اب وقت آگیا ہے کہ انسانی حقوق کی علمبردار عالمی تنظیموں کا ساتھ دیتے ہوئے عالمی طاقتیں بھی نہ صرف یاسین ملک کو انصاف دلائیں بلکہ بھارت کی عدالتوں اور حکومتوں کے نشانے پر کشمیر کے مقدمے میں انصاف سے فیصلے کو ممکن بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ یاسین ملک کو سزا سنانا بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں ان تمام لوگوں کیلئے سزا ہے جو ظلم اور وحشیانہ قبضے کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
یہ نریندر مودی کی قیادت میں بھارتیہ جنتہ پارٹی (بی جے پی) پر بھی فرد جرم ہے۔ اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یاسین ملک کی گرفتاری اور سزا سے کشمیر کی تحریک آزادی و حریت ختم ہو جائے گی تو وہ مغالطے میں ہیں جبکہ کشمیر کی تاریخ رہی ہے کہ یہاں ہر ظلم کے بعد کشمیریوں کی جدوجہد تازہ دم ہوئی ہے اور وہ نئے حوصلے سے آگے بڑھی ہے۔ کشمیریوں کی آزادی کے اِس نازک وقت میں پاکستان یاسین ملک اور کشمیر کو آزاد کرانے میں ہرممکنہ مدد کیلئے جملہ سفارتی وسائل استعمال کر رہا ہے اور کشمیریوں کو کسی بھی صورت یہ احساس نہ ہو کہ وہ تنہا ہیں بلکہ پاکستان کل بھی اپنی اخلاقی و سفارتی حمایت لئے اِن کے ساتھ تھا اور آج بھی کشمیریوں کے جذبہئ حریت و استحکام کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔