امریکی صدرجو بائیڈن نے جاپان کے اپنے حالیہ دورے میں کواڈ ممالک جن میں امریکہ، جاپان،آسٹریلیا اور بھارت شامل ہیں کے سربراہان سے ملاقات کے بعد ایک نئے انڈو پیسفک تجارتی نیٹ ورک کے قیام کا اعلان کیا ہے، جس میں ابتدائی طور پر بھارت اور جاپان سمیت 13 ممالک شامل ہیں، تاہم اس معاہدے کے موثر ہونے کے حوالے سے جہاں دنیا بھر میں کئی سوالات اٹھ رہے ہیں وہاں اس پر چین کی جانب سے بھی شدید تحفظات کااظہار کیاگیاہے۔ آئی پی ای ایف نامی اس اتحاد کا مقصد امریکی اتحادیوں کو جنوب مشرقی ایشیا میں چین کے بڑھتے ہوئے تجارتی کردار کا متبادل فراہم کرنا ہے۔ دراصل امریکہ اس بات کااعتراف کرتاہے کہ وہ اس خطے کی اہمیت کے پیش نظریہاں سالانہ 940ارب ڈالر سے ذائد کی سرمایہ کاری کے علاوہ اب تک کم از کم 15 کروڑ ڈالر ڈیجیٹلائزیشن، توانائی اور بنیادی ڈھانچوں سے متعلق پراجیکٹوں کے لیے بھی وقف کرچکا ہے۔ امریکہ کی یہاں دلچسپی اور سرمایہ کاری کی ایک وجہ اگر یہاں چین کے بڑھتے ہوئے اثرات ہیں تو اس کی دوسری بڑی وجہ اس خطے کی اہمیت ہے جہاں دنیا کی ایک تہائی آبادی کے علاوہ دنیا کی چھ سب سے بڑی معیشتوں میں سے چار کا تعلق اس خطے سے ہے۔ امریکی صدرجو بائیڈن کا زیر بحث انڈو پیسفک تجارتی نیٹ ورک کے بارے میں کہنا ہے کہ یہ فریم ورک خطے میں امریکہ کے قریبی دوستوں اور شراکت داروں کے ساتھ، 21 ویں میں اقتصادی مسابقت کو یقینی بنانے کے لیے درپیش اہم چیلنجز کے خلاف کام کرنے کا عزم ہے۔جاپانی وزیراعظم فومیو کیشیدا سے ملاقات میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہاہے کہ نیا انڈو پیسفک اکنامک فریم ورک خطے میں دیگر اقوام کے ساتھ امریکی تعاون میں مذید اضافہ کریگا۔ دوسری جانب جاپان نے خطے میں امریکی کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کو مد نظر رکھتے ہوئے اس موقع کو جہاں چین کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے وہاں جاپانی وزیراعظم فومیو کیشیدا کا اس موقع پر کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شامل ہونے کی جاپان کی کوشش کی نہ صرف حمایت کرتے ہیں
بلکہ وقت آنے پر وہ اس ضمن میں اپنا اثر ورسوخ بھی جاپان کی رکنیت کے حق میں استعمال کریں گے۔واضح رہے کہ سلامتی کونسل میں توسیع کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سطح پر عرصہ دراز سے بات چیت چل رہی ہے لہٰذا اگر اقوام متحدہ کی طرف سے اس سلسلے میں کوئی فیصلہ ہوتاہے تو جاپان بھی دیگر پانچ ممالک امریکہ،چین، روس،فرانس اور برطانیہ کی طرح اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کامستقل رکن بن جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اگلے سال جاپانی وزیراعظم کیشیدا کے آبائی شہر ہیروشیما جس پر امریکہ نے دوسری عالمی جنگ کے دوران ایٹم بم گرایا تھا میں منعقد ہونے والے گروپ آف سیون کے سربراہی اجلاس میں شرکت پر بھی رضا مندی ظاہرکی ہے۔ دریں اثناء یہ بات دلچسپی کی حامل ہے کہ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکی صدر جو بائیڈن کے انڈو پیسیفک تجارتی فریم ورک سے متعلق بیان کے اگلے ہی روزاعلان کیا ہے کہ چین کے ریاستی کونسلر اور وزیرخارجہ چھبیس مئی سے چار جون تک انڈو پیسیفک ریجن کے آٹھ ممالک جن میں جزائر سلیمان، کریباتی، ساموا، فجی، ٹونگا، وانواتو، پاپوا نیو گنی اور مشرقی تیمور شامل ہیں کے سرکاری دورے کے علاوہ فیڈریٹڈ سٹیٹس آف مائیکرونیشیا کا ورچوئل دورہ کریں گے جب کہ وہ کک آئی لینڈ کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نیز نییو کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے ورچوئل ملاقات کے ساتھ ساتھ فجی میں چین‘ بحرالکاہل ممالک کے وزرائے خارجہ کے دوسرے اجلاس کی صدارت بھی کریں گے۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے کہا کہ چین، جزائر بحرالکاہل اور مشرقی تیمورکے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔چین متعلقہ ممالک کے ساتھ باہمی احترام، مساوات، مشترکہ مفادات اور مشترکہ ترقی کی بنیاد پر دوستانہ تعلقات کو آگے بڑھانے کا خواہشمند ہے۔